مولانا یاسین اختر مصباحی کی استقامت ہی ان کی شاندار کرامت ہے : پروفیسر اختر الواسع
مفکر اہل سنت کانفرنس میں “رئيس التحریر نمبر“کی رونمائی اور احسان شناسوں کا شاندار عقیدت مندانہ خراج عقیدت
نئی دہلی ، 25 جون
اپنے تاریخی تصنیفی کام سے ہی حضرت مولانا محمد یاسین اختر اعظمی مصباحی پہچانے گئے اور اپنی دینی و علمی خدمات کی بدولت آج ہماری عقیدتوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں اور ہم سب ان کے چہلم کی مناسبت سے یہاں ان کی روح کو ایصال ثواب کرنے اور ان کی مخلصانہ خدمات کا تذکرہ کرنے کے لئے جمع ہوئے ہیں، یہی نکتہ ان کی طرف سے واضح پیغام اور ہمارے لئے سبق ہے کہ ہم لوگ بھی اپنے حصے کا کام کرتے رہیں تاکہ دنیا ہمارے بعد ہمیں یاد رکھے۔
ہمدرد کنونشن سینٹر ہمدرد یونیورسٹی میں ماہ نامہ کنزالایمان دہلی کے زیر اہتمام منعقد “مفکر اہل سنت کانفرنس” میں صدر اجلاس پروفیسر غلام یحییٰ انجم مصباحی نے یہ فکر دی اور کانفرنس کرانے والے افراد کو مبارک باد پیش کی.
مہمان خصوصی پروفیسر اختر الواسع صاحب نے اپنے کلیدی خطاب میں مولانا یاسین اختر مصباحی صاحب کی سادہ ترین زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مولانا کی استقامت ہی ان کی شاندار کرامت ہے جس کے نمونے ان کی چار پانچ درجن تاریخی کتابیں ہیں، ان کی ایک کرامت آج کی بہت سوں کی کرامتوں پر بھاری ہے۔
مولانا محمد ظفر الدین برکاتی مصباحی مدیر اعلیٰ ماہ نامہ کنزالایمان نے ان کی علمی حیات اور قلمی خدمات پر “رئيس التحریر نمبر” شائع کر کے مصباحی صاحب سے اپنی قربت و محبت کا غیر معمولی ثبوت پیش کیا ہے جس کے لئے مولانا برکاتی ہم سب کی جانب سے بلکہ پوری جماعت و ملت کی جانب سے مبارک بادیوں کے مستحق ہیں۔
قاری محمد آفتاب عالم غازی پوری نے قل و فاتحہ خوانی سے اجلاس کا آغاز کیا، ناظم ملت ڈاکٹر حفیظ الرحمن مصباحی نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور مولانا غلام دستگیر ، حافظ محمد شاہد رضا، مولانا محمد اویس رضا، مولانا غلام یزدانی اور مولانا شکیل اختر نظامی نے حمد و نعت و منقبت خوانی کی۔
مفتی اشفاق حسین قادری ، مولانا مقبول احمد سالک مصباحی ، مولانا فیضان احمد نعیمی ، مولانا اقلیم رضا مصباحی، مولانا عارف رضا اشفاقی نے مختلف عنوانات کے تحت خطاب کیا۔
عبد الباری برکاتی نے خطبہ استقبالیہ اور نیاز احمد مصباحی نے کلمات تشکر پیش کیے، قاری مظہر الدین عزیزی نے صلوۃ و سلام پیش کیا جب کہ مولانا سید رحمانی میاں اشرفی صاحب نے دعا خوانی کی اور اہل سنت اکیڈمی ذاکر نگر کی جانب سے مصباحی صاحب کی معروف و مقبول کتاب ” تعارف اہل سنت” سبھی مہمانوں اور حاضرین کو بطور ہدیہ پیش گئی۔
مفکر اہل سنت کانفرنس میں جامعہ حضرت نظام الدین اولیاء ذاکر نگر، جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی مدن پور کھادر، دار العلوم غریب نواز تغلق آباد ، مدرسہ ابراہیمیہ جامعۃ القرآن مسجد خلیل اللہ بٹلہ ہاؤس اور جامعہ حضرت محبوب الٰہی درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء کے اساتذہ و طلبہ شریک ہوئے اور تغلق آباد کے دار العلوم رابعہ بصریہ کی معلمات و طالبات بھی شامل تھیں لیکن جامعہ ملیہ اسلامیہ، جامعہ ہمدرد ،دہلی یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ و محققین کی تعداد بہر حال سب سے زیادہ تھی۔
اجلاس میں مولانا محمد ظفر الدین برکاتی ، مولانا یاسین اختر مصباحی صاحب کے بڑے صاحب زادے محمد نعیم اختر برکاتی، دار القلم قادری مسجد کے صدر مدرس مولانا امجد رضا علیمی ، مولانا زین اللہ نظامی، سید خورشید انور کاتب صاحب، سید قیصر خالد فردوسی ، مولانا منظر محسن نعیمی ، ڈاکٹر شجاعت علی قادری ، ڈاکٹر محمد نعیم مصباحی، ڈاکٹر معین الدین دہلی یونیورسٹی، مولانا محمود غازی ازہری، مولانا تاج محمد ازہری، مولانا عبد الرشید برکاتی، قاری تصور علی نظامی ، مولانا محمد قاسم مصباحی، مولانا حیدر علی قادری مہرولی، مولانا کاظم علی مصباحی مجلس برکات، مولانا غلام حسن قادری مٹیا محل، مولانا محمد عظیم سنبھلی، مولانا مختار أشرف اشرفی ، مولانا عبد المعید ازہری، محمد حسین شیرانی، شیخ انظار احمد مصباحی ، صوفی أبو بکر بنارسی، نقیب الغوث صاحب ، جمال احمد آفاقی وغیرہ بہت سے علمائے کرام، مساجد کے امام صاحبان، عصری جامعات کے طلبہ و محققین بطور خاص شریک ہوئے اور ماہ نامہ کنزالایمان دہلی کی شاندار پیش کش ” رئيس التحریر نمبر” کو پسند کیا۔
اکبر علی رضوی بھائی نے رضوی کتاب گھر کی مطبوعات اور رءیس التحریر نمبر کا اسٹال لگایا ، شاید نو عدد رئیس التحریر نمبر اور دو تین کتابیں بھی فروخت ہوئیں، ما شاء اللہ