وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں امرناتھ یاترا کے لییبالتل بیس کیمپ گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی 62 دن کی امرناتھ یاترا کے بعد سے ایک ہلچل کا مرکز بن گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ملک بھر سے یاتریوں کا ہجوم بالتال پہنچا ہے۔ بالتال بیس کیمپ پہنچنے والے یاتریوں کا استقبال رنگ برنگی روشنیوں اور سجاوٹ سے کیا جاتا ہے۔ فضا لاؤڈ اسپیکروں سے نکلنے والے عقیدت مندانہ ترانوں سے گونجتی ہے۔
فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا نمایاں مظاہرہ مقامی مسلم کمیونٹی کے ذریعہ کیا جاتا ہے، جو دل کھول کر یاتریوں کو دعائیہ اشیا فراہم کرتے ہیں۔ کشمیری مسلمان یاتریوں کی خدمت میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں، خیموں پر ان کی آمد کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔ ٹٹو مالکان، دکاندار اور مزدور بھی ان کی گرمجوشی سے مہمان نوازی کرتے ہیں۔ ایک عارضی دوکان دار نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یاتریوں کا پرتپاک استقبال کیا ہے۔
وہ ہمارے معزز مہمان ہیں۔ یہ یاترا ہمارے لیے محض ایک کاروباری کوشش نہیں ہے بلکہ ہمارے سماجی تانے بانے کا ایک لازمی حصہ ہے۔دہلی کے ایک یاتری راہل کانت شرما نے سفر کے بارے میں جوش و خروش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’میں اس یاترا کے بارے میں بہت پرجوش ہوں۔ یہ میری دوسری یاترا ہے۔ اس گھپا کے درشن مجھے اندرونی سکون اور زیادہ اطمینان بخش دیتا ہے۔ یاتریوں نے سہولیات اور انتظامات کی تعریف کی ہے۔
واضح رہے بالتل روٹ، جو کہ پہاڑ کیلاش تک اپنی کم مسافت کے لیے مشہور ہے، اس سال گزشتہ سال بادل پھٹنے اور سیلاب کی تباہ کاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکار نے انتہائی محتاط تیاریاں کی ہیں۔
کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فضائی سروے کیے گئے ہیں، اور ضرورت پڑنے پر پہاڑی ریسکیو ٹیموں کو تیزی سے انخلا کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ بلاتعطل ٹیلی کمیونیکیشن خدمات پورے راستے پر دستیاب ہیں۔ یاتریوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے معروف طبی تنظیم ہیل فرسٹ کی جانب سے چوبیس گھنٹے صحت کی سہولیات سے آراستہ ایک جدید ترین اسپتال قائم کیا گیا ہے۔
آکسیجن سلنڈرز، اضافی طبی ٹیموں، ایمبولینسوں اور ہیلی کاپٹروں کی وافر سپلائی کو کسی بھی طبی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے۔ گجرات کے کئی یاتریوں نے شری کیلاش کے مقدس گھپا میں بھگوان شیو کے درشن کا تجربہ کرنے کے بعد زبردست خوشی اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے یاتریوں کے لیے کیے گئے “پرتپاک استقبال اور انتظامات کے لیے انتظامیہ کی تعریف کی۔یاتری انتظامات کو دیکھ کر پرجوش تھے اور مقامی لوگوں نے ان کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔
“ہر گزرتے سال کے ساتھ، یاتریوں کے لیے سہولیات اور انتظامات میں بہتری آ رہی ہے۔ پہاڑی ریسکیو ٹیمیں بھی ہنگامی صورتحال کی صورت میں فوری انخلا کے لیے تعینات کی گئی ہیں۔ ٹیلی کام خدمات پورے روٹ پر دستیاب ہیں۔
محکمہ صحت کی طرف سے یاتریوں کے لیے چوبیس گھنٹے صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کے لیے ایک عارضی جدید ترین اسپتال بنایا گیا ہے۔ یاتریوں کے لیے آکسیجن سلنڈرز، ڈاکٹروں کی اضافی ٹیمیں، ایمبولینسز اور ہیلی کاپٹر بھی اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے۔