سعودی قیادت نے خواتین کو معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنایا: ولید المعلمی
نیویارک،24جون(انڈیا نیرٹیو)
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے باور کرایا ہے کہ سعودی قیادت کے وڑن 2030 کی روشنی میں سعودی عورت کو با اختیار بنایا گیا ہے اور اس نے اپنے مثبت اور بنیادی کردار کو دوبارہ سے ادا کرنا شروع کر دیا ہے۔ سعودی عورت تمام میدانوں اور مختلف شعبوں میں ایک فعال اور مرکزی شریک کی حیثیت سے ضم ہو چکی ہے۔
المعلمی نے یہ بات دونوں اصناف کے درمیان مساوات اور عورت کو با اختیار بنانے سے متعلق اقوام متحدہ کی آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ اجلاس 21 جون سے 23 جون 2021تک جاری رہے گا۔سعودی مندوب نے خواتین کو با اختیار بنانے اور دونوں اصناف کے بیچ مساوات یقینی بنانے کے لیے جاری کوششوں پر اقوام متحدہ کی ویمن آرگنائزیشن(UN Women) کا شکریہ ادا کیا۔
سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی )ایس پی اے) کے مطابق مملکت میں مزید فیصلوں اور اصلاحات نے عورت کو مکمل شہری کا حق عطا کر دیا ہے۔ مساوات کی بنیاد پر عورت کے حقوق ، اس کا مقام اور اس کی شراکت مضبوط ہوئی ہے۔المعلمی کے مطابق عالمی سطح پر تعجب خیز بات یہ ہے کہ سعودی عرب کی اپنے ترقیاتی منصوبوں میں تمام تر کامیابی "سب سے پہلے انسان" کے موٹو کے ساتھ سامنے آ رہی ہے۔
سعودی مندوب نے زور دے کر کہا کہ مملکت نے عالمی برادری کی سمت اپنے کردار میں غفلت نہیں برتی اور دنیا بھر میں مختلف سیاقوں میں عورت کے لیے بھرپور توجہ کا اہتمام کیا۔ اس دوران میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کے لیے تمام کوششوں کو بھرپور طریقے سے سپورٹ کیا گیا۔
سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ میرے ملک کا وفد یہاں ملکوں کی خود مختاری اور مختلف مذہبی، سماجی اور ثقافتی سیاقوں کے احترام پر زور دیتا ہے۔ ساتھ یہ سفارش پیش کرتا ہے کہ دنیا بھر کے معاشروں میں عورت کو با اختیار بنانے اور انہیں حقوق کی فرہامی کے لیے مزید منصوبے وضع کیے جائیں۔المعلمی کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کی ویمن آرگنائزیشن کے لیے ہمیشہ کی طرح سپورٹ جاری رہے گی۔
سعودی عرب میں پہلے دو ڈیجیٹل بینکوں کے لیے پرمٹ جاری
سعودی کابینہ نے وزیر مالیات کی جانب سے ایس ٹی سی بینک (زیر تاسیس) اور سعودی ڈیجیٹل بینک (زیر تاسیس) کو مطلوبہ پرمٹ جاری کیے جانے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ منگل کی شام خادم حرمین شریفین کے زیر صدارت منعقد ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔سعودی وزیر مالیات محمد الجدعان کے مطابق کابینہ کی جانب سے مذکورہ منظوری مالیاتی سیکٹر کی ترقی کے پروگرام کے اہداف کے ضمن میں ہے۔ یہ ویژن 2030ءکی روشنی میں اقتصادی اصلاحات کے ایک ضخیم منصوبے کا حصہ ہے۔
اپنی ٹویٹ میں الجدعان نے لکھا کہ ان اہداف کے ذریعے ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کو ترقی دے کر زیادہ فعّال بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو ڈیجیٹل بینکوں کو پرمٹ کے اجرا کی منظوری مالیاتی سیکٹر کے نظام کی ترقی اور قومی معیشت کی سپورٹ اور ترقی کے سلسلے میں دی گئی ہے۔ اس طرح نئی کمپنیاں مالی خدمات پیش کر سکیں گی۔
انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین نے پیر کے روز بتایا تھا کہ دنیا بھر میں ٹیلی کمیونی کیشن ریگولیٹرز کے حوالے سےdigital regulatory maturity index میں سعودی عرب نے پانچویں درجے میں جگہ بنا لی ہے۔ سعودی عرب کی مشرق وسطی اور افریقا ریجن میں پہلی اور جی ٹوئنٹی گروپ کے ممالک میں نویں پوزیشن ہے۔مملکت نے ڈیجیٹل اکنامی میں سرمایہ کاری کو مضبوط بنانے، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن میں تیزی لانے اور انتظامی اداروں کے بیچ نظم و نسق کی اعلی ترین سطح کو یقینی بنانے کے لیے انقلابی اقدامات کیے ہیں۔روئٹرز نیوز ایجنسی نے منگل کے روز با خبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ(PIF) ،،، سعودی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی(STC) میں اپنا کچھ حصہ فروخت کرنے پر غور کر رہا ہے۔سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 430 ارب ڈالر کے قریب ہے۔