Urdu News

نوجوانوں میں خدمت کا جذبہ پروان چڑھانے کی سخت ضرورت ہے : نائب صدرجمہوریہ

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو

 

 

نائب صدرجمہوریہ  جناب ایم وینکیا نائیڈونے کہا ہے کہ  نوجوانوں  میں شروع سے ہی خدمت  کے جذبے کو پروان چڑھائے جانے کی سخت ضرورت ہے ۔ انھوں نے اسکولوں  پرزوردیاکہ وہ حالات کے معمول پرآجانے کے بعد طلباء کے لئے معاشرے کی خدمت کو لازمی بنائیں ۔

آج کوٹایم میں منّانم کے مقام پر سنت چاورا کی 150ویں برسی کے موقع  پرمنعقد ایک تقریب میں اظہارخیال کرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ اس عالمی وباء کا خاتمہ ہوجانے کے بعد ، سرکاری اسکولوں کے ساتھ ساتھ  نجی شعبے کے اسکولوں کو بھی چاہیئے کہ وہ طلباء کے لئے کم از کم دوسے تین  ہفتے تک  معاشرے کی خدمت کرنے کو لازمی بنائیں ۔ انھوں نے کہا:‘‘ اس کے قدم کی بدولت  طلباء  میں دیگر لوگوں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے دوران ساجھاکرواورنگہداشت رکھو کا جذبہ پیداکرنے میں مدد ملے گی۔ ’’

جناب نائیڈونے زوردیکر کہا ساجھاکرواورنگہداشت  رکھو کا فلسفہ ، بھارت کی قدیم ثقافت کا مرکزی حصہ ہے اور اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جانی چاہیئے۔انھوں نے کہا‘‘ ہمارے لئے پوری دنیا ایک خاندان کی طرح ہے ، جیسا کہ ہمارے  دیرینہ اصول’’ واسودیواکٹمب بکم ’’ میں مضمر ہے اور یہی وہ جذبہ ہے کہ جسے  ہمیں مل کر آگے لے جاناچاہیئے ۔’’

اس بات کو نمایاں کرتے ہوئے کہ ملک میں ہرشخص  کو اپنے عقیدہ پرعمل کرنے اوراس کی تشہیر اورپرچارکرنے کا حق حاصل ہے ، نائب صدرجمہوریہ  نےکہا کہ ‘‘ اپنے مذہب پرعمل کرو لیکن برابرتاؤ نہ کرواور   نفرت انگیز تقریروں اورتحریروں کے مرتکب نہ بنو۔’’ انھوں نے دوسرے مذاہب کا مذاق اڑانے کی کوششوں اورمعاشرے میں افتراق ونزاع پیداکرنے سے متعلق کوششوں  پراپنی ناپسندیدگی  کااظہارکیا۔ اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہ نفرت انگیز تقاریر اورتحریریں ، ثقافت ، وراثت ، روایات ، آئینی حقوق او راقدار کے خلاف ہیں ، جناب نائیڈونے کہاکہ سیکولرازم ہربھارتی شہری کے خون میں شامل ہے او اپنی ثقافت  اور وراثت  کے لئے بھارت کا پوری دنیا میں احترام کیاجاتاہے ۔اس ضمن میں نائب صدرجمہوریہ  نے بھارتی اقدار کے نظام کو مستحکم بنانے پرزوردیا۔

نوجوان افراد پر زوردیتے ہوئے کہ وہ بھارت  کی ثقافتی اقدار کو دل میں اتاریں ، تحفظ  کریں اور انھیں فروغ دیں  ۔ جناب نائیڈو نے دوسروں کے ساتھ ساجھا کرواورنگہداشت رکھو سے متعلق بھارت کے فلسفے کی اہمیت کو نمایاں کیا۔ انھوں نے کہاکہ دوسروں کے لئے زندگی گزارنے سے ایک شخص کو نہ صرف  زبردست اطمینان حاصل ہوتاہے بلکہ اس سے دوسرے لوگ بھی اس شخص کے اچھے کاموں کے لئے اسے ایک طویل عرصہ  تک یاد رکھتے ہیں ۔

جناب نائیڈونے نوجوانوں کو یہ صلاح بھی دی کہ وہ یوگ کرکے یاکسی بھی دیگر قسم کی جسمانی ورزش کرکے اپنے آپ کو  جسمانی طورپر چاق وچوبندرکھیں، اور فطرت سے پیارکریں اور اس کے ساتھ زندگی گذاریں ۔ انھوں نے نوجوان افراد سے کہاکہ وہ ایک بہترمستقبل کے لئے فطرت کا تحفظ کریں اورثقافت کو محفوظ رکھیں ۔ سنت چاورا کو خراج عقیدت  پیش کرتے ہوئے جناب نائیڈونے کہاکہ ‘‘ کیرالہ کا یہ علامتی روحانی اورسماجی رہنما ، جنھیں ان کی زندگی  کے دوران لوگ ایک سنت سمجھتے تھے ،ہرلحاظ سے  ایک حقیقی  صاحب بصیرت  رہنما تھے ۔انھوں نے کہاکہ سنت چاورا  نے 19ویں  صدی میں کیرالہ سماج کے روحانی ، تعلیمی ، سماجی اور ثقافتی مصلح کی حیثیت سے خود کو  سرگرم کیااور عوام کوسماجی اعتبار سے ازسرنو بیدارکرنے میں گراں قدرتعاون کیا۔

یہ بیان کرتے ہوئے کہ سنت چاورا نے سماج میں فرقہ وارانہ بھائی چارہ اوریکجہتی  اور رواداری قائم کرنے میں زبردست  تعاون کیا، جناب نائیڈونے کہاکہ انھوں نے ہمیشہ سبھی کی خیروعافیت  کے لئے اپنی گہری تشویش  کا اظہارکیا اور ہمیں یہ سکھایا کہ پُرامن انسانی تعلقات  ، بہت مقدس ہیں اور وہ کسی بھی دیگر چیز کے لئے مقابلے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں ۔ انھوں نے زوردیکر کہاکہ ‘‘ آج ہمیں ہربرادری میں ایک چاورا کی ضرورت ہے ۔ ایک ایسی بلند قامت  صاحب بصیرت شخصیت کی تاکہ معاشرے کے سبھی طبقات کو سماجی اورثقافتی اعتبارسے  متحدکیاجاسکے اور ملک کو آگے  لے جایاجاسکے ۔’’

نائب صدرجمہوریہ نے تمام ریاستوں پرزوردیاکہ وہ تعلیم ، سماجی انصاف اورخواتین کے تفویض اختیارات کے شعبوں میں کیرالہ سے ہدایتی اشارہ لیں اورکہا کہ ہرریاست  کو نموارترقی کی ایک مشین میں تبدیل کیاجاسکتاہے ۔ جسے خواتین اورمعاشرے کے غریب طبقات سے تعلق رکھنے والے نوجوان افراد کو سماجی اورتعلیمی اعتبارسے بااختیاربناکر حاصل کیاجاسکتاہے ۔انھوں نے اس بات پر بھی زوردیاکہ ترقی کے فوائد کو ہمارے سماجی –اقتصادی منظرنامہ کے سب سے پسماندہ اورغریب ترین طبقوں کے ہرشخص تک پہنچنا چاہیئے ۔ جیسا کہ صاحب بصیر  مفکر ، سرگرم کارکن اورمصلح پنڈت دین دیال اپادھیائے کے ذریعہ وضاحت سے بیان کئے گئے فلسفے ‘‘انتیودیہ ’’ میں مضمرہے ۔

اس موقع پر خارجی امورکے وزیرمملکت جناب وی مرلی دھرن ، کیرالہ سرکارکے  امداد باہمی  اور رجسٹریشن سے متعلق وزیر جناب وی این واساون  ، کیرالہ کے سابق وزیراعلیٰ  اور لیجسلیٹو اسمبلی کے رکن  جناب اومین چینڈی ، رکن پارلیمنٹ جناب تھومس چازی قدم ، میری  ایماکولیٹ  کے کارمیلٹیز ، 

Recommended