Categories: قومی

خشک سالی والے علاقوں میں زراعت کی ترقی

<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0cm 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: Arial, sans-serif;"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ:</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0cm 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: Arial, sans-serif;"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">محکمہ زمینی وسائل (ڈی او ایل آر)، وزارت دیہی ترقی بارش کے پانی پر منحصر / کم درجہ والی زمینوں کی ترقی کے لیے مرکزی امداد یافتہ اسکیم، پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کے واٹر شیڈ بنانے والے جز (ڈبلیو ڈی سی- پی ایم کے ایس وائی) کو نافذ کرتا ہے۔ تاہم، ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) کے خشک سالی والے علاقوں میں زراعت کی ترقی کے لیے رقم مختص کرنے کی کوئی بھی مخصوص اسکیم ڈی او ایل آر کے ذریعہ نافذ نہیں کی جا رہی ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0cm 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: Arial, sans-serif;"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">ڈی او ایل آر نے انٹیگریٹیڈ واٹر شیڈ مینجمنٹ پروگرام (آئی ڈبلیو ایم پی) کے تحت 10-2009 سے 15-2014 کے دوران 28 ریاستوں (گوا کو چھوڑ کر) [اب 27 ریاستوں اور جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں] میں تقریباً 39.07 ملین ہیکٹیئر رقبہ پر محیط 8214 واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔ سال 2018 کے دوران، 1832 پروجیکٹ (جن میں سے 345 کی شروعات نہیں ہوئی تھی اور 1487 تیاری کے مرحلہ میں تھے) متعدد ریاستوں کو منتقل کیے گئے تھے تاکہ انہیں متعلقہ ریاستوں کے بجٹ سے نافذ کیا جا سکے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0cm 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: Arial, sans-serif;"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">آئی ڈبلیو ایم پی کو 16-2015 میں پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کے واٹرشیڈ بنانے والے جز (ڈبلیو ڈی سی- پی ایم کے ایس وائی) کے طور پر ضم کر دیا گیا تھا۔ تمام جاری پروجیکٹوں کی تکیمل پر حکومت کی توجہ کو مد نظر رکھتے ہوئے، سال 16-2015 سے ڈبلیو ڈی سی- پی ایم کے ایس وائی کے تحت کسی بھی نئے پروجیکٹوں کو منظوری نہیں دی گئی ہے۔ مرکز کی حصہ داری کا تعین متعدد پیمانوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے جیسے سالانہ ایکشن پلان، ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پاس خرچ ہونے سے بچ گئی رقم، استعمال کی صلاحیت، جاری پروجیکٹوں کی تعداد وغیرہ۔</span></span></span><span style="text-align: center;"> </span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0cm 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: Arial, sans-serif;"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ:</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0cm 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: Arial, sans-serif;"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">محکمہ زمینی وسائل (ڈی او ایل آر)، وزارت دیہی ترقی بارش کے پانی پر منحصر / کم درجہ والی زمینوں کی ترقی کے لیے مرکزی امداد یافتہ اسکیم، پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کے واٹر شیڈ بنانے والے جز (ڈبلیو ڈی سی- پی ایم کے ایس وائی) کو نافذ کرتا ہے۔ تاہم، ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) کے خشک سالی والے علاقوں میں زراعت کی ترقی کے لیے رقم مختص کرنے کی کوئی بھی مخصوص اسکیم ڈی او ایل آر کے ذریعہ نافذ نہیں کی جا رہی ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0cm 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: Arial, sans-serif;"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">ڈی او ایل آر نے انٹیگریٹیڈ واٹر شیڈ مینجمنٹ پروگرام (آئی ڈبلیو ایم پی) کے تحت 10-2009 سے 15-2014 کے دوران 28 ریاستوں (گوا کو چھوڑ کر) [اب 27 ریاستوں اور جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں] میں تقریباً 39.07 ملین ہیکٹیئر رقبہ پر محیط 8214 واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔ سال 2018 کے دوران، 1832 پروجیکٹ (جن میں سے 345 کی شروعات نہیں ہوئی تھی اور 1487 تیاری کے مرحلہ میں تھے) متعدد ریاستوں کو منتقل کیے گئے تھے تاکہ انہیں متعلقہ ریاستوں کے بجٹ سے نافذ کیا جا سکے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0cm 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: Arial, sans-serif;"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">آئی ڈبلیو ایم پی کو 16-2015 میں پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کے واٹرشیڈ بنانے والے جز (ڈبلیو ڈی سی- پی ایم کے ایس وائی) کے طور پر ضم کر دیا گیا تھا۔ تمام جاری پروجیکٹوں کی تکیمل پر حکومت کی توجہ کو مد نظر رکھتے ہوئے، سال 16-2015 سے ڈبلیو ڈی سی- پی ایم کے ایس وائی کے تحت کسی بھی نئے پروجیکٹوں کو منظوری نہیں دی گئی ہے۔ مرکز کی حصہ داری کا تعین متعدد پیمانوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے جیسے سالانہ ایکشن پلان، ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پاس خرچ ہونے سے بچ گئی رقم، استعمال کی صلاحیت، جاری پروجیکٹوں کی تعداد وغیرہ۔</span></span></span></p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago