Urdu News

بھارت کی میزبانی میں ڈھائی دہائیوں کے بعد انٹرپول کی جنرل اسمبلی کا انعقاد

بھارت کی میزبانی میں ڈھائی دہائیوں کے بعد انٹرپول کی جنرل اسمبلی کا انعقاد

پرگتی میدان میں سیکورٹی کے سخت انتظامات، وزیر اعظم نے کیا افتتاح، چار دن تک بحث ہوگا غور وخوض

نئی دہلی، 18 اکتوبر (انڈیانیرٹیو)

 دنیا کی سب سے بڑی پولیس تنظیم ‘انٹرپول’ کی سالانہ جنرل اسمبلی کا آغازآج (منگل) قومی دارالحکومت کے پرگتی میدان میں ہوا۔ چار روزہ مہاسبھا 21 اکتوبر کو اختتام پذیر ہوگی۔ بھارت کو دوسری بار اس کی میزبانی کا موقع ملا ہے۔

ڈھائی دہائی قبل 1997  میں بھارت میں انٹرپول کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہواتھا۔ اس بار جنرل اسمبلی میں انٹرپول کے 195 ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔

ان میں رکن ممالک کے وزرا، پولیس سربراہان، مرکزی بیورو چیفس اور سینئر پولیس افسران شامل ہیں۔ تقریب کے مقام پرگتی میدان میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

جنرل اسمبلی میں انٹرپول کے کام کاج کا جائزہ لے کر اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ معاشی جرائم اور بدعنوانی کے مختلف پہلوؤں پر بات کی جائے گی۔

سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 25 سال بعد دوسری بار انٹرپول جنرل اسمبلی کی میزبانی کے لیے زبردست تیاریاں کی ہیں۔

یہ تقریب دنیا کو ہندوستان کے لا اینڈ آرڈر سسٹم سے روشناس کرانے کا ایک موقع ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کا افتتاح کیا اور اس سے خطاب بھی کیا۔

 اجلاس کا مقصد

انٹرپول جنرل اسمبلی کا مقصد اس بات پر تبادلہ خیال کرنا ہے کہ آنے والے سالوں میں تمام ممالک کو مجرمانہ چیلنجوں کا سامنا کیسے کرنا ہے۔

باہمی تعاون سے جرائم اور مجرموں پرکیسے قابوپایا جائے۔ ملک اور دنیا میں جاری مجرمانہ گٹھ جوڑ کے پیش نظر دہلی میں ہونے والی انٹرپول کی اس جنرل اسمبلی کو بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

اس جنرل اسمبلی میں نہ صرف نارکو ٹیررازم، ڈرگ سنڈیکیٹ، سائبر کرائم، گینگسٹرز کے اڈوں اور دھوکہ دہی سے متعلق جرائم پیشہ افراد اور جرائم کے پیٹرن پر بات کی جائے گی بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ ان پٹ شیئر کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔

انٹرپول کی تاریخ

 انٹرپول پولیس کی بین الاقوامی تنظیم ہے۔ اس کے 194 رکن ممالک ہیں۔ اس کا صدر دفتر لیون، فرانس میں ہے۔ موناکو میں منعقد ہونے والی پہلی انٹرنیشنل کریمنل پولیس کانگریس (14 تا 18 اپریل 1914) میں انٹرپول کا خیال آیا۔

اس وقت 24 ممالک کے حکام نے جرائم کے حل، طریقوں، تکنیکوں اور حوالگی کے لیے باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ 1923 میں بین الاقوامی فوجداری پولیس کمیشن کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ 1956 سے اس کا نام انٹرپول مشہور ہوگیا۔ ہندوستان 1949 میں اس کا رکن بنا۔

سی بی آئی کواختتار

دراصل، تمام ممالک اس پلیٹ فارم پر آتے ہیں اور اپنے اپنے ممالک میں موجود مجرموں اور جرائم کے بارے میں معلومات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔ ہندوستان میں سی بی آئی کو انٹرپول کے ساتھ رابطے میں رہنے کا اختیار ہے۔ یعنی سی بی آئی انٹرپول اور ملک کی دیگر تفتیشی ایجنسیوں کے درمیان نوڈل ایجنسی ہے۔

انٹرپول کا ریڈ کارنر نوٹس کیا ہے

انٹرپول کے سکریٹری جنرل جورگن اسٹاک اور سی بی آئی کے اسپیشل ڈائریکٹر پروین سنہا نے انٹرپول کی 90ویں جنرل اسمبلی کے بارے میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ انٹرپول کی جانب سے بیرون ملک چھپے کسی بھی مجرم یا دہشت گرد کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کی اکثر رپورٹس آتی ہیں۔

اس سے ایسا لگتا ہے کہ ریڈ نوٹس جاری  ہو گیا ہے۔ اب یہ مجرم ضرور گرفتار کر لیا جائے گا لیکن یہ مکمل طور پر درست نہیں ہے۔ انٹرپول کسی بھی ملک کو اس مجرم کو گرفتار کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ انٹرپول کے سکریٹری جنرل جورگن اسٹاک نے کہا کہ ریڈ کارنر نوٹس بین الاقوامی گرفتاری کا وارنٹ نہیں ہے۔

Recommended