وارانسی میں ہنی ویلیو
نیشنل بی بورڈ (این بی بی)زراعت اورکسانوں کی بہبود کی وزارت نے قومی بیج تحقیقاتی اور ترقیاتی مرکز (این ایس آر ٹی سی)وارانسی ، اترپردیش کے تعاون سےآج این ایس آر ٹی سی وارانسی، اترپردیش میں ہنی ویلیو چین میں زرعی اسٹارٹ-اَپس کے رول پر ایک قومی ورکشاپ کا انعاد کیا۔اس ورکشاپ میں شہد کی مکھی پالنے والوں، شہد اسٹارٹ اَپس اورایف پی او، شہد کی مکھی پالنے میں اسٹیک ہولڈرز ، مختلف وزارتوں؍ سرکاری تنظیموں؍اداروں، ریاستی باغبانی کے محکموں، ریاستی زرعی یونیورسٹیوں(ایس اے یو)؍مرکزی زری یونیورسٹیوں(سی اے یو) وغیرہ کے افسران نے حصہ لیا۔
کارگزار ڈائریکٹر اور ایڈیشنل کمشنر
اپنے افتتاحی خطاب میں این بی بی کے کارگزار ڈائریکٹر اور ایڈیشنل کمشنر (باغبانی)ڈاکٹر این کے پاٹلے نے ہنی ویلیو چین میں زرعی اسٹارٹ اَپس کے رول کے بارے میں معلومات دی۔انہوں نے قومی شہد کی مکھی پروری اور شہد مشن (این بی ایچ ایم)کے رول اور شہد کی مکھی پالنے والے علاقوں میں اس کے تعاون پر روشنی ڈالی، جس میں شہد اسٹارٹ اَپ اور ایف پی او کے لئے حوصلہ افزائی اور سہولت شامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ این بی ایچ ایم اسکیم کے نفاذ کا مقصد شہد اکٹھاکرنا ، اس کا ذخیرہ کرنا، اس کی پروسیسنگ ، جانچ اور برانڈنگ مراکز کے لئے بنیادی سہولتوں کو مضبوط کرنا ہے، جو بالآخر ملک میں شہد کی مکھی پالنے کی اہلیت میں اضافہ کرتے ہیں۔
شہد کی مکھی پالنے میں شہد اسٹارٹ اَپ
ورکشاپ میں شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے آئی ایس اے آر سی، وارانسی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سدھانشو سنگھ نے کہا کہ سرکار ملک میں شہد کی مکھی پالنے کی صنعت کی جامع صلاحیت کو بڑھانے کے لئے عہد بند ہے، جس میں شہد کی مکھی پالنے میں شہد اسٹارٹ اَپ اور ایف پی او کی حمایت کرنا شامل ہے۔انہوں نے ذکر کیا کہ ہندوستانی زراعت اور شہد کی مکھی پالنے کے پس منظر کو بدلنے کے لئے چھوٹے اور حاشیے پر رہنے والے شہد کی مکھی پالنے والوں اور چھوٹے کاروباریوں پر زیادہ زور دینا ضروری ہے، جو ہندوستانی زرعی معیشت میں اکثریت ہے۔
آتم نر بھر کرشی میں تبدیل کرنے کا پہلا قدم ہے
این بی ایچ ایم زرعی –صنعتوں؍اسٹارٹ اَپ کی ان کے ذریعے شہد کی مکھی پالنے ؍شہد مصنوعات کی پیداوار میں سرگرم رہنے کے لئے مدد کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف پی او کی تشکیل اور ترقی کرشی کو آتم نر بھر کرشی میں تبدیل کرنے کا پہلا قدم ہےاور اس کے لئے انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ این بی ایچ ایم اسکیم کے نفاذ سے شہد کی مکھی پالنے کے سیکٹر اور ہنی اسٹارٹ اَپ کی ترقی اور معلومات میں ادارہ جاتی فریم ورک کو مضبوط کرکے ایک انقلابی تبدیلی آ سکتی ہے۔
ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو کے اڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لِکھی نے ذکرکیا کہ آتم نر بھر بھارت بنانے کی سمت میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی واضح کال کے عین مطابق کام کرتے ہوئے این بی ایچ ایم اسکیم کے تحت حوصلہ افزائی کے توسط سے ممکنہ نئے زرعی اسٹارٹ اَپ اور ایف پی او کو مالی مدد فراہم کرنے اور انہیں شہد کی مکھی پالنے کے کام کو چننے کے لئے متحرک کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔انہوں نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ این بی ایچ ایم کے نفاذ سے سائنسی طورپر شہد کی مکھی پالنے کی صلاحیت میں بہتری آئے گی.
زرعی اسٹارٹ اَپ کو پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں
این ایس آر ٹی سی وارانسی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم پی یادو نے کہا کہ اس طرح کے ورکشاپ؍بیداری پروگرام شہد کی مکھی پالنے سمیت ممکنہ ذرعی اور باغبانی سیکٹر میں آگے آنے کے لئے ابھرتے ہوئے زرعی اسٹارٹ اَپ کو پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں اور بیداری لاتے ہیں۔ انہوں نے شہد کی مکھی پالنے میں اسٹارٹ اَپ سے متعلق مختلف پہلوؤں پر شرکاء کو حمایت کی دیقین دہانی کرائی۔
ایم اے این اے جی ای کے اسٹارٹ اَپ اور دیگر ریاستوں جیسے ٹرائب گراؤن انٹر پرائز، امراوتی مہاراشٹر؛وَن بندھو این ایم آر ایس(او پی سی)پرائیویٹ لمٹید، بھوپال مدھیہ پردیش؛ راگھُنتی بی پروڈکٹس، روہتک ہریانہ؛ مدھو مکھی والا، بارہ بنکی اترپردیش؛ نیفیڈ کے برِج ہنی فیڈ ایف پی او سے جناب ستیش شرما اور اینوویٹیو بی فارم پرائیویٹ لمٹیڈ کے جناب رنجیت کمار نے اس موقع پر اپنے تجربات ساجھا کئے اور ان کی جو مصنوعات ملک کے اندر بازاروں میں ہے،ان کے بارے میں وضاحت کی۔انہوں نے متعدد اسٹیک ہولڈرز کے ذریعے تعمیر کئے گئے.