Urdu News

ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چندکو یاد کیا وزیر اعظم مودی نے

ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چندکو یاد کیا وزیر اعظم مودی نے

ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چندکو یاد کیا وزیر اعظم مودی نے

ہاکی کے جادوگر کے نام سے مشہور میجر دھیان چند 29اگست 1905 کو الہ آباد میں پیدا ہوئے۔ یہ وہی الہ آباد ہے جو سنگم، امرود اور اکبر الہ آبادی کے لئے مشہور ہے۔
آج تو میں تمہیں ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چند کے بارے میں بتاؤں گا۔ تو سنو! اتنا تو تمہیں معلوم ہو گیا کہ دھیان چند الہ آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد سمیشور سنگھ نے ان کا نام دھیان سنگھ رکھا تھا۔ لیکن وہ دھیان چند کے نام سے مشہور ہوئے۔ چونکہ وہ فوج میں بھرتی ہو گئے تھے اور ترقی کر کے میجر کے عہدے پر پہنچے تھے اس لئے ہم سبھی انھیں میجر دھیان چند کے نام سے جانتے ہیں۔ ان کی والدہ کا نام شردھا اور والد کا نام سمیشور سنگھ تھا۔ ان کے والد بھی فوج میں تھے اور فوج کی طرف سے ہاکی کھیلتے تھے۔ ان کے دو سگے بھائی تھے۔ روپ سنگھ اور مول سنگھ۔ روپ سنگھ بھی اپنے زمانے کے مشہور ہاکی کھلاڑی تھے۔ ابتدا میں دھیان چند کی دلچسپی کشتی میں تھی، ہاکی کھیلنا انھیں زیادہ پسند نہیں تھا۔ لیکن محض 16سال کی عمر میں جب وہ فوج میں بھرتی ہوئے تو ہاکی کھیلنے میں ان کی دلچسپی بڑھتی گئی۔ رفتہ رفتہ اس دلچسپی نے جنون اور دیوانگی کا روپ اختیار کر لیا۔
ہوا یوں کہ فوج میں بھرتی ہونے کے بعد دھیان سنگھ دن میں ڈیوٹی کرتے تھے۔ ہاکی کی پریکٹس کرنے کا موقعہ ہی نہیں ملتا تھا۔ اور یہ تو تم جانتی ہی ہو کہ پریکٹس کے بنا کوئی کسی کام میں ماہر نہیں ہو سکتا۔ اس لئے دھیان سنگھ رات میں پریکٹس کرنے کے لئے ہاکی کے میدان میں چلے جاتے تھے اور چاند کے نکلنے کا انتظار کرتے تھے۔ جب چاند نکلتا تو دھیان سنگھ چاند کی ہلکی روشنی میں ہاکی کھیلنے کی پریکٹس کرتے تھے۔ اس زمانے میں بجلی کے بڑے بڑے بلب نہیں تھے کہ رات میں بھی دن جیسا اُجالا ہو جائے۔ کبھی کبھی چاند دیر سے نکلتا اور دھیان سنگھ میدان کے کنارے بیٹھے چاند نکلنے کا انتظار کرتے رہتے۔ ان ساتھی کھلاڑی کہتے کہ چلو آج بنا پریکٹس کئے گھر واپس چلتے ہیں۔ تو دھیان سنگھ ان بغیر پریکٹس کئے گھر واپس جانے سے منع کر دیتے اور چاند نکلنے کا انتظار کرنے لگتے۔ تم کو معلوم ہے کہ چاند کو ہندی میں چندرما اور چندبھی کہتے ہیں۔ یہیں سے دھیان سنگھ کے ساتھی ان کو دھیان چند کہنے لگے۔ اور پھر دھیان چند ہاکی کی دنیا میں نام روشن کرنے والے بنے۔
اولمپک میں کھیلنا ہی کسی بھی کھلاڑی کی زندگی کا سپنا ہوتا ہے۔ اور اولمپک میں میڈل جیتنا تو اور بھی بڑا سپنا ہوتا ہے۔ اور جب کوئی کھلاڑی اپنے ملک کے لئے اولمپک میں سونے کا طمغہ یعنی گولڈ میڈل جیت لے تو پھر کیا کہنے۔ میجر دھیان چند نے اولمپک میں تین بار گولڈ میڈل حاصل کیا۔ سنہ 1928میں نیدرلینڈ کے شہر ایمسٹرڈم میں اولمپک میچ ہوا۔ ہندوستانی ہاکی ٹیم نے اولمپک میں پہلا گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ چودہ گول دھیان چند نے کئے تھے۔ نیدر لینڈ کے اخبارات نے لکھا کہ یہ ہاکی کا میچ نہیں تھا جادو تھا۔ اور یہ کہ دھیان چند نام کا ہاکی کھلاڑی جادوگر ہے۔
سنہ 1932 کے اولمپک میں ہندوستان کا پہلا میچ جاپان سے ہوا۔ ہندوستانی ٹیم نے اس پہلے میچ میں جاپان کے خلاف ریکارڈ گیارہ (۱۱) گول کئے، جس میں تین گول اکیلے دھیان چند نے کئے۔ اس اولمپک کے فائنل میچ میں ہندوستان کی ٹیم کا مقابلہ میزبان امریکا کی ٹیم سے ہوا۔ اس میچ میں ہماری ٹیم نے امریکی ہاکی ٹیم کو کس بری طرح ہرایا تھا اس کا اندازہ اس بات سے لگا سکتی ہو کہ ہمارے کھلاڑیوں نے کل چوبیس (24) گول کئے، جبکہ امریکی ہاکی ٹیم محض ایک گول کر سکی۔ ان چوبیس گول میں آٹھ گول دھیان چند نے اور دس گول ان کے بھائی روپ سنگھ نے کئے تھے۔ اس طرح امریکا سے بھی ہماری ہاکی ٹیم گولڈ میڈل لے کر واپس آئی۔ اس کے بعد 1936میں جرمنی کے شہر برلن میں اولمپک کھیل کا انعقاد ہوا۔ اس مرتبہ ہندوستانی ہاکی ٹیم کے کیپٹین میجر دھیان چند تھے۔ برلن میں بھی ہندوستانی ہاکی ٹیم نے اپنی جیت کا سلسلہ جاری رکھا۔ فائنل میچ میں مقابلہ میزبان جرمنی سے تھا۔ جرمنی کی ہاکی ٹیم کو اسی کے میدان پر ہرانا بہت مشکل کام تھا۔ کھیل شروع ہونے سے پہلے ٹیم کے مینیجر پنکج گپتا نے دھیان چند، جعفر، روپ سنگھ اور علی دارا کو ایک کمرے میں بلایا اور انھیں ترنگا جھنڈا دکھا کر کہا کہ ہمیں اس جھنڈ ے کی شان کے لئے کھیلنا ہے۔ پھر کیا تھا۔ میجر دھیان چند کی ٹیم نے جرمنی کی ہاکی ٹیم کو آٹھ گول سے ہرا دیا۔ اس میں تین گول خود میجر دھیان چند نے کیا تھا۔ اور ایک بار پھر گولڈ میڈل پر ہمارا قبضہ ہوا۔
میجر دھیان چند نے اپنے کیریئر میں چار سو سے زیادہ گول کئے۔ 1956 میں وہ فوج سے میجر کے عہدے سے رٹائر ہوئے۔ رٹائرمنٹ کے بعد راجستھان کے ماؤنٹ آبو میں وہ ہاکی کوچنگ کیمپ سے وابستہ رہے۔ وہ انڈین ہاکی کے کوچ بھی رہے۔ انھیں حکومت ہند کی جانب سے پدم بھوشن کا اعزاز بھی ملا تھا۔ ان کی یوم پیدائش یعنی 29 اگست کو ملک بھر میں قومی یوم کھیل (National Sports Day) کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اسی دن راشٹرپتی بھون میں راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ، دروناچاریہ ایوارڈ اور ارجن ایوارڈ وغیرہ دیا جاتا ہے۔ دہلی میں نیشنل اسٹیڈیئم کا نام دھیان چند ہاکی اسٹیڈیئم رکھا گیا ہے۔ ملک میں اور بھی کئی مقامات کے نام دھیان چند کے نام پر رکھے گئے ہیں۔ ہاکی کے جادوگر کے نام سے مشہور اس عظیم کھلاڑی کا انتقال 3 دسمبر 1979 کو ہوا۔.

Recommended