Urdu News

مخنث افراد کو آیوشمان بھارت کے تحت جامع حفظان صحت کی خدمات حاصل ہوںگی

مخنث برادری

آج ایک تاریخی فیصلے میں صحت اور خاندانی بہبود  کی وزارت کے تحت نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے) اور سماجی انصاف اور  تفویض اختیار کے محکمے کے درمیان آیوشمان بھارت پی ایم جےاے وائی  کے تحت مخنث  افراد کے لیے ایک جامع صحت پیکیج فراہم کرنے  کے مقصد سے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔  مفاہمت نامے  پر ڈاکٹر آر ایس شرما، سی ای او، نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے) اور جناب آر سبرامنیم، سکریٹری ڈی او ایس جے ای نے صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ اور سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے  مرکزی وزیر ڈاکٹر وریندر کمار کی موجودگی میں دستخط کئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003ELXS.jpg

اسے ایک اہم دن قرار دیتے ہوئے، مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے اس مفاہمت نامے کو ملک میں اپنی نوعیت کا ایک  معاہدہ قرار دیتے ہوئے سراہا جو کہ اے بی  پی ایم جےاے وائی کے تحت صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی کے ذریعے مخنث برادری  کے لیے درست اور باعزت مقام کو یقینی بنانے کے لیے حوصلہ افزائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس مفاہمت نامے نے معاشرے میں ایک تاریخی تبدیلی کی بنیاد رکھی ہے۔

ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر

یہ اقدام جو مخنث برادری  کو صحت کی دیکھ بھال کے خصوصی فوائد فراہم کرتا ہے، پسماندہ طبقے کے لیے مساوات کو یقینی بنانے سے بالاتر ہے‘‘۔اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مخنث برادری  کو تضحیک اور توہین کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انہوں نے زور دیا کہ اے بی  پی ایم جےاے وائی کے تحت صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی فراہمی ایک جامع معاشرے کی طرف ایک اہم اور مضبوط قدم ہے۔ ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا  کہ  یہ نہایت موزو ہے کہ آج ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں ایم او یو پر دستخط کیے جا رہے ہیں، کیونکہ  وہ  ملک کے تمام آبادی والے گروپوں میں برابری کے ساتھ ایک جامع معاشرے کے پیروکار تھے‘‘۔

اس تقریب میں دو وزارتوں کے سینئر حکام اور مخنث برادری  کے ارکان بھی موجود تھے۔

انہوں نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کے انتودیا کے تئیں عزم اور لگن کے ساتھ کام کرنے کا اعادہ کیا، جہاں خدمات کی فراہمی کے سلسلے میں آخری فرد کو حکومت کے فیصلوں اور اقدامات کا فائدہ ملتا ہے۔ ڈاکٹر منڈاویہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نہ صرف مخنث برادری کے حقوق کو تسلیم کرنے کے لیے فیصلہ کن طریقے سے کام کر رہی ہے بلکہ ان کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف منظم اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے سماجی انصاف اور  تفویض اختیارات کی وزارت کو مخنث برادری کے لیے کئی اقدامات کرنے پر مبارکباد پیش کی، خواہ وہ ’’ مخنث افراد(پروٹیکشن آف رائٹس) ایکٹ، 2019‘‘ گریما گریہ، پی ایم دکش پروگرام یا حال ہی میں کئے گئے دیگر اسکیمیں/پہل ہیں۔ وزیراعظم کے’’نئے ہندوستان‘‘ کے وژن کے تحت ایک جامع معاشرے کی طرف حکومت کی کوششوں میں سماج کے تمام طبقات کی شمولیت کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پسماندہ برادری‘‘سرکار اور سماج‘‘ کے اشتراک سے وقار اور خود انحصاری کے ساتھ  آگے بڑھ سکتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0057B6Y.jpg

ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے) اور سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت (ایم او ایس جے ای) کے درمیان آج کا ایم او یو ملک بھر میں مخنث افراد (مخنث افراد کے لئے قومی پورٹل کے ذریعہ  مخنث ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے  کا انتظام) کو صحت کی دیکھ بھال کے تمام فوائد فراہم کرے گا۔ سماجی انصاف وتفویض اختیارات کی وزارت  فی مخنث استفادہ کنندہ کو سالانہ 5 لاکھ روپے کا بیمہ فراہم کرے گی۔

 اے بی پی ایم جےاے وائی  پیکجز اور مخصوص پیکجز

مخنث  زمرے کے لیے ایک جامع پیکیج ماسٹر تیار کیا جا رہا ہے جس میں موجودہ اے بی پی ایم جےاے وائی  پیکجز اور مخصوص پیکجز  (اپنی شناخت کو تبدیل کرنے سے متعلق جنسی سرجری(ایس آر ایس) اور علاج) شامل ہیں۔ وہ ملک بھر میں پی ایم جےاے وائی  کی فہرست میں شامل اسپتالوں میں سے کسی میں علاج کروانے کے اہل ہوں گے، جہاں مخصوص پیکجز دستیاب ہیں۔ اس اسکیم میں ان تمام مخنث  افراد کا احاطہ کیا جائے گا جو دیگر مرکز / ریاستی اسپانسر شدہ اسکیموں سے اس طرح کے فوائد حاصل نہیں کررہے ہیں۔

مضبوط سیاسی ارادے

سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر ڈاکٹر وریندر کمار نے کہا کہ اس  تبدیلی کو نافذ کرنے کے لیے مضبوط سیاسی ارادے کے ساتھ ملک میں انقلابی تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔انہوں نے  پانچ یقین دہانیوں: تعلیم، عزت و وقار کے ساتھ زندگی، صحت سے متعلق امداد، ذریعہ معاش  کے مواقع اور ہنر میں اضافہ کے اقدام  کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے ہیں کہ آبادی کے پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کو باوقار زندگی اور ذریعہ معاش فراہم کر کے محدود سماجی حدود سے باہر نکالا جاسکے۔

Recommended