Urdu News

مجسمہ دنیا میں امن ، عدم تشدد اور خدمت کے لیے باعث ترغیب ہوگا: وزیر اعظم

مجسمہ دنیا میں امن ، عدم تشدد اور خدمت کے لیے باعث ترغیب ہوگا: وزیر اعظم

<h3 style="text-align: center;">مجسمہ دنیا میں امن ، عدم تشدد اور خدمت کے لیے باعث ترغیب ہوگا: وزیر اعظم</h3>
<p style="text-align: center;">وزیر اعظم نے اسٹیچوآف پیس کی نقاب کشائی کی</p>
<p style="text-align: right;">پالی ، 17 نومبر (انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;"> وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہندستان نے ہمیشہ پوری دنیا کو انسانیت ، امن اور عدم تشدد کی راہ دکھائی ہے۔ یہ وہ پیغامات ہیں جن کی ترغیب دنیا کو ہندستان سے ملتی ہے۔ اسی رہنمائی کے لیے ، دنیا ایک بار پھر ہندستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اسٹیچوآف پیس دنیا میں امن ، عدم تشدد اور خدمت کے لیےباعث ترغیب بنے گا۔</p>
<p style="text-align: right;">وزیر اعظم نریندر مودی پیر کے روز ورچوئل پروگرام میں جین راہب آچاریہ وجے ولبھ سوریشور مہاراج کی 151 ویں جینتی کے موقع پر ضلع پالی میں نصب 151 انچ اونچی مورتی کی نقاب کشائی کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اسٹیچو آف پیس کی نقاب کشائی کی۔ اس موقع پر مودی نے امن عالم کا پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی دنیا کے سب سے بلنداسٹیچو آف یونٹی کی نقاب کشائی کا موقع انہیں ملا تھااور آج جین آچاریہ وجے ولبھ جی کی بھی اسٹیچو آف پیس کی نقاب کشائی کا بھی مجھے موقع ملا۔</p>
<p style="text-align: right;">وزیر اعظم نے کہا کہ اگر آپ ہندوستان کی تاریخ پر نگاہ ڈالیں تو آپ کو محسوس ہوگا ، جب بھی ہندوستان کو اندرونی روشنی کی ضرورت ہو ئی ہے، سنت روایت سے کوئی نہ کوئی سورج نکل آیا ہے۔ کوئی نہ کوئی بڑا سنت ہمارے ملک میں ہر دور میں رہا ہے ، جنھوں نے اس دور کو مدنظر رکھتے ہوئے معاشرے کو ہدایت دی ہے۔ آچاریہ وجے ولبھ جی ایک ایسے ہی سنت تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج اکیسویں صدی میں میں آچاریوں اور سنتوں سے ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ جس طرح سے آزادی کی تحریک پیٹھیکا بھکتی تحریک سے شروع ہوئی ہے، اسی طرح ، خودکفیل ہندوستان کی پیٹھیکا تیار کرنے کا کام سنتوں ، آچاریوں اور مہنتوں کا ہے۔ عظیم انسانوں کااور سنتوں کا نظریہ اس لئے لافانی ہوتاہے کیونکہ جو کچھ وہ کہتے ہیں ، وہی اپنی زندگی میں جیتے ہیں۔ آچاریہ وجے ولبھ جی کہتے تھے کہ سادھو۔ مہاتما وںکا فرض ہے کہ وہ معاشرے سے لاعلمی ، تضاد ، بیگاری ، سستی ، علت اور برے رواج کو دور کرنے کی کوشش کریں۔</p>
<p style="text-align: right;">انہوں نے کہا کہ آچاریہ جی کے تعلیمی ادارے آج ایک باغ کی طرح ہیں۔ سو سال سے زیادہ کے اس سفر میں ، کتنے باصلاحیت نوجوان ان اداروں سے باہر آئے ہیں۔ کتنے صنعت کاروں ، ججوں ، ڈاکٹروں اور انجینئروں نے ان اداروں سے نکل کر ملک کے لئے بے مثال شراکت داری کی ہے۔ تعلیم نسواں کے شعبے میں ان اداروںنے جو کردار ادا کیا ہے ، ملک اس کا ممنون ہے۔ انہوں نے ان مشکل اوقات میں تعلیم نسواں کی مشعل روشن کی ۔ کئی بچیوں کے آشرم قائم کیے اور خواتین کو قومی دھارے سے جوڑا۔</p>
<p style="text-align: right;">قابل غور بات یہ ہے کہ پالی ضلع کے جیت پورہ گاؤں میں واقع وجے ولبھ سادھنا مرکز میں اشٹ دھااتھو سے بنی مورتی کا قیام کیا گیا۔ 151 انچ یعنی 13 فٹ کی اشٹ دھات سے بنی مورتی زمین سے 27 فٹ بلند ہے۔ اس کا وزن تقریبا ً1300 کلوگرام ہے ، جسے اسٹیچو آف پیس کا نام دیا گیا ہے۔ جین راہب آچاریہ وجے ولبھ سوریشورجی 1870-1954 کاجنم گجرات کے بڑودہ میں وکرم سموت 1870 میں ہواتھا۔ وہ کھادی اور سودیشی تحریک کے حمایتی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ جب 1947 میں ہندوستان-پاکستان کی تقسیم ہوئی تھی ، تب وہ پاکستان کے گوجرانوالہ میں چتورماس کر رہے تھے۔ تب برطانوی حکومت نے انہیں لانے کے لئے خصوصی طیارہ روانہ کیا تھا ، لیکن ستمبر 1947 کو ، وہ اپنے 250 پیروکاروں کے ہمراہ پیدل ہی ہندستان پہنچے تھے ۔ انہیں سماجی کاموں کے لئے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے تعلیم اور طب کے شعبے میںکئی اہم شراکتیں کیں۔ انہوں نے گجرات ، پنجاب اور راجستھان سمیت ملک کی متعدد ریاستوں میں تعلیمی ادارے اور اسپتال کھلوائے۔ انہوں نے خود 50 ادارے قائم کیے۔</p>.

Recommended