Urdu News

وزیر اعظم نے گوا کے موپا میں گرین فیلڈ بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح کیا

وزیر اعظم نے گوا کے موپا میں گرین فیلڈ بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح کیا

’’آج، گوا 100 فیصد سیچوریشن ماڈل کی بہترین مثال بن گیا ہے‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گوا کے موپا بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح کیا۔ ہوائی اڈے کا سنگ بنیاد نومبر 2016 میں وزیر اعظم نے ہی رکھا تھا۔ تقریباً 2,870 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار. ہونے والے ہوائی اڈے کو پائیدار انفرا اسٹرکچر کی تھیم پر بنایا گیا ہے. اور اس میں ایک سولر پاور پلانٹ، گرین بلڈنگز، رن وے پر ایل ای ڈی لائٹس. بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی، ری سائیکلنگ کی سہولیات کے ساتھ ساتھ جدید ترین سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ. او رایسی ہی دیگر سہولیات شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر، ہوائی اڈے کا پہلا مرحلہ. سالانہ تقریباً 4.4 ملین مسافروں (ایم پی پی اے) کو خدمات مہیا کرائے گا. جسے 33 ایم پی پی اے کی سیچوریشن کیپیسٹی تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

’’سفر کی آسانی کو بہتر بنانے اور ملک کے سیاحتی پروفائل کو بڑھانے کے لیے کوششیں کی گئی ہیں‘‘

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے موپا میں گرین فیلڈ ہوائی اڈے کے افتتاح کے لیے گوا اور ملک کے تمام شہریوں کو مبارکباد دی۔ گزشتہ آٹھ سالوں میں گوا کے اپنے دوروں کو یاد کرتے ہوئے. وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ گوا کے لوگوں نے ان کے تئیں جو محبت اور پیار دکھایا ہے. اس کا بدلہ ترقی کی صورت میں سود کے ساتھ دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ جدید ہوائی اڈہ ٹرمینل احسان کا بدلہ چکا نے کی کوشش ہے۔‘‘ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ ہوائی اڈے کا نام آنجہانی منوہر پاریکر کے نام پر رکھا گیا ہے۔

پچھلے 70 سالوں میں 70 ہوائی اڈوں کے مقابلے پچھلے 8 سالوں میں 72 نئے ہوائی اڈے تعمیر ہوئے

ماضی میں حکومتوں کی جانب سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے حوالے سے ان کے نقطہ نظر پر تبصرہ کرتے ہوئے. وزیراعظم نے کہا کہ شہریوں کی ضروریات کی بجائے ووٹ بینک اولین ترجیح رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا. کہ ایسے منصوبوں پر ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے گئے. جن کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ نتیجتاً وہ مقامات جن کو انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کی اشد ضرورت تھی. وہ نظر انداز ہی رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’گوا بین الاقوامی ہوائی اڈہ اس کی واضح مثال ہے‘‘۔  اٹل بہاری واجپائی کی حکومت کو یاد کرتے ہوئے جس نے ابتدائی طور پر اس ہوائی اڈے کی منصوبہ بندی کی تھی. وزیر اعظم نے ان کی حکومت کے اقتدار سے باہر ہونے کے بعد کوششوں کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا. اور یہ منصوبہ کئی سالوں تک لاوارث رہا۔

’’منوہر بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ذریعے، پاریکر جی تمام مسافروں کی یادوں میں رہیں گے‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ 2014 میں ایک بار جب ڈبل انجن والی حکومت منظرعام پر آئی تو ایئرپورٹ پر کام کو نئی رفتار ملی. اور انہوں نے قانونی رکاوٹوں اور وبا کے باوجود 6 سال قبل سنگ بنیاد رکھا. یہ ایئرپورٹ آج کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہوائی اڈے پر سالانہ تقریباً 40 لاکھ مسافروں کو سنبھالنے کی سہولت موجود ہے. جسے مستقبل میں 3.5 کروڑ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ سیاحت کے فوائد کے علاوہ، دو ہوائی اڈوں کی موجودگی نے گوا کے لیے کارگو ہب کے طور پر نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔

Recommended