Urdu News

ڈاکٹر ہرش وردھن نے سروائیکل پیتھالوجی اور کولپو اسکوپی کی 17 ویں عالمی کانگریس سے خطاب کیا

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن

 نئی دہلی،  2 جولائی 2021،   صحت اور خاندانی بہبود  کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے  گزشتہ رات  سروائیکل پیتھالوجی اور کولپو اسکوپی کی 17 ویں عالمی کانگریس کے  افتتاحی اجلاس میں  ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ  ممتا ز ڈاکٹروں، میڈیکل سائنس کے پروفیسروں اور  سروائیکل پیتھالوجی اور کولپو اسکوپی میں  مہارت رکھنے والی طبی برادری کی ممتاز شخصیتوں  سے خطاب کیا۔

اس  تقریب کا انعقاد  انڈین سوسائٹی آف کولپو اسکوپی  اور سروائیکل پیتھالوجی نے کیا اور افتتاح  نائب صدر جمہوریہ جناب ایم  وینکیا نائیڈو نے کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1GGFN.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/22J0S.jpg

ڈاکٹر ہرش وردھن نے سروکس  کے  پری کینسرس  وژنس کے علاج اور  کولپو اسکوپی میں  تربیت کی قیادت کرنے اور  ایشیا میں پہلی بار اس پروقار عالمی کانگریس کا انعقاد کرنے  کے لئے  انڈین سوسائٹی آف کولپو اسکوپی اینڈ  سروائیکل پیتھالوجی   کو مبارکباد پیش کی۔ اس عالمی کانگریس کا موضوع  ہے ’’سروائیکل کینسر کا خاتمہ: ایکشن کی اپیل‘‘ جو کہ  2030 تک سروائیکل کینسر کو  ختم کرنے کے لئے  ڈبلیو ایچ او کی اپیل کے مطابق ہے۔

سروائیکل کینسر کے موضوع پر  بولتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا ’’ خواتین  میں  یہ چوتھا سب سے زیادہ ہونے والا کینسر ہے۔ یہ ہر سال دنیا بھر میں  پانچ لاکھ سے زیادہ خواتین  کو متاثر کرتا ہے اور  ڈھائی لاکھ خواتین  کی موت کا سبب بنتا ہے۔ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ ہر دو منٹ میں سروائیکل کینسر سے ایک خاتون کی موت ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ سے خواتین کی صحت کے لئے یہ ایک بڑا خطرہ ہے۔افسوسناک بات یہ ہے کہ  ہماری خواتین  اس حقیقت کے باوجود  اس کینسر  کا سامنا کرتی ہیں اور  موت کا شکار ہوجاتی ہیں کہ تشخیص ہونے پر  سروائیکل کینسر کا نہایت کامیابی سے علاج کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ اس کا پتہ جلد ہی لگا لیا جائے اور موثر طریقے سے علاج کیا جائے۔ آخری مرحلے میں تشخیص کئے جانے والے کینسروں پر بھی  مناسب علاج اور  طبی دیکھ ریکھ کے ساتھ قابو پایا جاسکتا ہے۔ عوامی صحت کے مسئلے کے طور پر  اس کینسر  کی روک تھام، جانچ اور علاج کے جامع نظریئے سے  اس کو  ایک نسل کے اندر ختم کیا جاسکتا ہے‘‘۔

 

ڈاکٹر ہرش وردھن نے  ڈبلیو ایچ او کے 2030 تک کے نشانے  پر توجہ دے کر  سروائیکل کینسر کو روکنے کے لئے  بھارت کے ذریعہ  اداکئے جانے والے  اہم رول پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا ’’میں فخر کے ساتھ یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ بھارت  ان چند ترقی پذیر ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے  نیشنل کینسر کنٹرول پروگرام  تیار کیا ہے۔ ایشیا میں ایک لیڈر ہونے کے ناطے 2016 میں ہم نے  عام کینسروں۔ چھاتی اور  منہ کے کینسر کی جانچ کے لئے  کام کاجی رہنما خطوط  پیش کئے تھے۔ 194 دیگر ممالک کے ساتھ بھارت نے  اس خطرناک بیماری کو ختم کرنے کے لئے  مل کر کام کرنے کا اجتماعی عزم کیا ہے۔یہ مقصد  90 فیصد  ایچ پی وی ویکسی نیشن کوریج، 70 فیصد اسکرینگ کوریج  اور  سروائیکل پری کینسر  اور کینسر کے لئے  90 فیصد علاج  طبی دیکھ ریکھ تک رسائی سمیت  کے ذریعہ حاصل کیا جاسکتا ہے‘‘۔

 

مرکزی  وزیر صحت نے بتایا کہ  حکومت ہند کس طرح  آیوش مان بھارت پروگرام کے  دو شعبوں کے ذریعہ  کینسر کو ختم کرنے کی تدبیر کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا   ’’ہم سبھی جانتے ہیں کہ موثر  ابتدائی ایچ پی وی ویکسی نیشن اور  سیکنڈری روک تھام کے طریقوں سے سروائیکل کینسر کے  زیادہ تر معاملوں سے  بچا جاسکتا ہے۔ آج بھارت کینسر دیکھ ریکھ  کو تمام سطحوں پر مستحکم کررہا ہے۔ پری کینسرس لیژنس اور کینسر کا علاج  ہماری پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا  کے ذریعہ  معاشی طور پر کمزور عوام  کے قابل رسائی بنایا جارہا ہے۔ گزشتہ 7 برسوں میں  29 نئے ایمس اور  25 مزید  ریجنل کینسر سینٹر  جدید سہولتوں کے ساتھ تیار کئے گئے ہیں۔ ہمارے تمام 542 میڈیکل کالج اور 64 پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹس پری کینسر اور کینسر کے مریضوں کے لئے جامع دیکھ ریکھ فراہم کرا رہے ہیں‘‘ ۔

 

انہوں نے  اس امید افزا   خواہش کے اظہار کے ساتھ  اپنی بات ختم کی کہ  اس کانفرنس میں کئے جانے والے سائنسی  فیصلوں سے ایشیا اور اس براعظم کے باہر واقع  دیگر ترقی پذیر ممالک کو حکمت عملی تیار کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے آئی ایف سی پی سی 2021 عالمی کانگریس کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

Recommended