Urdu News

مطلع ادب فاؤنڈیشن اورنگ آباد کے تحت پروقارشام نثر

مطلع ادب فاؤنڈیشن اورنگ آباد کی محفل میں علمی و ادبی شخصیات کی کہکشاں

بزم شگفتہ ادب اور مطلع ادب فاؤنڈیشن کے تحت پروقارشام نثر

اورنگ آباد۔۴۲ ستمبر (رپورٹر) مورخہ۴۲ ستمبر بروزسنیچر کو ڈاکٹر قاضی نوید کے مکان واقع وزیر منزل،جے۔ پی۔ سعید ٹاورکرانہ چاؤڑی اورنگ آباد میں جے۔پی۔سعیدؔفاؤنڈیشنز”مطلع ادب“کے تحت ایک پر وقارشام نثر ”ایک شام نثر نگاروں کے نام“کا انعقاد عمل میں آیا۔ جس کی صدارت سینئرو کہنہ مشق افسانہ نگار محمود شکیل نے فرمائی۔مستند نقاد و شاعرڈاکٹر ارتکاز افضل اوربابائے افسانچہ عظیم راہی مہمانان خصوصی کے طور پر شریک تھے۔

نئے لکھنے والوں کو ملتا ہے ایک پلیٹ فارم

مہمانان اعزازی کی حیثیت سے ڈاکٹر سہیل بیابانی اور پروفیسر عبدالقادرنے شرکت کی۔شام نثرکا آغاز قاضی منیب ولد ڈاکٹر قاضی نوید کی تلاوت قرآن سے ہوا۔مطلع ادب کے صدر ڈاکٹر قاضی نوید نے افتتاحی کلمات میں محفل کی غرض و غائیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئے لکھنے والوں کو پلیٹ فارم مہیا کرنا، ان کی حوصلہ افزائی کرنانیز خود ستائی و خود نمائی سے احتیاط کرنے والے گوشہ نشین فنکاروں کی قدر دانی کرتے ہوئے انھیں عوام الناس سے روبرو کرنا اور شہر میں ایک ادبی ماحول پیدا کرنا مطلع ادب کا مقصد ہے۔حاضر محفل تخلیق کاروں میں پہلے”یوں ہوتا تو کیا ہوتا“ عنوان کے تحت افسانہ سنایا۔

خاکہ قلندر آدمی ڈاکٹر قاضی نوید نے پیش کیا

ڈاکٹر مصطفی خیری صدر شعبہ عربی سر سید کالج نے ”الفاظ کا کرشمہ“ کے عنوان سے اپنا مضموں پیش کیا۔ سلیم احمد خان نے ”آخری قسط“ کے عنوان سے افسانہ پیش کیا۔ڈاکٹر شکیل خان نے ”سبق نمبر۳ چہرہ“ کے عنوان سے انشائیہ پیش کیا۔تحسین احمد خان نے اپنامزاحیہ انشائیہ ”انجام“ کے عنوان سے پڑھا۔ابوبکر رہبر نے ”بخت کی بد بختیاں“ کے عنوان سے انشائیہ پیش کیا۔معز ہاشمی نے ”بینڈ بج گیا‘ عنوان سے انشائیہ پیش کیا۔مطلع ادب فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر قاضی نوید نے ”قلندر آدمی: ڈاکٹر آفاق خان“ کے عنوان سے ڈاکٹر آفاق خان پر لکھا ہوا خاکہ پیش کیا۔عظیم راہی نے اپنے بہترین افسانچے سنائے۔آخر میں بزم شگفتہ ادب کے صدر و مشاق مزاح نگار سعید خان زیدی نے لمپی مرض کے تناظر میں ”لقمہ تر یاد آیا“ عنوان سے انشائیہ پیش کیا۔

کتاب کی رونمائی بھی ہوئی

سبھی تخلیق کاروں نے اپنی بہترین تخلیق سنا کر خوب خوب داد حاصل کی۔اس درمیان مشہور قلم کار سمیع الدین اطہر کی نئی شائع شدہ کتاب ”تعلیم ہی سے“ کی رونمائی ڈاکٹر ارتکاز افضل اور محمود شکیل کے ہاتھوں انجام پائی۔ محفل میں پروفیسر عبد القادر اور ڈاکٹر سہیل بیابانی نے اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر پروفیسر ارتکاز افضل نے مطلع ادب کی محفلوں کی اہمیت بتائی. اورمطلع ادب کی کاوشوں کی ستائش کی۔ ساتھ ہی تمام پیش کی گئی تخلیقات پر بھر پورتبصرہ کیااور قلم کاروں کی اصلاح کے لیے نصیحتیں بھی کیں۔ اپنے صدارتی خطاب میں محمود شکیل نے تمام تخلیق کاروں کی تخلیقات پر اظہار خیال کیا. اور اس خوبصورت محفل کے انعقاد پر بزم شگفتہ ادب اور مطلع ادب کے تمام اراکین کو مبارک باد دی۔

ڈاکٹر فیاض فاروقی کی نظامت کا جلوہ

اس شام نثر کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر فیاض احمد فاروقی نے بحسن وخوبی انجام دیے۔ اس موقع پر مرحوم الیاس فرحت اور جاوید امان کو بزم شگفتہ ادب اور مطلع ادب کی جانب سے تعزیت پیش کی گئی۔ مطلع ادب کے صدر ڈاکٹر قاضی نوید کے شکریے پر اس پر وقار محفل کا اختتام ہوا۔ اس محفل میں عطاء اللہ شاہ،کے۔ ایم چشتی،ڈاکٹر ادریس محمد فاروقی(عسکری). فواد صدیقی،ڈاکٹر شیخ پرویز اسلم،ڈاکٹر سید فیصل احمد،ڈاکٹر اشفاق اقبال،قاضی ظہیر الدین فاروقی. سید محمد اظہر الدین(ای ٹی وی اردو)،ڈاکٹر سید محسن،ذکی احمد جعفری،قاضی اظہر الدین. ضوان خان،طیب ظفر،سہیل صدیقی کے علاوہ ادب نواز حضرات موجود تھے۔

Recommended