ہندوستانی مسلمان نوجوانوں کو پاکستانی ویڈیوز سے بچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ خصوصی طور پر وہ نوجوان جو خلیجی ممالک میں نوکری کر رہے ہیں۔ سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، اومان اور یمن جیسے ممالک میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں ہندوستانی نوجوان ملازمت کے سلسلے میں مقیم ہیں۔ ان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ یوں تو ہندوستان کے سبھی صوبوں کے لوگ بہ سلسلۂ ملازمت خلیجی ممالک میں موجود ہیں لیکن کیرل، اتر پردیش، بہار اور بنگال جیسے صوبوں سے سب سے زیادہ لوگ نوکری کی تلاش میں خلیجی ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ وہاں ان کا تعلق جن لوگوں سے ہوتا ہے ان میں اکثریت پاکستانیوں کی ہوتی ہے۔ چونکہ پاکستانی کم و بیش اردو زبان سے واقف ہیں اور کیرل کو چھوڑ کر باقی ہندوستانی مسلمان بھی اردو زبان سے واقف ہیں۔ اس لئے خلیجی ممالک میں ہندوستانی مسلمان جن لوگوں سے سب سے زیادہ رابطے میں رہتے ہیں وہ پاکستانی ہیں۔ مصری، لبنانی اور فلسطینی مسلمانوں سے ہندوستانی مسلمان زبان کی مجبوریوں کے سبب زیادہ رابطہ قائم نہیں کر پاتے ہیں۔
جو لوگ بھی سعودی عرب ، بحرین ، کویت اور قطر جیسے ممالک میں کام کر چکے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہاں بڑی تعداد میں پاکستانی شہری بھی بہ سلسلۂ ملازمت موجود ہیں۔ پاکستان ہمیشہ سے ہمارے ملک ہندوستان کو اپنا دشمن سمجھتا آیا ہے۔ یہ خیال زیادہ تر پاکستانیوں کے دل و دماغ میں رچا بسا ہوا ہے۔ اب یہیں سے پرابلم شروع ہوتی ہے۔ پاکستانی اخبارات یا ٹی وی چینل ہندوستان کے خلاف ایک ماحول بنانے میں لگے رہتے ہیں۔ اس سلسلے میں بہت سے ویڈیوز بناے جاتے ہیں جن میں ہندوستانی مسلمانوں کو بہت قابل رحم حالت میں دکھایا جاتا ہے۔ جو کہ غلط ہے۔ اب ہمارے نوجوان بغیر سوچے سمجھے پاکستانی پروپیگنڈا کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ بہت خطرناک کھیل چل رہا ہے۔ ہندوستانی مسلمان نوجوان ان کے فریب میں آ رہے ہیں ۔ اس سے بچنے کی سخت ضرورت ہے۔
ہندوستانی علمائے کرام بھی وقتاً فوقتاً اس جانب توجہ دلاتے رہے ہیں۔ اور اب اس طرح کے بے شمار ویڈیوز ہمارے نوجوانوں کے دماغ کو پراگندہ کرنے کے لئے مارکیٹ میں موجود ہیں ۔ ان ویڈیوز کو وہاٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے۔
اس لئے سنجیدہ ہندوستانی مسلمان اب اس ٹرینڈ کو لے کر ذرا فکر مند ہو رہے ہیں۔ ان کی فکر مندی بے سبب نہیں ہے ۔ اگر پاکستانی ویڈیوز دیکھ دیکھ کر ہمارے نوجوان اپنی رائے قائم کریں گے تو ظاہر سی بات ہے ان کی زندگی میں دشواریاں ہی دشواریاں آیں گی۔ اس لئے ہندوستانی مسلمانوں کا پڑھا لکھا بے دار طبقہ اپنی فکر مندی ظاہر کر رہا ہے۔ وہ خلیجی ممالک میں مقیم مسلمان نوجوانوں سے گزارش کر رہا ہے کہ وہ ایسے ویڈیوز دیکھنے سے گریز کریں جن میں بظاہر پاکستان ہندوستانی مسلمانوں سے ہمدردی دکھا رہا ہو لیکن پس پردہ وہ آپ کے جذبات سے کھلواڑ کر رہا ہے۔
ہندوستانی مسلمان نوجوانوں کو سمجھنا ہوگا کہ جو پاکستان ہجرت کر کے جانے والوں کو آج بھی مہاجر کہہ اور سمجھ رہا ہے وہ ہندوستانی مسلمانوں کا کتنا بڑا ہمدرد ہو سکتا ہے۔ جو پاکستان بنگلہ دیشی مسلمانوں کے قتل عام کا ذمہ دار ہو وہ پاکستان جب ہندوستانی مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کرے گا تو بھلا کون شخص اس پہ یقین کرے گا؟ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جو ہندوستانی مسلمان نوجوان خلیجی ممالک میں مقیم ہیں ان میں زیادہ تر کم پڑھے لکھے یا پھر نا خواندہ افراد ہیں۔ ان کی ذہنی سطح بہت اعلیٰ نہیں ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد بہت کم تعداد میں خلیجی ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ زیادہ تر کم پڑھے لکھے یا تقریباً ‌نا خواندہ افراد روزی روٹی کمانے کے لئے خلیجی ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ ان کم پڑھے لکھے اور نا خواندہ افراد کو بہلانا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔ لیکن یہ ایک نہایت خطرناک ٹرینڈ شروع ہوا ہے۔ اس کو چیک کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستانی مسلمان نوجوانوں کو پاکستانی ویڈیوز اور ان کے پروپیگنڈا مشینری سے بچانا بہت ضروری ہے۔ اس سلسلے میں مسلم اسکالرز اور دانشوروں کی ذمہ داری بہت زیادہ ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ بہت دیر ہو جائے اور ہمارے نوجوان خلیجی ممالک سے ریال اور دینار کے ساتھ ساتھ ایک ایسی سوچ لے کر بھی واپس آیں جو ہمارے ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ ہو۔ اور اس طرح پاکستانی پروپیگنڈا کا شکار ہو کر ہمارا نوجوان اپنے ہی ملک کی خوبصورتی اور اپنے ہی ملک کی خوبیوں سے نا واقف اور نا آشنا ہو جائے۔ مبادا وہ وقت دامن گیر ہو ہمیں سچیت ہو جانا چاہیے۔.
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…