Urdu News

صدر جمہوریہ نے چوتھا ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام میموریل لیکچر دیا

بھارت کے صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند

 

بھارت کے صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند نے آج (19 جولائی 2022) کو نئی دہلی میں چوتھا ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام میموریل لیکچر دیا۔

 اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر کلام سائنس پر جتنا زور دیتے تھے، وہ روحانیت کو بھی اتنی ہی اہمیت دیتے تھے۔ عام لوگوں میں سائنس کے تئیں دلچسپی پیدا کرنا ان کا ایک مشن تھا۔ اس مشن کو انہوں نے ایک تنظیم کے ذریعے آگے بڑھایا، لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وہ تمام مذاہب کے سنتوں / صوفیوں اور عارفین سے ملتے تھے اور ان سے کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے تھے۔ ان کی لکھی ہوئی کتابوں میں ایک چھوٹی سی کتاب ہے، جس کا نام ہے ’بلڈنگ اے نیو انڈیا‘جس کا ایک باب ’لرننگ فرام سینٹس اینڈ سیرس‘ ہے۔ اس باب میں ڈاکٹر کلام نے سنتوں اور درویشوں سے اپنی ملاقاتوں کا تذکرہ کیا ہے اور احترام کے ساتھ اپنے خیالات پیش کیے ہیں۔ ڈاکٹر کلام نے سائنس و فلسفہ اور ترقی و اخلاقیات کو یکساں اہمیت دی۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر کلام سے دو چیزیں جڑی ہوئی ہیں –  ان کی اچھائیاں اور ان کی شہرت۔ ہر بھارتی کو ملک کے اس عظیم فرزند پر فخر ہے، جسے اپنے ملک سے لازوال محبت تھی۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر کلام کہا کرتے تھے کہ کسی بھی طاقتور ملک میں تین خاص چیزیں ہوتی ہیں۔ پہلی چیز  یہ ہے کہ ملک نے جو کچھ حاصل کیا ہے اس پر فخر کرے۔ دوسری چیز بھائی چارہ قائم رکھنا ، اور تیسری چیز مل کر کام کرنے کی صلاحیت ہے۔ ڈاکٹر کلام چاہتے تھے کہ لوگ بھارت کے عظیم لوگوں کی کہانیوں کو یاد رکھیں اور ان سے سیکھیں۔ وہ یہ بھی کہتے تھے کہ ہر وہ ملک جو آگے بڑھا ہے اس میں مشن کا احساس ہوتا ہے۔ اس لیے جو بھی کام کرنا ہو اسے ایک مشن کی طرح مکمل کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے۔ وہ چاہتے تھے کہ ہم سب اپنے ملک کے تانے بانے کو مضبوط کرنے کے لیے متحد ہوکر آگے بڑھتے رہیں۔

 صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہر بھارتی بالخصوص نوجوانوں کو ڈاکٹر کلام کی سوانح عمری ’ونگس آف فائر‘ پڑھنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو ڈاکٹر کلام کی انمول تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں اپنانا چاہیے۔ اپنے اساتذہ کا احترام اور اپنے خاندان کے افراد سے پیار برقرار رکھنا ڈاکٹر کلام کی کہانیوں میں بار بار ظاہر ہوتا ہے۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے ہر شخص نے ان سے وابستگی محسوس کی۔ زندگی کی سادگی اور فکر کی بلندی ڈاکٹر کلام کی پہچان رہی ہے۔

 صدر جمہوریہ نے انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر (آئی آئی سی) کی تعریف کی کہ انہوں نے یادگاری لیکچرز کے ذریعے ڈاکٹر کلام کے نظریات کو لوگوں تک پہنچایا۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آئی آئی سی اپنے مینڈیٹ کے مطابق قومی اتحاد کے مقصد کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی کے لیے کام کرکے، آئی آئی سی ڈاکٹر کلام جیسے معمار قوم کی میراث کو مضبوط کر رہا ہے۔ انہوں نے آئی آئی سی پر زور دیا کہ وہ آزادی کا امرت مہوتسو کے حصے کے طور پر تقاریب کا انعقاد کرے، تاکہ نئی نسل میں ڈاکٹر کلام اور ان سائنسدانوں کے تئیں بیداری میں اضافہ کیا جاسکے، جنہیں ڈاکٹر کلام نے ’پانچ طاقتور روحیں‘ کہا ہے۔

Recommended