Urdu News

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کی پہلی نمکین پانی کی لالٹین کی نقاب کشائی کی

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ

 

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ نیز ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیراعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کی پہلی نمکین پانی کی لالٹین شروع کی ہے جو ایل ای ڈی لیمپ کو توانائی فراہم کرنے کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کیے گئے الیکٹروڈ کے درمیان الیکٹرولائٹ کے طور پر سمندری پانی کا استعمال کرتی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ساگر انویشیکا، ایک ساحلی تحقیقی جہاز، جسے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشین ٹیکنالوجی (این آئی او ٹی)، چنئی کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور ساحلی تحقیق کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، کے دورے کے دوران ‘‘روشنی’’ کے نام سے اپنی نوعیت کی پہلی لالٹین کی نقاب کشائی کی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ نمکین پانی کی لالٹین غریبوں اور ضرورت مندوں، خاص طور پر بھارت کے 7500 کلومیٹر طویل ساحلی علاقوں میں رہنے والی ماہی گیر برادری کے لیے ‘‘زندگی کی آسانی’’ لائے گی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ نمکین پانی کی لالٹین پورے ملک میں ایل ای ڈی بلب کی تقسیم کے لیے 2015 میں شروع کی گئی وزیر اعظم نریندر مودی کی اجالا اسکیم کو بھی فروغ دے گی اور اس کی تکمیل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ روشنی لیمپ توانائی کی وزارت کی اسکیموں جیسے سولر اسٹڈی لیمپ کے ساتھ ایک متحرک قابل تجدید توانائی پروگرام چلائے گی جس کا مقصد توانائی کی حفاظت، توانائی تک رسائی اور قومی معیشت پے کاربن اخراج کے اثرات کو کم کرنا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اس ٹیکنالوجی کو اندرونی علاقوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جہاں سمندر کا پانی دستیاب نہیں ہے، کیونکہ کسی بھی نمکین پانی یا عام نمک کے ساتھ ملا ہوا پانی لالٹین کو توانائی فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جو نہ صرف سستا ہے، بلکہ کام کرنے کے لئے بہت آسان بھی ہے. وزیر موصوف نے روشنی لیمپ ایجاد کرنے کے لیے این آئی او ٹی کی ٹیم کی ستائش کی اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ اس کثیر المقاصد لیمپ کی بڑے پیمانے پر پیداوار کے لیے ٹیکنالوجی کو صنعت میں منتقل کریں جو دیہی اور دور دراز علاقوں اور آفات کے وقت میں کافی مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔

بعد میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سکریٹری، ایم او ای ایس ڈاکٹر ایم روی چندرن کے ساتھ لیبارٹریوں کا دورہ کیا اور جہاز پر ترنگا لہرایا۔ ‘‘ہر گھر ترنگا’’ کی مہم کو ‘‘ہر جہاز ترنگا’’ تک لیجاتے ہوئے وزیر موصوف نے جہاز پر بھارت کا پرچم لہرایا۔ انہوں نے جہاز پر سوار این آئی او ٹی کے سینئر سائنسدانوں سے بھی ملاقات کی اور بھارت کے گہرے سمندر مشن کے نفاذ کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002M7XS.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سمندر کے پانی کو پینے کے پانی میں تبدیل کرنے کے لیے این آئی او ٹی کی تیار کردہ کم درجہ حرارت تھرمل ڈی سیلینیشن (ایل ٹی ٹی ڈی) ٹیکنالوجی کی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا، جس کا لکشدیپ جزائر میں کامیابی سے مظاہرہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایل ٹی ٹی ڈی ٹکنالوجی پر مبنی تین ڈی سیلینیشن پلانٹس تیار کیے گئے ہیں اور ان کا مظاہرہ، مرکز کے زیر انتظام علاقہ لکشدیپ کے کاواراتی، اگاتی اور منیکوئے جزائر میں کیا گیا ہے۔ ان ایل ٹی ٹی ڈی پلانٹس میں سے ہر ایک کی گنجائش 1 لاکھ لیٹر پینے کے قابل پانی یومیہ ہے۔

سکریٹری، ایم او ای ایس ڈاکٹر ایم روی چندرن نے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو بتایا کہ ان پلانٹس کی کامیابی کی بنیاد پر مرکز کے زیر انتظام علاقہ لکشدیپ کے ذریعے وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے امینی، اینڈروتھ، چیٹلیٹ، کالپینی،کدمات اور کلتان میں 6 مزید ایل ٹی ٹی ڈی پلانٹس قائم کرنے کا کام سونپا ہے، جس کی گنجائش 1.5 لاکھ لیٹر یومیہ ہے۔ ایل ٹی ٹی ڈی ٹیکنالوجی لکشدیپ جزائر کے لیے موزوں پائی جاتی ہے جہاں سمندر کی سطح کے پانی اور گہرے سمندر کے پانی کے درمیان تقریباً 15 ڈگری سیلسیس کا مطلوبہ درجہ حرارت صرف لکشدیپ کے ساحلوں کے آس پاس ہی پایا جاتا ہے۔

ڈی سیلینیشن پلانٹ کی لاگت کا انحصار کئی عوامل پر ہوتا ہے جس میں استعمال شدہ ٹیکنالوجی اور پلانٹ کا مقام شامل ہوتا ہے۔ لکشدیپ جزائر میں ایل ٹی ٹی ڈی کے چھ پلانٹس کی کل لاگت 187.75 کروڑ روپے ہے۔

Recommended