Urdu News

حسینیت اسلام کی دیواروں کو پھرسے اٹھانے، قوم کی امانت کو بچانے اورامن کا نام ہے

آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ صدر دفتر جوہری فارم میں ”ذکر شہدائے کربلا“ محفل کا انعقاد

آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ صدر دفتر جوہری فارم میں ”ذکر شہدائے کربلا“ محفل کا انعقاد

 (۹/اگست)نئی دہلی

آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کے صدر دفتر جوہری فارم، جامعہ نگر اوکھلا میں گزشتہ شب ذکر شہدائے کربلا کے نام سے محفل کا انعقاد کیا گیا۔ محفل میں مفتی منظر محسن نے شہدائے کربلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یاد رکھ لیں کہ امام حسین علیہ السلام جیسی ہستیوں کو ہمیشہ یاد رکھنا، ان کی شان، عظمت، عزم و استقامت، صبر و استقلال، تعلیمات اور ان کے اس پورے اقدام کی غرض و غایت کو یاد رکھنا ایمان میں استحکام کا باعث ہے، اس سے محبت میں مضبوطی نصیب ہوتی ہے، محبت کو جلا ملتی ہے، ایمان کو زندگی اور تازگی نصیب ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا،آج سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی روح، علی ا کبر اور علی اصغر کے خون کا ایک ایک قطرہ ہمیں آواز دے رہا ہے کہ حسین رضی اللہ عنہ سے محبت کرنے والو! حسینیت کے کردار کو اپنے قول و عمل میں زندہ کرو،ہر دور کے یزیدوں کو پہچانو، یزیدیت کو پہچانو، حسینیت تمہیں جوڑنے کے لئے ہے، حسینیت اخوت، محبت اور وفا کی علم بردار ہے، حسینیت اسلام کی دیواروں کو پھر سے اٹھانے کا نام ہے، حسینیت قوم کی امانت کو بچانے کا نام ہے، یزیدیت جہالت کا اور حسینیت علم کا نام ہے، یزید ظلم کا اور حسین امن کا نام ہے، یزید اندھیرے کی علامت ہے اور حسین روشنی کا استعارہ ہے، یزیدیت پستی اور ذلت کا نام ہے جب کہ حسینیت انسانیت کی نفع بخشی کا نام ہے۔

مولانا رئیس الدین ازہری، بورڈ وارانسی کے صدر نے کہا کہ دور حاضر میں ذکر حسین بہت ضروری ہے،کیونکہ یزید تو مر گیا لیکن یزیدیت جھوٹ، فریب،دغا،نفاق، اسلامی احکام سے انحراف کی شکل میں آج بھی باقی ہے،دور حاضر میں ذکر حسین اس لئے بھی ضروری ہے تاکہ اپنے اندر کی حسینیت کو جگا کر دور حاضر کی یزیدت کاخاتمہ کیا جا سکے۔

جامعہ حضرت نظام الدین اولیا کے ڈائرکٹر مولانا محمود غازی نے کہا کہ طبیعتوں میں یہ رحجان پیدا کریں کہ جب امام حسین علیہ السلام کا ذکر سنیں، ان سے محبت کریں، ان کا پیغام سنیں تو جتنا ہو سکے ان کے پیغام کو زندگی میں نافذ اور جاری و ساری کریں۔ اس طرح محبت سے شروع ہونے والا سفر اتباع پر ختم ہوتا ہے۔

ڈاکٹر سید نورین علی حق، اسسٹنٹ پروفیسر دہلی یونیورسٹی نے کہا کہ آج ہمیں ضرورت ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام اور یزید پلیدکے متعلق ۰۰۴۱/ سالوں میں محدثین و محققین نے جو لکھا وہ سب یکجاں کر کے کتابی شکل میں عوام کے سامنے پیش کریں تاکہ عوام حقیقت سے آشنا ہو۔

مولانا زین اللہ نظامی، امام غوثیہ مسجد جسولہ وہار نے کہا کہ شہادت امام حسین کا ذکر آقا علیہ السلام نے کئی مرتبہ خود کیا اور احادیث نبوی میں مذکور ہے تو گویا ذکر شہادتِ حسین حدیث و سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہے۔ شہادت حسین رضی اللہ عنہ کے بعد کائنات انسانی کو دو کردار مل گئے۔ یزیدیت جو بدبختی ظلم، استحصال، جبر، تفرقہ پروری، قتل و غارت گری اور خون آشامی کا استعارہ بن گئی اور حسینیت جو عدل، امن، وفا اور تحفظ دین مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی علامت ٹھہری، قیامت تک حسین بھی زندہ رہے گا اور حسینیت کے پرچم بھی قیامت تک لہراتے رہیں گے۔

مولانا عظیم اشرف،بورڈ ہیڈ آفس نے نظامت کرتے ہوئے کہا کہ ہم کو تاریخ کا مطالعہ انصاف سے کرنا چاہئے کہ اس حق و باطل کے معرکہ سے ہم کو درس یہ ملا جہاں کہیں انسانیت پر ظلم ہو رہا ہے اس کے خلاف اٹھنے والی آواز کا نام ہی حسین ہے۔

محفل کا آغازحافظ ارشاد عالم نے تلاوت کلام پاک سے کیا، حافظ محمد قمر الدین اور محمد آصف بلال متعلم جامعہ ملیہ اسلامیہ نے نعت و منقبت پیش کی۔آخر میں مولانا عادل غنی نے صلاۃ و سلام پیش کیا اوربورڈ دہلی، این سی آر کے صدر ڈاکٹر سید شاداب حسین رضوی اشرفی نے ملک میں امن وامان اور بھائی چارگی کے لئے دعا مانگی۔محفل میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی و دہلی یونیورسٹی کے طلبا و پروفیسرزو دیگر سماجی شخصیات نے شرکت کی خصوصا پروفیسر زبیر صدیقی، لمرا فاؤنڈیشن کے چیئرمین مولانا اقلیم رضا، مولانا عبد المعید ازہری،مختار اشرف، مولانا مظفر ازہری، ڈاکٹر رکن الدین، ڈاکٹر امتیاز رومی، اسلامی اسکالر مدثر عالم جامعی، اسکالر ذیشان عالم، محمد احمد صفی، محمد آصف، رئیس، محمد اشرف سنبھلی، حکیم الدین، ٹی ایم ضیاء الحق، اسحاق، محمد شاداب عالم، محمد صاحب، محمد حسن، محمد علی، عبد القادر، محمد خالد، عبداللہ، ریحان، ابوذر وغیرہ شریک رہے۔

Recommended