Urdu News

عبادت گاہ (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کے بعد اب کسی بھی قسم کا تنازعہ کھڑا کرنا آئین کی توہین: سید محمد اشرف کچھوچھوی

سید محمد اشرف کچھوچھوی

آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کی ملک کے مسلمانوں سے ٹی وی بحث سے دور رہنے کی اپیل

19 مئی، نئی دہلی

آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کے قومی صدرو ورلڈ صوفی فورم کے چیئرمین حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی نے حالیہ گیان واپی مسجد تنازعہ پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک آئین کے تحت چلتا ہے اور جب ملک کی پارلیمنٹ نے عبادت گاہ (خصوصی دفعات) ایکٹ1991  بنا کر یہ واضح کیا تھاکہ اب اس کے بعد ملک میں ایسی بات نہیں ہو سکتی تو جو لوگ براہ راست تنازعہ کو جنم دے رہے ہیں وہ پارلیمنٹ اور ملک کے آئین کی توہین کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ کے مطابق یہ15اگست 1947تک کے وجود میں آئے ہوئے کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ کو ایک عقیدے سے دوسرے عقیدے میں تبدیل کرنے پر اور کسی آثار قدیمہکی مذہبی بنیاد پر دیکھ بھال پر پابندی لگاتا ہے۔ ایسے میں اس قانون کے وجود میں آنے کے بعد کسی قسم کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔

انہوں نے وزیر اعظم ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ اب وہ اپنی خاموشی توڑیں، ان کی خاموشی سے کہیں نہ کہیں ان لوگوں کو تقویت ملتی ہے جو ملک کے بھائی چارے اور امن کے لیے خطرہ ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ انہیں حکومت کا تحفظ حاصل ہے۔ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اگر پارلیمنٹ اور عدالت پر ملک کے عوام کااعتماد کمزور ہوتا ہے تو یہ ملک کی یکجہتی اور سالمیت کے لیے خطرہ ہے، لہٰذا اس پر سنجیدگی سے توجہ دے کر ایسے تنازعات کو روکا جائے۔

حضرت کچھوچھوی نے ملک کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی قسم کی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ نہ کریں، ملک کی عدالت پر اعتماد کریں، سوشل میڈیا پر اس تنازعہ پر بات نہ کریں، ہر طبقہ کے مذہبی عقائد کا خیال رکھیں اور خاص طور پر ٹی وی بحث سے دور رہیں۔ انہوں نے مسلم معاشرے کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اس قسم کے معاملے پر کسی بھی ٹی وی چینل پر ہونے والی بحث کا حصہ نہ بنیں۔ دراصل کچھ لوگ نفرت پھیلانا چاہتے ہیں اور ہمارے ملک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں جو کہ براہ راست غداری ہے جو ملک کی ترقی میں کانٹا بنے ہوئے ہیں۔

ملک کے اصل مسائل کی طرف عوام کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے حضرت نے فرمایا کہ جس طرح معیشت تباہی کا شکار ہے، اگر اسے نہ سنبھالا جائے تو ملک کے لئے بڑا نقصان ہوگا،ہم سب کو سب سے پہلے ملک بچانا ہے۔جو لوگ اس کے برعکس کام کر رہے ہیں وہ محب وطن نہیں ہوسکتے بلکہ ملک کے غدار ہیں۔ملک کے آئین اور قانون کی توہین کرنے والے ملک کی توہین کر رہے ہیں۔اگر ملک کی عدالت نے قانون نافذ کیا ہے تو اس پر عمل کرانے کی ذمہ داری جن اداروں کی ہے انہیں ایمانداری کے ساتھ کام کرنا چاہئے نہ کہ بے مقصداور فضول تنازعہ کو طول دیں۔

حضرت نے کہا کہ گیان واپی مسجد کا معاملہ اب عدالت میں ہے، ہم جلد ہی مسجد کے منتظمین سے ملاقات کرکے موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں گے اور ان کی عدالتی لڑائی میں ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ہم امید کرتے ہیں کہ عدالت عبادت گاہ (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کے پیش نظر فیصلہ کرے گی۔

Recommended