Urdu News

طالبان اپنی حکومت کا آج بعد نماز جمعہ کرسکتے ہیں اعلان، خواتین بھی حکومت میں رہیں گی شامل

طالبان اپنی حکومت کا آج بعد نماز جمعہ کرسکتے ہیں اعلان، خواتین بھی حکومت میں رہیں گی شامل

میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان آج جمعہ کی نماز کے بعد ملک میں نئی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کرے گا۔طالبان رہنما ہیبت اللہ اخوند زادہ سپریم لیڈر ہوں گے جن کے ماتحت صدر یا وزیراعظم ہوگا جو ملک چلائے گا، نئی نظام کا اعلان ایک یا دو دن میں متوقع ہے ، خواتین کی کافی تعداد بھی نظام کا حصہ ہونگی مگر اعلیٰ عہدوں پر نہیں ہوں گی۔ انتظامیہ میں 20برس کے دوران حکومت میں رہنے والوں کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ طالبان نے قندھار میں ضبط شدہ امریکی اسلحے ، ہمویز، جدید فوجی سازو سامان اور بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کے ساتھ پریڈکی ، سابق افغان وزیر دفاع نے پنج شیر پر طالبان کا حملہ ناکام بنانے اور 34جنگجو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ طالبان پنج شیر کے محاصرے کے باوجود مسئلہ پْرامن طریقے سے حل کرنے کے خواہش مند ہیں۔

طالبان نے بھی قومی مزاحمتی فورس کی دفاعی لائن توڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔امریکہ کی اعلیٰ عسکری قیادت نے کہا ہے کہ ممکن ہے داعش کے خلاف طالبان کے ساتھ کام کریں۔ان خیالات کا اظہار امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے وزیر دفاع جنرل آسٹن کے ہمراہ بریفنگ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان تبدیل ہوئے یا نہیں ابھی دیکھنا باقی ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد اب طالبان نے حکومت سازی کے لیے مشاورت تقریباً مکمل کرلی ہے اور کسی بھی وقت ان کی جانب سے حکومت کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔افغان نشریاتی ادارے نے طالبان رہنما کے حوالے سے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ نئی حکومت کے قیام سے متعلق طالبان کی اعلیٰ قیادت کی مشاورت مکمل ہوگئی ہے اور جلد اس کا باضابطہ اعلان کردیا جائے گا۔

طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے بتایا کہ کابینہ کے ارکان سے متعلق بھی ضروری بات چیت کی جاچکی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہم جس اسلامی حکومت کا اعلان کریں گے وہ شہریوں کیلئے ایک ماڈل ہوگی۔طالبان ایرانی طرز کی حکومت تشکیل دینے کا خواہاں ہیں ۔ طالبان کے کئی عہدیدار دیگر ممالک کے ساتھ مستقبل میں رشتوں کو لے کر بھی غور کر رہے ہیں۔ طالبان اب ایک ایسے ملک پر حکومت کر جا رہا ہے جو بین الاقوامی امداد پر منحصر ہے، کیونکہ ملک کی معاشی حالت بے حد خستہ ہے۔

ایسے میں طالبان بھی بین الاقوامی امداد کنندگان اور سرمایہ کاروں سے رشتے بہتر رکھنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے طالبان نے ان سبھی غیر ملکیوں کے نکلنے کے لیے محفوظ راستہ دینے کا وعدہ کیا ہے جو ائیرلفٹ کے دوران نہیں نکل سکے تھے۔ کابل ائیرپورٹ کو پھر سے شروع کرنے کے لیے ترکی اور قطر سے بات چیت جاری ہے۔

Recommended