امجد اسلام امجد کے انتقال سے اردو شاعری کا ایک عہد تمام ہوا
اصل نام:امجد اسلام امجد
تخلص:امجد
پیدائش:4/اگست 1944
وفات:10 فروری2023
کہاں آکے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا
وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا
معروف شاعر اور ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد لاہور میں 78 برس کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔
امجد اسلام امجد کا شمار اردو کے مشہور اور ممتاز ادیبوں میں ہوتا تھا اور وہ 20 سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔
امجد اسلام امجد کی چند کتابوں کے نام :عکس،برزخ،ذرا پھر سے کہنا،وارث،دہلیز،آنکھوں میں تیرے سپنے۔
امجد اسلام امجد کا شمار غزل اور نظم کے ایسے شعرا میں ہوتا تھا جن کی مقبولیت ملک اور بیرون ملک برابر تھی۔
امجد اسلام امجد کو شاعری کے علاوہ تنقید اور ڈرامے سے بھی لگاو ہے۔ڈرامہ وارث کو لوگوں نے بہت پسند کیا۔
امجد اسلام امجد شاعر اور ادیب سعود عثمانی کی نظر میں:
'ایسا چہرہ جو پوری دنیا میں جانا پہچانا جاتا تھا۔لوگ ان سے محبت کرتے تھے اور محبت ان کو صرف ملتی ہی نہیں تھی،وہ اس محبت کو بانٹتے بھی تھے۔'
سوشل میڈیا پر مداحوں کی جانب سے امجد اسلام امجد کی وفات پر دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اگر کبھی میری یاد آئےگریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنامیں خوشبوؤں میں تمہیں ملوں گامجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنامیں اوس قطروں کے آئینوں میں تمہیں ملوں گااگر ستاروں میں اوس قطروں میں خوشبوؤں میں نہ پاؤ مجھ کوتو اپنے قدموں میں دیکھ لینامیں گرد ہوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گا
اردو کے مشہور شاعر احمد فراز مرحوم اور امجد اسلام امجد