ہندوستانی سنیما کے سر کا تاج فلم ’’مغل اعظم‘‘ کی چند دل چسپ باتیں

مکالمے اس فلم کی جا ن ہے ۔اس فلم کو مقبول کرنے میں مکالموں نےبھی بڑا اہم رول ادا کیا ہے۔

انار کلی کا ایک مقبول مکالمہ’’شہنشاہ کی ان بے حساب بخششوں کے بدلے میں یہ کنیز جلال الدين محمد اکبر کو اپنا  خون معاف کرتی ہے‘‘۔

کتھک رقص مدھوبالا کو لچھو مہاراج نے سکھایا تھا۔

شیش محل کے شیشے بیلجیئم سے منگائے گیے تھےاورشیش محل کا سیٹ بنانے میں پورے دو سال لگ گیے۔

کے آصف کو شیش محل کاآئیڈیاآمیر کے قلعے میں بنےشیش محل سے ملا تھا۔

سیٹ کے محراب، کھمبوں اور دیواروں کو بنانے میں مہینے لگ گئے تھے۔

فلم میں جودھا بائی نے جو کپڑے پہنےہیں اس کا آئیڈیا کے آصف نے حیدرآباد کے سالار جنگ میوزیم سے لیا تھا۔

’پیار کیا تو ڈرنا کیا‘مغل اعظم کا سب سے مشہور گیت ۔جس کو  شکیل بدایونی نے لکھا  اور موسیقی میں ڈھالا نوشاد نے۔

تا ن سین کا کردار بڑے غلام علی خان نے ’’پریم جوگن بن کے‘‘گیت میں نبھایا۔

مغل اعظم وہ پہلی بلیک اینڈ وائٹ فلم ہے، جسے ڈیجیٹلی رنگین کیا گیا اور کسی بھی زبان کی پہلی فلم ہے جسے رنگین بنانے کے بعد دوبارہ سنیماگھروں میں بھی ریلیز کیا گیا۔

مغل اعظم  کا رنگین ورژن نومبر 2004ء کو سنیما گھروں میں جاری کیا گیا جو تجارتی حوالے سے کافی کامیاب رہا۔