ہدایت کار کارتیکی گونسالویس کی شارٹ فلم دی ایلیفینٹ وسپرز آسکر کے لیے منتخب کی گئی تھی ،تبھی سے لوگوں کو اس سے امیدیں وابستہ تھیں۔
آسکر ایوارڈ کی تقریب میں جب بیسٹ شارٹ ڈاکیومینٹری ایوارڈ کے لیے دی ایلیفینٹ وسپرز کا انتخاب کیا گیا تو ہندوستانی مداحوں کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔
آسکر کی دوڑ میں دی ایلیفینٹ وسپرز کی ٹکر جے روزین بلیٹ کی 'ہاو ڈو یو میجر اے ائیر؟'این ایلورگ کی'دی مارتھا میشیل ایفیکٹ'جیسی دستاویزی فلموں سے تھی۔
شارٹ فلم کے آسکر اپنے نام کرنے کے بعد سبھی کی زبان پر ایک ہی سوال ہے آخر اس ڈاکیومینٹری میں ایسا کیا خاص ہے؟ تو آئیے جانتے ہیں۔
دی ایلیفینٹ وسپرز کی کہانی ایک تمل ناڈو کے بزرگ جوڑے بمن اور بیلی کے اوپر ہے۔جو یتیم ہاتھیوں کی خدمت کرتا ہے۔
شارٹ فلم میں رگھو نام کا گھائل اور یتیم ہاتھی کے بچے کی ذمہ داری بزرگ جوڑے پر آتی ہے۔جسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔
شارٹ فلم میں ہاتھیوں اور انسانوں کے درمیان بے لوث محبت کے جذبے کو دکھایا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس کہانی کو کافی پسند کیا گیا۔
دی ایلیفینٹ وسپرز کی ہدایت کار کارتیکی گونسالویس فوٹو صحافی اور فلم پروڈیوسر ہیں۔بطور ہدایت کار یہ ان کی پہلی فلم ہے۔
اس سے پہلے آسکر میں 'دی ہاوس دیٹ آنندا بیلٹ' اور 'این انکاونٹر وتھ فیسیز' جیسی دستاویزی فلمیں نامزد ہوئیں،لیکن وہ آسکر نہیں جیت سکیں۔
آسکر جیتنے والی ڈاکیومینٹری شارٹ فلم دی ایلیفینٹ وسپرز نیٹ فلکس پر آپ دیکھ سکتے ہیں۔یہ شارٹ فلم 40 منٹ کی ہے۔