چین کے زیجیانگ صوبہ میں ایک ایسا گاؤں ہے،جہاں زہریلے سانپوں کو پالا جاتا ہے۔اس گاؤں کے زیادہ تر لوگوں کی آمدنی کا خاص ذریعہ سانپوں کی کھیتی ہے۔
چین میں زہریلے سانپ کی کھیتی کے لیے جانا جانے والے گاؤں کا نام زیسقیاؤہے۔اس گاؤں میں ہر سال تقریباً تیس لاکھ سانپوں کی کھیتی ہوتی ہے۔
چین کے اس گاؤں میں سانپ کی کھیتی کرنے کی روایت سال 1980سے شروع ہوئی تھی۔یہاں کے لوگ کھیتوں میں فصل کی جگہ سانپ پالتے ہیں۔
چین میں ہزاروں سالوں سے زہریلے سانپوں کا استعمال روایتی چینی دوائیوں کو بنانے میں کیا جاتا ہے۔چین میں لوگ سانپ کے گوشت سے بنی چیزیں بھی کھاتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق،زیسقیاؤ گاؤں آبادی قریب 1000 ہے۔اس گاؤں میں لوگ سانپ کا اتنا کاروبار کرتے ہیں کہ یہاں 100 سے بھی زیادہ سانپ فارم ہیں۔
اس گاؤں کے لوگ مانتے ہیں کہ سانپوں کی کھیتی کی شروعات جلد کی بیماریوں کو ٹھیک کرنے کے لیے کی گئی تھی،لیکن بعد میں کینسر جیسی بیماری کے لیے بھی سانپ کا استعمال ہونے لگا۔
زیسقیاؤ گاؤں میں زیادہ تر بنا زہر والے سانپوں کی کھیتی ہوتی ہے۔لیکن کوبرا،ازگر،ریٹل اور وائیپر بھی سانپوں کی کھیتی میں شامل ہیں۔
گرمی کے موسم میں سانپ کے انڈوں سے بچے باہر نکل آتے ہیں اور انہیں پال پوس کر سردیوں موسم سرما کی شروعات میں فروخت کیا جاتا ہے۔یہ سانپ امریکہ،جرمنی، جنوبی کوریا اور روس میں بھی بھیجے جاتے ہیں۔
انیس سو اٹھارہ (1918) میں پھیلے ہسپانوی فلو کا علاج چین نے سانپ کے تیل سے کرنے کا دعویٰ کیا ۔دنیا میں یہ بات پھیل گئی اور سانپ کے تاجروں کو بہت منافع ہوا ،لیکن بعد میں یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا۔
زیسقیاؤ گاؤں میں فلائیو اسٹیپ ایک ایسا سانپ ہے،جس کا نام سنتے ہی لوگ ڈر جاتے ہیں۔اس سانپ کے کاٹنے سے لوگ صرف پانچ قدم چل پاتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔