Urdu News

ترکیہ انتخابات: رجب طیب اردغان تیسری مدت کے لیے فاتح قرار، وزیر اعظم نریندرمودی نے دی مبارک بادی

ترکیہ انتخابات: رجب طیب اردغان تیسری مدت کیلئے فاتح قرار

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان اتوار کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اپنی کامیابی کے باضابطہ اعلان سے چند قدم کی دوری پرہیں۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی اناطولو کے مطابق دوسرے مرحلے میں 97 فی صد بیلٹ بکس کھلنے کے بعد اردغان نے 52.1 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں اور ان کے حریف کمال کلیچ داراوغلو کے حق میں 47.9 فیصد ووٹ ڈالے گئے ہیں۔حزب اختلاف کی خبر رساں ایجنسی انکا کے اعداد و شمار کے مطابق انھیں 93 فی صد بیلٹ بکسوں کی گنتی کے بعد برتری حاصل ہے۔ترکیہ کے ہائی الیکشن بورڈ کے سربراہ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اردغان 54.47 فی صد ووٹوں کی حمایت کے ساتھ اپنے حریف کمال کلیچ داراوغلو سے آگے ہیں۔

اردغان کی حکمراں جماعت آق کے ترجمان عمر چیلک نے الگ سے ایک بیان میں کہا کہ صدر اپنی مضبوط حمایت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ساڑھے آٹھ کروڑ کی آبادی والے نیٹو کے رکن ملک ترکیہ میں داخلی، اقتصادی، سلامتی اور خارجہ پالیسی کو از سرِنو ترتیب دینے کے بعد، یہ فتح صدراردغان کے ناقابل تسخیر تشخص کو تقویت دے گی۔

نیٹو کا ملک کر کام کرنے کا اعلان،اپوزیشن نے الیکشن کو غیر منصفانہ قرار دے دیا

دوسری جانب ترکیہ کے صدارتی امیدوار کلیچدار اوغلو نے اتوار کے روز اپنے حامیوں سے’جمہوریت کے لیے جدوجہد‘ جاری رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے حالیہ صدارتی انتخابات کو ملک کی تاریخ کے غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے صدر رجب طیب اردغان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔خیال رہے کہ کل اتوار کو ہونے والے رن آف الیکشن میں رجب طیب اردغان دوبارہ ترکیہ کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔اپنے حامیوں سے اپنی تقریر میں اوغلو نے کہا کہ’انتخابات میں ایک آمرانہ حکومت کو تبدیل کرنے کے لیے عوام نے اپنی خوہشات کا اظہار کیا ہے‘۔ تاہم انہوں نے باضابطہ طور پراپنی شکست تسلیم نہیں کی۔

کلیچدار اوغلو نے’ترکیہ کو درپیش مشکلات پر‘اپنے دکھ کا اظہار کیا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ’حالیہ انتخابات کئی سال کے سب سے زیادہ غیر منصفانہ انتخابات تھے۔ دوسرے امیدوار نے ریاست کی تمام صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا۔ان کا اشارہ موجودہ صدر رجب طیب اردغان کی جانب تھا۔ انہوں نے الزام عاید کیا کہ صدر رجب طیب اردغان نے اپنی کامیابی کے لیے ریاستی وسائل کا بے دریغ استعمال کیا۔

سعودی عرب کے شاہ سلمان سمیت عالمی رہنماوں نے دی مبارک باد

عالمی لیڈروں نے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں شاندار کامیابی پر انھیں مبارک باد کے پیغامات بھیجے ہیں اور ان کے لیے تہنیتی پیغامات کا تانتا بندھ گیا ہے۔ ادھرامریکی صدر جو بائیڈن، نیٹو کے سیکرٹری جنرل، اور یورپی یونین کمیشن کے صدر نے اتوار کے روز ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کو دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی، اور’مل کر کام کرنے‘کی امید کا اظہار کیا۔امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹویٹر پر کہا’ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد۔ میں دوطرفہ مسائل اور مشترکہ عالمی چیلنجوں پر بطور نیٹو اتحادی ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کا منتظر ہوں۔نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے ٹویٹ کیا’صدر اردغان آپ کے دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد۔

یورپی یونین اور ترکی دونوں کے لیے اسٹریٹجک اہمیت کا حامل

میں مل کر کام جاری رکھنے اور جولائی میں نیٹو سربراہی اجلاس کی تیاری کا منتظر ہوں۔یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا’میں اردغان کو انتخابات جیتنے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں ، اور میں یورپی یونین-ترکی تعلقات کی تعمیر جاری رکھنے کی منتظر ہوں۔ یہ یورپی یونین اور ترکی دونوں کے لیے اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے کہ وہ اپنے عوام کے فائدے کے لیے اس تعلق کو آگے بڑھانے پر کام کریں۔رجب طیب اردغان نے اتوار کے روز تیسری مرتبہ صدارتی انتخاب جیت کر ایک بے مثال کارنامہ انجام دیا جس کے بعد ترکی کے صدر کے طور پر ان کا دور حکومت تیسری دہائی تک بڑھ گیا ہے۔

 ترکیہ انتخابات: رجب طیب اردغان تیسری مدت کے لیے فاتح قرار

اتوار کی شام خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے ترکیہ کے صدارتی انتخابات میں صدر رجب طیب اردغان کی دوبارہ کامیابی پرانہیں مبارک باد کا پیغام بھیجا ہے۔سعودی قیادت کی طرف سے جاری الگ الگ بیانات میں جمہوریہ ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں صدر رجب طیب اردغان اور ان کی جماعت ’آق‘ کی شاندار کامیابی اور ترک عوام کا اعتماد حاصل کرنے پر مبارک باد پیش کی ہے۔

ترکیہ انتخابات: رجب طیب اردغان تیسری مدت کے لیے فاتح قرار

روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے ترک صدر رجب طیب اردغان کو صدارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد پیش کی ہے اور کہا ہے ان کی انتخابی کامیابی اس بات کا بیّن ثبوت ہے کہ ترک عوام ان کی ’آزاد خارجہ پالیسی‘ کی حمایت کرتے ہیں۔کریملن نے اردغان کے نام صدرپوتین کے تہنیتی پیغام میں کہا کہ انتخابات میں کامیابی جمہوریہ ترکیہ کے سربراہ کی حیثیت سے آپ کے بے لوث کام کا فطری نتیجہ ہے، جو ریاستی خودمختاری کو مضبوط بنانے اور ایک آزاد خارجہ پالیسی چلانے کی آپ کی کوششوں میں ترک عوام کی حمایت کا واضح ثبوت ہے۔

صدرپوتین نے مزید کہا کہ ”ہم روس اور ترکیہ کے دوستانہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں باہمی مفاد میں تعاون کے لیے آپ کی ذاتی دل چسپی کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان کے علاوہ پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف ،امیرِقطرشیخ تمیم بن حمدآل ثانی،فلسطینی وزیراعظم محمد اشتییہ،ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان،لیبی وزیراعظم عبدالحمید الدبیبہ نے صدرطیب اردغان اور ترک عوام کو انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔

Recommended