ریاض،31مارچ(انڈیا نیرٹیو)
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے مملکت میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مملکت اگلے 10 سالوں میں گذشتہ 300 سالوں میں خرچ ہونے والی رقوم سے بھی زیادہ پیسہ خرچ کرے گی۔شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ جب ہم اگلے 10 سالوں میں 27 ٹریلین ریال کے بارے میں بات کرتے ہیں تو یہ ایک بہت بڑا 'فیگر' ہے۔ اس میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے 3 کھرب ریال، بڑی کمپنیوں سے 5 کھرب اور سرمایہ کاری کی حکمت عملی میں 4 کھرب ریال شامل ہیں جس کی تفصیلات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بجٹ میں سرمایہ کاری کے لیے 10 کھرب ریال کی رقم مختص کی گئی ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ اس وسیع سرمایہ کاری میں 5 کھرب ریال نجی شعبے سے لیا جائے گا۔ اس مقدار میں اضافہ ہوسکتا ہے اور اس رقم میں اضافے کے لئے اقدامات بھی ہوسکتے ہیں۔پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے بارے میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اس رقم پر کام کر رہا ہے جس نے سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی ہے۔ ہم اس فنڈ کو قائم کرنے کے لیے دنیا میں خودمختار فنڈز سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ اس فنڈ کا حجم نصف سے ایک کھرب ریال تک ہوسکتا ہے جس میں 27 کھرب ریال کی رقم شامل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ہم وزارت توانائی اور 'آرامکو' کے ساتھ ایک پرجوش پروگرام پر کام کر رہے ہیں جس میں اگلے 10 سالوں میں نصف ٹریلین ریال کا اضافہ ہوگا۔انھوں نے اپنی نشری تقریر میں اس بات پر زوردیا ہے کہ ”ایک فعال اورخوش حال نجی شعبے کا قیام سعودی عرب کی قومی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ نجی شعبے کا مملکت کی معیشت کی ترقی اورخوش حالی میں اہم کردارہے۔اس لیے حکومت ویژن 2030ءکے تحت طے شدہ اہداف کے حصول کے لیے نجی شعبے کی معاونت جاری رکھے گی۔“
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ”مملکت میں آیندہ برسوں کے دوران میں سرمایہ کاری میں 30 کھرب ریال کا اضافہ ہوگا۔2030ءتک پبلک انویسٹمنٹ فنڈ سے یہ سرمایہ کاری کی جائے گی۔مزید برآں قومی سرمایہ کاری حکمت عملی کے تحت 40 کھرب ریال کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔اس کی تفصیل کا بہت جلد اعلان کیا جائے گا۔“انھوں نے اجلاس کے شرکاءکو بتایا کہ”2030ءتک قومی معیشت میں 120 کھرب ریال سرمایہ کاری کی مد میں شامل ہوں گے۔اس سے نجی شعبے میں روزگار کے ہزاروں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔آیندہ ایک عشرے کے دوران میں شراکتی پروگرام کے تحت نئی سرمایہ کاری سے سعودی عرب کی مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) میں نجی شعبے کا حصہ 65 فی صد تک ہو جائے گا۔
سعودی ولی عہد کا یمن کو 42 کروڑ ڈالر کا مفت تیل فراہم کرنے کا اعلان
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے کل منگل کے روز یمن کے صدر عبد ربہ منصور ھادی سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ گفتگو کے دوران ولی عہد نے یمنی حکومت کی ہرممکن مدد جاری رکھنے اور یمنی عوام کی مشکلات کم کرنے میں آئینی حکومت کی معاونت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقعے پر ولی عہد نے یمنی حکومت کو جنگ سے متاثرہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر کو کے پروگرام کے تحت 42 کروڑ 20 لاکھ ڈالر مالیت ک تیل فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
دونوں رہنماﺅں کےدرمیان ہونے والی بات چیت میں یمن کی موجودہ صورت حال، یمن کے بحران کے حل کے لیے سعودی عرب کی طرف سے پیش کردہ امن منصوبے، تنازع کے سیاسی حل اور حوثی باغیوں کی دہشت گردانہ سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یمنی صدر نے سعودی عرب کی طرف سے یمن بحران کےحل کے لیے پیش کردہ امن منصوبے کا خیر مقدم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے یمن میں دیر پا امن کےقیام اور استحکام کے لیے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر خدمات انجام دیں ہیں۔اس موقعے پر سعودی ولی عہد نے یمنی صدر عبد ربہ منصور ھادی کو یقین دلایا کہ سعودی عرب یمنی عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے یمن کی آئینی حکومت کی ہرممکن مدد جاری رکھے گا۔ انہوں نے یمن کے تعمیر نو اور بحالی کے پروگرام کے تحت 422 ملین ڈالر مالیت کی تیل کی مصنوعات فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔یمنی صدر اور سعودی ولی عہد کےدرمیان ہونے والی بات چیت میں ’گرین مڈل ایسٹ‘ پروجیکٹ پربھی بات چیت کی گئی۔ یمنی صدر نے سعودی ولی عہد کے'سرسبز مشرق وسطیٰ' منصوبے کو سراہا اور اسے موجودہ ماحولیاتی بحران کے حل کے لیے بہترین کوشش قرار دیا۔