افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ہوائی اڈے پر سینکڑوں افغان خواتین اور بچے اس افواہ کے پھیلنے کے بعد پہنچ گئے کہ ترکی میں زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے پروازیں بھیجی جا رہی ہیں۔ بدھ کے روز سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر میں سینکڑوں افراد کو اندھیرے اور سردی میں ہوائی اڈے کی طرف چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس منظر نے اگست 2021 کی یاد تازہ کر دی جب طالبان کے ملک میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد ہزاروں لوگ ہوائی جہاز کے ذریعے ملک چھوڑنے کی کوشش میں ہوائی اڈے پر پہنچے۔
کابل کے رہائشی عبدالغفار (26) نے بتایا کہ میں نے سنا ہے کہ ترکی کو مدد کے لیے لوگوں کی ضرورت ہے تو میں نے سوچا کہ وہاں جا کر ضرورت مند لوگوں کی مدد کروں۔ یہ میرے لیے ملک سے باہر جانے کا موقع بھی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے شدید سردی میں ہوائی اڈے کے قریب تین گھنٹے انتظار کیا، ان کا کہنا تھا کہ جب طالبان فورسز کی طرف سے بتایا گیا کہ ترکی کے لیے ایسی کوئی پروازیں نہیں ہیں، تو وہ گھر واپس آگئے۔ اسی دوران کابل پولیس چیف کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ کابل سے ایسی کوئی پرواز نہیں ہے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ کسی بھی افواہ کی وجہ سے نظام کو خراب نہ کریں۔
طالبان حکومت نے ایک بیان جاری کیا جس میں زلزلہ سے متاثرہ ترکی اور شام کے لیے تعزیت کا اظہار کیا گیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے ترکی کو ایک کروڑ افغانی اور شام کو 50 لاکھ افغانی کے امدادی پیکج کا اعلان کیا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…