Categories: بھارت درشن

دنتے واڑہ: شیلمنی ای رکشہ چلا کر خود انحصاری کی مثال بن رہی ہیں ، خود روزگار اور خواتین کو بااختیار بنانے کے میدان میں بے مثال قدم

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
رائے پور / دنتے واڑہ،22 مئی (انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
آج خواتین ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔ اسی طرح خواتین مختلف شعبوں میں اپنی شناخت بنا رہی ہیں۔ پرانے زمانے میں ڈرائیور کا کام صرف مردوں تک محدود تھا۔ لیکن اب خواتین بھی اس شعبے میں بہتر کام کر رہی ہیں۔ چھتیس گڑھ کے دنتے واڑہ ضلع کا شیلمنی بھی ان میں سے ایک ہے۔ جو خواتین کو بااختیار بنانے کی طرف بڑھ رہی ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ڈیولپمنٹ بلاک دنتے واڑہ کے تحت گاؤں پورنترئی کی رہنے والی ایک خاتون شیلمنی ای-رکشا کی ڈرائیور ہے۔ شیلمنی کا کہنا ہے کہ پہلے میں کسی کی بیٹی، بہن کے نام سے جانی جاتی تھی لیکن اب مجھے اپنے کام سے ایک نئی پہچان ملی ہے۔ یہ میرے لیے بہت خوشی کی بات ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ جب بھی وہ گھر سے باہر آتی ہیں لوگ ان کی تعریف کرتے ہیں۔ اس سے پہلے شیلمنی گاؤں میں زرعی کام، مویشی چرانے اور گھریلو کام تک محدود تھی۔ اس کے گھر میں اس کے والدین اور ایک بھائی ہے۔ جو زرعی کام کرتے ہیں۔ کافی زرعی زمین نہ ہونے کی وجہ سے ان کے گھر کی معاشی حالت اچھی نہیں تھی۔ پھر شیلمنی کچھ کام کرکے اپنے خاندان کی کفالت کرنا چاہتی تھی۔ تاکہ خاندان کی مالی حالت بہتر ہو سکے اور گھر کی ضروری چیزیں فراہم کرسکے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
شیلمنی نے ناری شکتی گاؤں کی تنظیم پرنترئی میں شامل ہو کر کام کرنا شروع کیا۔ اس تنظیم میں کل 15 ممبران ہیں، جو مختلف قسم کے کام کر رہی ہیں جیسے کرانا شاپ چلانا، سلائی وغیرہ کاکام کر رہی ہیں۔ ان میں شیلمنی ای رکشہ ڈرائیور کے طور پر کام کرتی ہے۔ شیلمنی بتاتی ہیں کہ گاؤں کے سرپنچ کے ذریعے معلوم ہوا کہ لائیولی ہڈ کالج دنتے واڑہ میں ذریعہ معاش کے کئی شعبوں میں تربیت دی جاتی ہے۔ تربیت حاصل کرنے کے بعد کسی بھی پرائیویٹ ادارے، فرم وغیرہ میں کام مل سکتا ہے۔ یا آپ اپنا کام خود کر سکتے ہیں۔ شیلمنی نے ڈسٹرکٹ پروجیکٹ لائیولی ہڈ کالج میں فارم جمع کر کے آٹو رکشہ ڈرائیور کی تربیت حاصل کی۔ اب مکھیہ منتری سوروزگار یوجنا کے تحت موصول ہونے والا ای-رکشہ گاؤں -پورنترئی سے دنتے واڑہ-کرلی تک چلایا جا رہا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ پہلے دن جب شیلمنی ای رکشہ چلا رہی تھی تو سواری کے لیے بلانے کی آواز نہیں آئی۔ اسے لگ رہا تھا کہ سب اسے دیکھ رہے ہیں۔ کافی ہمت کے بعد آہستہ آہستہ سواری کو لے کر چلنا شروع کیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
شیلمنی کو اپنے خوف پر قابو پانے میں دو مہینے لگے، اب شیلمنی ای رکشا چلا کر روزانہ 500 سے 800 روپے کماتی ہے۔ اب لوگ اسے عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ایسی 40 خواتین کو ڈسٹرکٹ پروجیکٹ لائیولی ہڈ کالج، دانتے واڑہ نے ای رکشہ ڈرائیور کے طور پر تربیت دی ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago