خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں اطلاع فراہم کی کہ زرعی مصنوعات کی ڈبہ بندی سمیت خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی مجموعی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت (ایم او ایف پی آئی) مرکزی سیکٹر کی اپنی وسیع اسکیم پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا (پی ایم کے ایس وائی)، خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعت کے لئے پیداوار سے منسلک ترغیباتی اسکیم (پی ایل آئی ایس ایف پی آئی) اور مرکزی امداد یافتہ مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزز (پی ایم ایف ایم ای) اسکیم کے ذریعے کرناٹک کے دیہی علاقوں سمیت ملک بھر میں متعلقہ بنیادی ڈھانچے کے قیام/توسیع کو ترغیب دے رہی ہے اور اس طرح ملک میں کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور انہیں فائدہ پہنچ رہا ہے۔
پی ایم کے ایس وائی کی جزوی اسکیموں کے تحت ایم او ایف پی آئی زیادہ تر کریڈٹ سے منسلک مالی امداد (سرمایہ سبسڈی) کاروباریوں کو گرانٹ ان ایڈ کی شکل میں فراہم کرتا ہے۔ پی ایم کے ایس وائی کوئی علاقہ یا ریاست مخصوص نہیں ہے بلکہ مانگ پر مبنی ہے اور کرناٹک کے دیہی علاقوں سمیت پورے ملک میں نافذ ہے۔ اب تک وزارت نے پی ایم کے ایس وائی کی متعلقہ اسکیموں کے تحت ملک بھر میں 41 میگا فوڈ پارکس، 382 کولڈ چین پروجیکٹس، 72 ایگرو پروسیسنگ کلسٹرس، 469 فوڈ پروسیسنگ یونٹس، 61 بیک ورڈ اور فارورڈ لنکیجز پروجیکٹس اور 46 آپریشن گرین پروجیکٹس کو منظوری دی ہے۔
اس میں سے 2 میگا فوڈ پارکس، 17 کولڈ چین پروجیکٹس، 4 ایگرو پروسیسنگ کلسٹرس، 19 فوڈ پروسیسنگ یونٹس اور 3 کریشن آف بیک ورڈ اینڈ فارورڈ لنکیج پروجیکٹس کرناٹک میں واقع ہیں۔ پی ایم کے ایس وائی کے مکمل شدہ پروجیکٹوں سے ملک بھر میں 32 لاکھ سے زیادہ کسانوں اور کرناٹک میں 1.8 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ پہنچنے کا اندازہ ہے۔
وزارت پی ایم ایف ایم ای اسکیم کے تحت 2 لاکھ مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزز کے قیام / اپ گریڈیشن کے لیے مالی، تکنیکی اور کاروباری مدد بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ اسکیم 2020-21 سے 2024-25 تک پانچ سال کی مدت کے لیے چل رہی ہے جس کی لاگت 10,000 کروڑ روپے ہے۔ اب تک، ملک میں امداد کے لیے کل 38466 مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزز کو منظوری دی گئی ہے، جن میں سے 2444 مائیکرو فوڈ پروسیسنگ یونٹ کرناٹک میں ہیں۔
پی ایل آئی ایس ایف پی آئی، دوسری باتوں کے ساتھ عالمی فوڈ مینوفیکچرنگ چیمپئنز کی تعمیر میں مدد کرنا اور بین الاقوامی مارکیٹ میں کھانے کی مصنوعات کے ہندوستانی برانڈز کی حمایت کرنا ہے۔ اس اسکیم کو 22-2021سے 27-2026 تک چھ سال کی مدت میں لاگو کیا جا رہا ہے جس پر اب تک 10,900 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ اسکیم کے تحت کرناٹک میں واقع پروجیکٹوں میں کل 318.97 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…