ماحولیات، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی عالمی اجتماعی عملی مسئلہ ہے۔ ہندوستان عالمی آبادی کے حساب سے 17 فیصد ہونے کے باوجود 2019 تک عالمی اجتماعی گرین ہاؤس گیس اخراج میں اس کا صرف 4 فیصد کی حصے داری ہے۔ مختلف توسط سے حاصل رپورٹس جس میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق بین حکومتی پینل، شامل ہے اور اس میں عالمی تمازت کی وجہ سے درپیش چیلنجوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ بنیادی طور پر ترقی یافتہ ممالک کے موجودہ گرین ہاؤس اخراج سے متعلق معلومات کو اس رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ بھلے ہی ہم اس مسئلے کا حصہ نہیں ہیں لیکن ہندوستان اس سے نمٹنے کے حل کا حصہ ہے اور اپنے منصفانہ حصے داری سے زیادہ کام کررہا ہے۔
ہندوستان ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کا فریم ورک کنونشن اور پیرس معاہدے کا ایک فریق ہے۔ 2015 میں پیرس معاہدے کے تحت ہندوستان نے غریبی کے خاتمے اور ملک کی اقتصادی ترقی سمیت متوازن خدشات اور ماحولیاتی تبدیلی کی ترجیحات، پائیدار ترقی اور اپنی قومی سطح پر تعین کردہ مدد (این ڈی سی) رپورٹ سونپی ہے۔ اگست 2022 میں ہندوستان نے اپنی این ڈی سی کو اپڈیٹ کیا ہے، جس کے مطابق ہندوستان نے 2005 کی سطح سے 2030 تک 45 فیصد تک اپنی جی ڈی پی کے اخراج کی شدت کو کم کرنے کے لئے ہدف کو بڑھا دیا ہے۔ اس نے 2030 تک غیرفوصل ایندھن پر مبنی توانائی کے ذرائع سے نصب کردہ اجتماعی الیکٹرک توانائی کا تقریباً 50 فیصد تک کامیابی حاصل کی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے لئے قومی موافقت فنڈ (این اے ایف سی سی) کو ہندوستان کی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں (یوٹیز) میں موافق سرگرمیوں کی مدد کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ یہ ادارہ ان ریاستوں میں کام کرتا ہے جہاں ماحولیاتی تبدیلی کے حالات ناگزیر ہیں۔ این اے ایف سی سی کو پروجیکٹ موڈ میں نافذ کیا گیا ہے اور آج کی تاریخ تک 27 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 30 پروجیکٹوں کی منظوری دی گئی ہے۔ نتیجے کے طور پر مختلف عملی منصوبہ کو انجام دیا جاچکا ہے۔ ہندوستان نے 2005 اور 2016 کے درمیان اپنے جی ڈی پی کے اخراج کی شدت میں 24 فیصد تک کی کمی حاصل کی ہے۔
گھریلو سطح پر ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے علاوہ ہندوستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی اتحاد جیسے بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) اور آفات سے نمٹنے کے بنیادی ڈھانچے کا اتحاد (سی ڈی آر آئی) کی شروعات کی ہے۔ نومبر 2021 میں گلاسکو میں منعقدہ کوپ26 میں سی ڈی آر آئی کے تحت نئے اقدامات اور آئی ایس اے یعنی لچک دار جزیروں والی ریاستوں (آئی آر آئی ایس) اور آلودگی سے پاک گرڈس پہل / وَن سن وَن ورلڈ وَن گرڈ (جی جی آئی – او ایس او ڈبلیو او جی) کی بھی شروعات کی ہے۔ سویڈن کے ساتھ ساتھ ہندوستان رضاکارانہ طور پر اخراج کی منتقلی کو کم سے کم کرنے کے لئے صنعت کی منتقلی سے متعلق قائدانہ گروپ (لیڈ آئی ٹی) کی مشترکہ قیادت کررہا ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…