ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) نے آج یہاں ‘‘ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کے لیے عمارتوں یا علاقوں کی درجہ بندی’’ پر ایک کانفرنس کا اہتمام کیا۔ سال 2022 میں جب ملک آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے، ٹرائی نے بھی اپنے وجود کے 25 سال مکمل کر لیے ہیں۔ اس کانفرنس کا اہتمام اس کی سال بھر کی سلور جوبلی تقریب کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔
کانفرنس کا افتتاح ٹرائی کے چیئرمین ڈاکٹر پی ڈی واگھیلا کے ذریعے کیا گیا۔ افتتاحی اجلاس کو ممبر ٹکنالوجی ڈی او سی ڈی او ٹی ، ممبرٹرائی اور ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت، ٹیلی کمیونیکیشن کے محکمے، ٹاؤن اینڈ کنٹری پلاننگ آرگنائزیشن، مختلف ریاستی حکومتوں، ترقیاتی اتھارٹیز، این اے آر ای ڈی سی او، بی آئی ایس، بی ای ای کے سینئر افسران، ٹیلی کام اور رئیل اسٹیٹ انڈسٹری وغیرہ کے نمائندوں نے اپنی موجودگی سے رونق بخشی۔
کانفرنس کا انعقادٹرائی کے فعال کردار کو یاد کرنے کے لئے کیا گیا تھا تاکہ صنعت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کیا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ عمارت کے اندر موجود صارفین کو نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے مطابق اچھے معیار کی ٹیلی کام خدمات فراہم کی جائیں۔ اس سلسلے میں ٹرائی نے 25 مارچ 2022 کو عمارتوں کی درجہ بندی یا ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کے علاقوں پر ایک مشاورتی پیپر جاری کیا تھا، جس میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کی وسیع شرکت کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔ اسٹیک ہولڈرز نے درپیش مسائل پر رائے اور تبصرے پیش کیے اور اوپن ہاؤس سیشن میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ٹرائی کے چیئرمین ڈاکٹر پی ڈی واگھیلا نے اپنے کلیدی اور افتتاحی خطاب میں کانفرنس کا پس منظر بیان کیا اور موجودہ دور میں اچھے ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب نے اپنے روزمرہ کے کاموں کو آن لائن موڈ کے ذریعے انجام دینے کے اس نئے معمول کو اپنا لیا ہے اور اس کے لیے ہمیں اپارٹمنٹ کے ہر کونے میں اچھی ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کی ضرورت ہے۔ اندرونی علاقوں میں ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لیے صرف ٹی ایس پیز کی کارروائیاں کافی نہیں ہوں گی بلکہ ٹیلی کام سائیڈ، رئیل اسٹیٹ سیکٹر، منظوری دینے والے حکام وغیرہ کی ایجنسیوں/ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قریبی تعاون اور ہم آہنگی اس نئے ایکو سسٹم کو مؤثر طریقے سے کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔
کانفرنس میں تین سیشنز میں بحث ہوئی۔ پہلا سیشن بہتر ڈیجیٹل کنیکٹویٹی کے لئے تلاش پر مرکوز تھا اور ڈی او ٹی، ٹی سی پی او، بی ای ای، یو ایل، اسٹینڈرڈ اینڈ انگیجمنٹ آئی این سی اورڈی آئی پی اے کے مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دوسرا سیشن ڈی سی آئی پلیئرز کے لیے ڈیجیٹل ٹولز اور پلیٹ فارمز پر تھا جس میں ٹیلی کام انڈسٹری،آئی بیویو،ایریسن اورڈیلوایٹے کے مقررین نے مختلف موضوعات پر اپنے خیالات پیش کیے۔ تیسرا سیشن پینل مباحثہ کے لیے وقف تھا جس میں ٹرائی افسران کے علاوہ این اے آر ای ڈی سی او ،ٹی ای سی ،این ٹی آئی پی آر آئی ٹی ،ٹی سی پی او،سی او اے آئی ،یو ایل سٹینڈرڈز،آئی ایس پی اے آئی وغیرہ کے ماہرین نے شرکت کی اور مسائل پر غور و خوض کیا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…