زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبودکے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ آج تعلیم یافتہ نوجوان زرعی شعبے کی طرف راغب ہورہے ہیں اور حکومت زرعی شعبے سے جڑنے کے لئے مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعہ ان کی مسلسل حوصلہ افزائی کررہی ہے۔جناب تومر نے یہ بات آج نئی دلی میں فکی کے زیر اہتمام دوسرے دیر پا زراعت سے متعلق اجلاس اور ایوارڈ س کی تقریب میں مہمان خصوصی کے طورپر کہی ۔
ہندوستانی زراعت کے شعبے میں ایک جامع نظریہ اپنانے پر زور دیتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ زرعی شعبے میں ایک متوازن – جامع نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے، جس سے زرعی ترقی کو مزید رفتار ملے گی۔جناب تومر نے مزید کہا کہ زراعت کے شعبے میں صرف چند فصلوں پرتوجہ دینے کی بجائے ہمیں پیداوار اور پیداواریت کو بڑھانے سمیت تمام فصلوں کے لئے ایک متنوع وژن کو اپنانا چاہئے۔ جناب تومر نے کہا کہ زراعت ہمیشہ ہمارے ملک کی ترجیح رہی ہے اور ہم ہندوستانی اس شعبے میں کافی مہارت رکھتے ہیں ۔زراعت ،خوراک کے تحفظ کے لئے ضروری ہے لیکن موجودہ سیاسی منظرنامے میں پڑوسی ،دوست اور ضرورتمند ممالک کو بھی ہماری مدد کی ضرورت ہے، جس کے لئے ہمارا زرعی شعبہ بھی اہم ہے ۔
ہندوستانی روایت میں باجرہ (غذائیت سے بھرپور اناج ) کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ باجرہ کی مانگ اور کھپت عالمی سطح پر بڑھ رہی ہے ۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی پہل پر اقوام متحدہ نے 2023سے باجرہ کا بین الاقوامی سال منانے کا اعلان کیا ہے،جس کے لئے حکومت کی جانب سے تیاریاں کی جارہی ہیں۔وزیراعظم جناب نریندر مودی چاہتے ہیں کہ غذائیت سے بھرپوراناج کو کھانے کی تھالی میں دوبارہ وہی عزت ملے جو پہلے ملتی تھی۔
جناب تومر نے کہا کہ جناب مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ملک کے زرعی شعبے میں الگ جوش وخروش پیدا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تقریباََ 86 فیصد چھوٹے کسان ہیں ، جن کی حوصلہ افزائی کے لئے مرکزی حکومت نے 6865 کروڑروپے خرچ کرنے کے ساتھ 10000 نئے ایف پی اوز کے قیام کے لئے ایک اسکیم لانے سمیت متعد د ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ مرکزی حکومت رعایتی سودی شرح پر چھوٹے کسانوں کو قلیل مدتی قرض فراہم کررہی ہے ،جس کی حد بڑھ کر اب 18 لاکھ کروڑروپے ہوگئی ہے۔مرکزی حکومت ملک بھر میں زرعی بنیادی ڈھانچے میں فرق کو ختم کرنے پر توجہ بھی مرکوز کررہی ہے۔اس کے لئے حکومت نے ایک لاکھ کروڑروپے کا فنڈ مہیا کرایا ہے۔
اس کے علاوہ زرعی بنیادی ڈھانچے کا فنڈ قائم کیا گیا ہے. جبکہ مویشی پروری اور ماہی پروری سمیت زراعت سے متعلق شعبوں میں بہتری کے لئے متعدد ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں۔ زراعت کے شعبے میں ٹکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت نے زراعت میں ڈرونز کے استعمال کی اجازت دی ہے. جبکہ زراعت کے شعبے میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لئے قدرتی اور نامیاتی کاشت پر. زور دینے کے ساتھ ساتھ چھوٹے پیمانےکی آبپاشی کو بھی وسعت دی جارہی ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…