<div class="pull-right"></div>
<div class="innner-page-main-about-us-content-right-part">
<div class="MinistryNameSubhead text-center"></div>
<div class="text-center">
<h2>کیوباکے عوام میں یوگاکی بے پناہ مقبولیت</h2>
</div>
<div class="pt20"></div>
<p dir="RTL">ہندوستان میں یوگا کے چاہنے والوں کے لئے یہ خبرانتہائی خوش کن ہوگی کہ یوگا کیوبا میں بے پناہ مقبول ہورہاہے ۔ ہمیں اپنے بزرگوں سے جو زندہ جاویدتحفہ ملاہے درحقیقت وہ ایک عالمی ورثہ ہے ۔ اوراب عالمی سطح پر اس کو اپنا نے والوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہورہاہے ۔</p>
<p dir="RTL">کیوبا کی دارلحکومت ہوانا میں واقع ہندوستانی سفارت خانے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پروفیسر ایڈورڈوپائمینٹل اوزکیوزجو کیوبین یوگاایسوسی ایشن کے صدراوربانی بھی ہیں ، کیوبامیں یوگا کے حوالے ایک اہم اورکلیدی حیثیت رکھتے ہیں ۔ وہ کیوبا میں پچھلے 30برس سے یوگا کی تعلیم دے رہے ہیں اوراب تک 50ایسے افراد کی تربیت بھی کرچکے ہیں جو اب دوسروں کو یوگا کی تعلیم دے رہے ہیں ۔ کیوبا جیسے ملک میں جس کی مجموعی آبادی 1.13کروڑہے یوگا کی پائیدارمقبولیت کے تناظرمیں یہ غیرمعمولی تعاون ہے ۔</p>
<p dir="RTL">حال ہی میں پروفیسرپائمنٹل کا لوئس راول وازکیوز مینوز اور رفائل پائنیرس گونزالیز نے جوینٹڈ ریبیلڈے کے لئے  جوانٹرویوکیا وہ کیوبا میں وسیع پیمانے پرپڑھاگیا۔ اس ایک واقعہ سے اندازہ ہوتاہے کہ اس ملک میں یوگا کے تعلق سے عام لوگوں میں کس قدردلچسپی ہے ۔ ہرعمرکے لوگوں کو پارکوں ، کمروں اورمیوزیم کے سامنے یوگاکرتے دیکھاجاسکتاہے ۔ ایسا کرتے دیکھ کر اگرکوئی ہندوستانی شہری وہاں جائے تو وہ یہی سمجھے گا کہ وہ دیارغیرمیں نہیں بلکہ اپنے وطن میں ہے ۔ کیوبا میں یوگاکرنے والوں کی تعدادمیں روزافزوں اضافہ ہورہاہے ۔ پروفیسر ایڈورڈ پائمنٹل نے اپنے انٹرویومیں کہاکہ ایک کتاب نے ان کی زندگی کا رخ بدل دیا۔ 12سال کی عمرتک وہ شطرنج کے کھلاڑی رہے لیکن  ایک روز انھیں کسی نے یوگا پرایک کتاب تحفے میں دی ۔ کتاب کے مطابق انھوں نے یوگاکرنا شروع کردیااوراس کے بعد بھی انھوں نے یوگا کی تعلیم ترک نہیں کی ۔ کیوبا میں ہرسال  یوم یوگا(یوگاڈے )منایاجاتاہے ۔ یہاں 2020   میں ملک گیرسطح پر چھٹا یوم یوگا  منایاگیا جس میں ہندوستانی سفارتخانے کی جانب سے بھی سرگرم رول اداکیاگیا۔</p>
ورزش کیا کرو تم۔ اس ورزش کو اگر ہم اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنا لیں تو بہت سی بیماریوں سے خود کو بچا سکتے ہیں۔ اور اسی ورزش کو جب سائنٹفک طریقے سے کیا جائے تو اور بہتر نتائج برامد ہوتے ہیں۔ زمانہ قدیم سے ہمارے رشیوں منیوں نے اپنی تپسیا سے اسی ورزش کو یوگ سادھنا کا روپ دیا۔ ورزش سے صرف جسمانی تحفظ فراہم ہوتا ہے۔ جبکہ یوگ سادھنا سے دل، دماغ اور جسم سب کو یکساں فائدہ پہنچتا ہے۔ ہمارے ملک ہندوستان میں صدیوں صدیوں سے یوگ سادھنا کی روایت رہی ہے۔ تقریباً پانچ ہزار سال سے ہمارے ملک کے سپوتوں نے یوگ سادھنا کی پرورش کی۔ پانچ سو قبل مسیح سے ویدک تحریروں میں یوگا کا ذکر ملتا ہے۔ موجودہ یوگا کے موجد کے طور پر ماہرین پتنجلی کو یاد کرتے ہیں۔گزشتہ پانچ ہزار سال سے ہم نے جس روایت کو سنبھال کے رکھا آج دنیا نے ہماری اس عظیم روایت کو تسلیم کیا ہے۔ جس کا ثبوت عالمی یوگا ڈے ہے۔
عالمی یوگا ڈے کی روایت قائم کرنے کا خیال سب سے پہلے ہمارے ملک کے وزیر اعظم کو آیا۔ 27  ستمبر 2014  کو یونائیٹیڈ نیشنس کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ہمارے وزیر اعظم نے عالمی یوگا ڈے کے انعقاد کی بات کی۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ یوگا ہماری قدیم روایات کا ایک قیمتی تحفہ ہے۔ یوگا دماغ اور جسم، خیال اور عمل کا ایک خوبصورت سنگم ہے۔ یوگا سے انسان اور فطرت کے درمیان ایک صحت مند توازن قائم ہوتا ہے۔ حفظان صحت اور انسانی فلاح و بہبود کے لئے یوگا کی اہمیت تسلیم شدہ ہے۔ یہ محض ورزش نہیں ہے بلکہ خود کو تلاش کرنے، خودی کو پہچاننے کا نام یوگا ہے۔ دنیا اور کائنات کے درمیان ایک بہتر توازن قائم کر کے انسانی طرز حیات میں مثبت تبدیلی کا نام یوگا ہے۔
سب سے پہلے سن 2015 میں 21 جون کو عالمی یوگا ڈے کا انعقاد ہوا۔ عالمی سطح پر یوگا کے لئے اس مخصوص دن کا اعلان  یونائیٹیڈ نیشنس جنرل اسمبلی کے ذریعہ کیا گیا۔ انٹرنیشنل یوگا ڈے کے لئے  21 جون کے انتخاب کا مشورہ ہمارے ملک کے عزت ماب وزیر اعظم نے دیا تھا۔ کئی لحاظ سے اس دن کی بڑی اہمیت ہے۔ تمام شمالی قطب میں یہ سال کا سب سے بڑا دن ہے جس کے اثرات دنیا کے مختلف حصوں پر پڑتے ہیں۔ ہندوستانی وزیر اعظم کی جانب سے تجویز ملنے کے بعد یونائیٹیڈ نیشنس کی جنرل اسمبلی نے 14اکتوبر  2014 کو عالمی یوگا ڈے کے تعلق سے ایک اہم اور فیصلہ کن مٹنگ کا انعقاد کیا۔ جس کے بعد ہر سال عالمی سطح پر”انٹر نیشنل یوگا ڈے“ کے انعقاد کی تجویز منظور ہوئی۔  ہندوستان کی تاریخ میں یہ ایک اہم واقعہ تھا۔ 11دسمبر 2014 کو اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے جناب اشوک مکھرجی نے اس ڈرافٹ کو یونائیٹیڈ نیشنس کی جنرل اسمبلی کے سامنے پیش کیا۔ جناب اشوک مکھرجی نے بھارت کی نمائندگی کرتے ہوئے جو ڈرافٹ پیش کیا اسے سبھی 177 ملکوں کی حمایت حاصل ہوئی۔ کسی بھی ایک ملک کے نمائندے نے اس کی مخالفت نہیں کی۔ جس کی بنا پر ووٹنگ کرانے کی ضرورت ہی نہیں پیش آئی۔ عالمی یوگا ڈے کے لئے21 جون کا انتخاب قدیم تہذیبی و مذہبی روایات، اور سائنسی اصولوں کو دھیان میں رکھ کر کیا گیا ہے۔ اس میں دکشناین اور گرو پرونیما کی تاریخوں کا اپنا ایک قدیم تاریخی حوالہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پہلے یوگی بھگوان شیو نے انھی تاریخوں میں انسانیت کو یوگ کا تحفہ دیا تھا۔ روحانیت میں یقین کرنے والے تمام رشی، مُنی، فقیر دکشنائن کے ایام کو بہت پاکیزہ تصور کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے جب یوگا سے متعلق ڈرافٹ کو پاس کیا تو ہندوستان میں رہنے والے تمام مذہبی، سماجی و روحانی پیشواؤں نے اس کا خیر مقدم کیا۔ سدھ گرو جیسے عظیم یوگ آچاریہ نے کہا کہ 21 جون کو انٹر نیشنل یوگا ڈے منانے کا فیصلہ انسانی تاریخ میں میل کا پتھر ثابت ہوگا۔ انسان کے داخلی مسائل کا موثر علاج سائنسی اندز میں ہو سکے اس کے لئے یوگا سے بہتر کوئی صورت نہیں۔ یوگا جسم اور دماغ کے درمیان توازن قائم کر کے انسان کو فطرت سے قریب تر کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ یوگا ایک ورزش ہی ہے لیکن یہ جسم اور دماغ دونوں کو سانس کے عمل کے ساتھ جوڑ کر جسم کو نیا روپ عطا کرتا ہے۔ یہ جسم اور دماغ کو دھیان سے جوڑتا ہے جس کے ذریعے جسم کو آرام ملتا ہے۔ یہ جسم اور دماغ دونوں کو قابو میں رکھ کر تناؤ اور فکر سے انسان کو بچاتا ہے۔ زمانہ قدیم میں اکثر افراد کسی نہ کسی صورت یوگا سے واقف بھی تھے اور عملی زندگی میں اسے اپنا کر خود کو چست درست بھی رکھتے تھے۔ لیکن عہد حاضر میں بھاگ دوڑ کی زندگی نے انسانوں سے فرصت کے لمحات چھین لئے ہیں۔ اس لئے بیشتر لوگوں نے یوگا کو بھلا دیا۔ اور اگر یاد بھی رکھا تو عملی زندگی میں اس کے لئے وقت نہیں ہے۔ خصوصی طور پر فاسٹ فوڈ پر پلنے والی نئی نسل کو اگر وقت رہتے یوگا کی طرف مائل نہیں کیا گیا تو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار بہت خطرناک تصویر پیش کر رہے ہیں۔ اس لئے نئی نسل کو یوگا کی جانب مائل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ وزارت آیوش کی جانب سے بھرپور کوشش کی گئی ہے کہ سوشل میڈیا پر بھی یوگا کے حوالے سے بحث ہو۔ آل انڈیا ریڈیو اور دوردرشن بھی بہ حُسن و خوبی اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ چونکہ نئی نسل کا رحجان سوشل میڈیا کی جانب زیادہ ہے اس لئے یوگا کے حوالے سے کار آمد اور تحریک دینے والا مواد سوشل میڈیا کے حوالے کیا جانا چاہئے۔
عالمی یوگا ڈے 2018  کے حوالے سے یہ کوشش کی گئی ہے کہ یوگا کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔ جگہ جگہ ورک شاپ اور لکچر کا انعقاد کیا جائے۔ یوگا کے ماہرین کو لکچر کے لئے مدعو کیا جائے۔ ہر زبان اور ہر علاقے میں یوگا کے فوائد بیان کرنے والے بینر اور پوسٹر لگائے جائیں۔ مقامی اور علاقائی زبانوں میں بھی لکچر کا اہتمام کیا جانا چاہئے۔اس سال عالمی یوگا  ڈے کے لئے کامن یوگا پروٹوکال کا نعرہ دیا گیا ہے۔ جس میں گروپ یوگا پر زور دینے کی بات کہی گئی ہے۔ وزارت آیوش نے گائڈ لائنس جاری کر کے یوگا ڈے کے لوگو اور چٹائی و دیگر سامان کا انتظام کر لینے کی تاکید کی ہے۔ چونکہ عالمی یوگا ڈے کے انعقاد میں خود عزت ماب وزیر اعظم ہند کی دلچسپی ہے اس لئے وزارت آیوش کے علاوہ بھی کئی دیگر وزارتیں اس کام میں منہمک رہی ہیں۔ اس مرتبہ اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ یوگا مراکز کے آس پاس مقابلہ جاتی پروگرام بھی رکھے جائیں۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس طرف متوجہ ہو سکیں۔
عالمی یوگا ڈے کے انعقاد کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ یہ جانکاری اور اطلاع حاصل کریں کہ ان کی صحت اور یوگا میں کیا تعلق ہے۔ یوگا سے انسان کے دل و دماغ میں تازگی آتی ہے اور سکون حاصل ہوتا ہے۔ اس کے باطن میں حوصلہ اور خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ اور اس بات سے کون انکار کر سکتا ہے کہ حوصلہ اور خود اعتمادی سے انسان ہر میدان میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ یوگا کرنے والے لوگ اپنے اندر صبر و تحمل کا مادہ پاتے ہیں۔ دوسروں کے تئیں ان کے رویئے میں واضح تبدیلی نظر آتی ہے۔ یوگا کے ذریعے ایک انسان اپنے اندر خود اعتمادی، حوصلہ اور اطمنان کی کیفیت پیدا کرتا ہے۔ اور یہی وہ خوبیاں ہیں جن کی بدولت ایک انسان سماج کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتا ہے۔ زندگی میں اپنے مقام و مرتبہ کو حاصل کرنے کی خواہش تو ہم سب کی ہوتی ہے۔ لیکن ایک پُر سکون اور خود اعتماد شخص ہی یہ کارنامہ انجام دے سکتا ہے۔ اور یہ حقیقت ہے کہ ان مقاصد کے حصول کے لئے یوگا سے زیادہ مفید اور کچھ نہیں۔
عالمی یوگا ڈے کے انعقاد سے دنیا کے اندر ہمارے ملک بھارت کی ایک اچھی تصویر بھی بن رہی ہے۔ آج دنیا کو امن و سکون کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہے۔ آج تناؤ اور فکر مندی نے انسان کو اندر سے کھوکھلا کرنے کا کام کیا ہے۔ اس تناؤ اور فکرمندی سے نبرد آزما دنیا کو آج یوگا کی شکل میں ایک امرت ملا ہے۔ یقینی طور پر اس کا سہرا ہماری موجودہ حکومت اور ملک کے وزیر اعظم کے سر ہے۔ دنیا کے 177ممالک میں ایک ساتھ یہ پیغام پہنچا تھا کہ ہندوستان کے پاس یوگا کی شکل میں ایک ایسا آزمودہ نسخہ ہے جو بیک وقت کئی امراض میں کام آتا ہے۔ اور سب سے بڑی بات کہ سال میں ایک دن یعنی 21 جون کو ایک دن ہمارا سارا دھیان یوگا کے نام رہتا ہے۔ ہر طرف، ہر میدان میں، زندگی کے ہر شعبے میں ہم یوگا سے ہونے والے فائدہ کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ جن کانوں میں کبھی یوگا کی آواز نہیں پہنچی تھی وہ بھی آج یوگا کے نام اور کام سے آشنا ہیں۔ یقینی طور پر جدید ہندوستان کی تاریخ میں عالمی یوگا ڈے دنیا کو ہندوستان کی طرف سے خوبصورت تحفہ ہے۔
 
(کالم نگار جواہرلعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں)
 
</div>.
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…