قومی

ہندوستانی ریلوے نے سبز ماحولیات کے لیے ایک مربوط طریقہ  کاراپنایا ہے


ہندوستانی ریلوے نے 2030 تک نیٹ زیرو کاربن اخراج کار بننے کا منصوبہ تیار کیا ہے

حکومت ہند نے اپنی قومی سطح پر طے شدہ شراکت (این ڈی سی) کے ایک حصے کے طور پر، اخراج کی شدت میں 33فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے، جس میں نقل و حمل کا شعبہ کافی تخفیف کی صلاحیت کے حامل کلیدی شعبوں میں سے ایک ہے۔ہندوستانی ریلوے نے سبز

حکومت ہند کے ذریعہ نقل و حمل کے اخراج کو کم کرنے کی سب سے اہم حکمت عملیوں میں سے ایک جس پر ہندوستانی ریلوے کا حصہ مال کی نقل و حرکت میں موجودہ ~35-36فیصد سے بڑھا کر 2030 تک 45فیصد کرنا تھا۔

ہندوستانی ریلوے  کا  مختلف  ذرائع سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے ہندوستان کے این ڈی سی کا تعاون کرنے میں ایک اہم کردار ہے:

  • 2030 تک مجموعی طور پر زمین پر مبنی مال بردار نقل و حمل میں ریلوے کا حصہ موجودہ 36 فیصد سے بڑھا کر 45 فیصد تک پہنچانا۔
  • ہندوستانی ریلوے پورے ملک میں ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈورز (ڈی ایف سی) قائم کر رہا ہے۔ صرف منصوبے کے پہلے مرحلے میں 30 سال کی مدت میں تقریباً 457 ملین ٹن سی او 2 کے اخراج میں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
  • اس کے انرجی مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ بڑھانا۔
  • ریلویز ڈیزل اور بجلی  استعمال دونوں کے لیے اپنی توانائی کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے ملک کے لیےجی ایچ جی کے اخراج میں کمی کی سہولت فراہم کرے گا۔
  • ریلوے سیکٹر میں پی اے ٹی اسکیم نافذ کی جائے گی۔
  • کرشن ڈیزل ایندھن میں بائیو ایندھن کی 5فیصد ملاوٹ کا استعمال۔
  • 2030 تک پانی کے استعمال کی کارکردگی میں 20 فیصد اضافہ کر نا ۔
  • کاربن سنک کو بڑھانے کے لیے درخت لگانا۔
  • فضلہ کا انتظام اور آلودگی کنٹرول۔
  • آئی آر کی ترقی میں ماحولیاتی پائیداری حاصل کرنے کے لیے وسائل اور بنیادی ڈھانچے کے انتظام کے لیے گرین بلڈنگز، صنعتی اکائیوں اور دیگر اداروں پر اچھے طریقوں کو اپنانا۔
  • ‘‘سوچھ بھارت مشن’’ میں تعاون۔
  • آئی آر نے 2030 تک تمام ریلوے پٹریوں کی برقی کاری کو مکمل کرکے “نیٹ زیرو” ادارہ بننے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

انڈین ریلویز نے ماحولیاتی انتظام کے حوالے سے اپنے اقدامات کو ہموار کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں. جن میں توانائی کی کارکردگی کا انتظام، توانائی کے قابل تجدید اور متبادل ذرائع، پانی کے تحفظ، شجرکاری. پانی کے انتظام اور گرین سرٹیفیکیشن سمیت کچھ قابل ذکر اقدامات شامل ہیں۔

2014 سے ہندوستانی ریلوے کی طرف سے کی گئی اصلاحات کو درج ذیل شعبوں میں وسیع پیمانے پر درجہ بندی کیا جا سکتا ہے:

نیٹ زیرو کاربن کا اخراج:-
  • آئی آر نے اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو بتدریج کم کرنے اور 2030 تک نیٹ زیرو کاربن ایمیٹر بننے کا منصوبہ بنایا ہے۔ IR بنیادی طور پر قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے. ذریعے اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کی کوشش کرے گا۔ قابل تجدید صلاحیت کی تنصیب کی متوقع ضرورت 2030-2029 تک تقریباً 30 گیگا واٹ ہو گی۔ آئی آر نے اگست 2022 تک 142 میگاواٹ شمسی چھت کی صلاحیت اور 103.4 میگاواٹ ونڈ انرجی نصب کی ہے۔
  • نیٹ زیرو ایمیٹر کی طرف دیگر حکمت عملیوں میں اس کے راستوں کی برقی کاری. کا کثیر الجہتی طریقہ اختیار کرنا، ڈیزل سے الیکٹرک کرشن پر منتقل ہونا، توانائی کی کارکردگی کو فروغ دینا. ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈورز کی تعمیر. ریلوے اسٹیبلشمنٹس کی گرین سرٹیفیکیشن وغیرہ شامل ہیں۔
  • آئی آر نے کل 65,141 (80.61فیصد) آر کے ایم  کے بی جی نیٹ ورک میں سے 52,508 آر کے  ایم کو بجلی فراہم کی ہے۔
  • 100فیصدبرقی کاری کے ساتھ، بجلی کی مانگ 20-2019 میں 21 بی یو. سے 30-2029 تک تقریباً 72 بی یو ہو جائے گی۔ کاروبار کے مطابق 2030-2029 تک کاربن کا اخراج 60 ملین ٹن ہونے کا تخمینہ ہے. جسے آئی آر کی طرف سے منصوبہ بند مختلف اقدامات سے پورا کیا جائے گا۔

 پانی کے موثر انتظام کے لیے واٹر پالیسی 2017 کا اجراء:-

  • پانی کی پالیسی 2017 تمام زونل ریلوے اور پیداواری اکائیوں کو ریلوے اسٹیشنوں. ٹرینوں، ریلوے کالونیوں وغیرہ میں لاگو کرنے کے لیے جاری کر دی گئی ہے۔ یہ حکومت ہند کی طرف سے قومی سطح پر. طے شدہ شراکت 2020 تک پانی کی کھپت میں 20 فیصد کمی حاصل کرنے کی مجموعی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔ ۔ اس پالیسی کا بنیادی مقصد ڈیمانڈ اور سپلائی کے موثر انتظام کے ذریعے پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانا. پانی کے موثر نظام کی تنصیب اور ریلوے کی زمین پر واٹر ری سائیکلنگ پلانٹس لگانا ہے۔
جنگلات کے ذریعے اضافی کاربن سنک کی تخلیق:۔

  • ریلوے کی خالی اراضی پر اور حصوں کے درمیان شجرکاری. کا کام ریلوے کے ذریعے محکمانہ طور پر کیا جاتا ہے۔ ماحولیاتی بہتری اور پائیدار ترقی کے تئیں ریلوے کے عزم کی پیروی میں ریاستوں کے محکمہ جنگلات کو. شجرکاری کے ساتھ ساتھ درختوں کی دیکھ بھال اور ٹھکانے لگانے میں بھی شامل کیا جا رہا ہے۔
  • آئی آر 2017 کے بعد سے سالانہ تقریباً 1 کروڑ درخت لگا رہا ہے۔ سال 2022-2021کے دوران 72 لاکھ پودے لگائے گئے ہیں۔

ویسٹ مینجمنٹ:-

  • کچرے کے انتظام کے لیے 250 سے زیادہ اسٹیشنوں پر ویسٹ ٹو انرجی./ کمپوسٹ/ بائیو گیس پلانٹس/ میٹریل ریکوری کی سہولت قائم کی گئی ہے۔ ماخذ پر کچرے کو الگ کرنے کے لیے خشک اور گیلے. کچرے کے لیے الگ الگ ڈبے فراہم کیے گئے ہیں۔

2015 سے ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ سے کام کرنے کے لیے گرین سرٹیفیکیشن/ رضامندی۔

  • تقریباً 700 ریلوےا سٹیشنوں کو انوائرنمنٹ مینجمنٹ سسٹم کے نفاذ کے لیے آئی ایس او:14001 کی تصدیق کی گئی ہے۔
  • 545 سے زیادہ اسٹیشنوں نے متعلقہ ریاستی آلودگی کنٹرول .بورڈ سے کام کرنے کی رضامندی (سی ٹی او) حاصل کی ہے۔
  • ریلوے کی 31 عمارتیں (بشمول دفاتر، تربیتی ادارے، ہسپتال اور اسکول). 32 اسٹیشنز اور 55 ورکشاپس/ پی یو نے گرین سرٹیفیکیشن حاصل کر لیا ہے۔
ماحولیات سے متعلق کاموں کو انجام دینے کے لیے تمام منظور شدہ کاموں میں 1فیصد لاگت

  • ماحولیات پر سرگرمیوں کے اثرات پر قابو پانے اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے.مئی 2016 میں جاری کردہ پالیسی میں ماحولیات سے متعلق کام کو انجام دینے کے لیے تمام منظور. شدہ کاموں میں 1فیصد لاگت مختص کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔

ٹرینوں اور ریلوے اسٹیشنوں کی صفائی:-

  • ٹرینوں اور ریلوے سٹیشنوں کی صفائی نے پچھلے 08 سالوں میں. اسٹیشنوں ،ٹرینوں میں اور کوچوں میں مشینی صفائی کے معاہدوں کی بڑھتی ہوئی تعداد. اسٹیشنوں پرکوڑا چننے اور کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے معاہدوں. اور آن بورڈ ہاؤس کیپنگ سروس (او بی ایچ ایس) کے. ساتھ ٹرینوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔ .

مسافر کوچوں کے لیے ماحول دوست بائیو ٹوائلٹس:-

  • مسافر کوچوں کے لیے ماحول دوست بائیو ٹوائلٹ ہندوستانی ریلوے (آئی آر) نے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او)کے ساتھ مشترکہ طور پر تیار کیے ہیں۔
  • مارچ 2014 تک 3,647 کوچوں میں 9,587 بائیو ٹوائلٹ لگائے گئے تھے۔ مارچ 2021 تک تقریباً 73,110 کوچوں میں 2,58,990 بائیو ٹوائلٹس کی تنصیب کے ساتھ، تمام مسافروں کو لے جانے والی کوچوں. میں بائیو ٹوائلٹس کی فٹمنٹ کا کام  ہندوستانی ریلوے میں  کامیابی سے مکمل ہو گیا ہے۔
  • اس طرح ٹرینوں سے انسانی فضلہ کے .براہ راست اخراج کو ‘سوچھ بھارت مشن’ کے تحت ختم کردیا گیا ہے۔
تھرڈ پارٹی آڈٹ/سروے بشمول صفائی پر مسافروں کی رائے
  • بڑے اسٹیشنوں کی صفائی پر تھرڈ پارٹی آڈٹ کم سروے. 2016 میں شروع ہوا اور 2017، 2018 اور 2019 میں دوبارہ کیا گیا۔
  • اہم ٹرینوں کی صفائی سے متعلق پہلا تھرڈ پارٹی آڈٹ کم سروے 2018 میں کیا گیا تھا۔
  • اس طرح کے سروے آزادانہ تشخیص فراہم کرتے ہیں اور مسافروں کے انٹرفیس کے .علاقوں میں صفائی کو بہتر بنانے میں صحت مند مسابقت کا احساس بھی پیدا کرتے ہیں۔
اسٹیشنوں اور ٹرینوں کی ہاؤس کیپنگ کے لیے معیاری بولی
  • معیاری بولی دستاویز (ایس بی ڈی) (اگست 2017) اور خدمات کے لیے. معاہدہ کی عمومی شرائط(جی سی سی ایس) (فروری 2018) مسافروں کے انٹرفیس علاقوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ ہاؤس کیپنگ./صفائی کے معاہدوں کی تاثیر کو بہتر بنانے کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔ہندوستانی ریلوے نے سبز
آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago