Categories: قومی

ریلوے اسٹیشنوں کو 3 پلیٹینم، 6 گولڈ اور 6 سلور ریٹنگ سمیت گرین سرٹیفکیشن بھی حاصل ہوئے19

<p>
 <span style="color: black; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; font-size: 16pt; text-align: justify;">آئی آر کے ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کو طویل مدتی کم کاربن روڈ میپ کے ساتھ ایک کم کاربن والے گرین ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کی شکل میں تیار کیا جا رہا ہے، جو اسے زیادہ توانائی سے بھرپور اور کاربن دوست تکنیکوں اور طور طریقوں کو اپنانے کے قابل بناتے ہیں۔ آئی آر دو ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور پروجیکٹوں- لدھیانہ سے دنکنی (1875 کلومیٹر) تک مشرقی گلیارہ (ای ڈی ایف سی) اور دادری سے جواہر لعل نہرو پورٹ ٹرسٹ (1506 کلومیٹر) تک مغربی گلیارہ (ڈبلیو ڈی ایف سی) کو نافذ کر رہا ہے۔ ای ڈی ایف سی کے سونن نگر- دنکنی (538 کلومیٹر) حصے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) موڈ میں لاگو کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0in 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">آئی آر کا نیٹ ورک اور اس کی پہنچ نے وبائی مرض میں غذائی اشیاء اور آکسیجن جیسے مال کی آمد ورفت کو یقینی بنایا، جو سڑک سے نقل و حمل کے مقابلے زیادہ ماحولیات دوست ہے۔ اپریل 2021 سے مئی 2021 کے دوران ہندوستانی ریلوے نے 73 لاکھ ٹن غذائی اجناس کی سپلائی کی اور 241 لدی ہوئی آکسیجن ایکسپریس ٹرینوں کے آپریشن کے ذریعے ملک کے مختلف حصوں میں 15046 ٹن آکسیجن سے بھرے 922 ٹینکروں کو اپنی منزل تک پہنچایا۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0in 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">گرین سرٹیفکیشن اور ماحولیات کے انتظام کے نظام کا نفاذ:</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0in 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">آئی آر اور کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کے درمیان آئی آر پر سبز پہل کی سہولت کے لیے جولائی 2016 میں مفاہمت نامے پر دستخط ہوئے تھے۔  39 ورکشاپ، 7 پیداواری اکائیوں، 8 لوکو شیڈ اور ایک اسٹور ڈپو کو ’گرین کو‘ سرٹیفکیشن حاصل ہو چکا ہے۔ ان میں 2 پلیٹینم، 15 گولڈ اور 18 سلور ریٹنگ شامل ہیں۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0in 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">گرین سرٹیفکیشن میں بنیادی طور پر توانائی کے تحفظ کے لیے اقدام، قابل تجدید توانائی کا استعمال، گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں کمی، پانی کا تحفظ، فضلے کا انتظام، میٹریل کنزرویشن، ری سائیکلنگ وغیرہ جیسے ماحولیات کو براہ راست متاثر کرنے والے پیمانوں کے تخمینوں کو شامل کیا جاتا ہے۔ 19 ریلوے اسٹیشنوں نے بھی 3 پلیٹینم، 6 گولڈ اور 6 سلور ریٹنگ کے ساتھ گرین سرٹیفکیشن حاصل کر لیا ہے۔ ریلوے کی 27 دیگر عمارتیں، دفاتر، احاطے اور دیگر اداروں کو بھی 15 پلیٹینم، 9 گولڈ اور 2 سلور ریٹنگ سمیت گرین سرٹیفکیشن مل چکا ہے۔ اس کے علاوہ، گزشتہ دو سال میں 600 سے زیادہ ریلوے اسٹیشنوں کو ماحولیات کے انتظام کے نظام کے نفاذ کے لیے آئی ایس او: 14001 کے لیے سرٹیفائی کیا جا چکا ہے۔ کل 718 اسٹیشنوں کی آئی ایس او:  14001 کے لیے نشاندہی کی گئی ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0in 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">ہندوستانی ریلوے نے اپنے خطرے کے اندازہ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ پروٹوکال میں ماحولیاتی تبدیلی کی خصوصیات کو شامل کیا ہے۔ ایک ادارہ کے طور پر ریلوے خطرے کے انتظامات اور اپنے اثاثوں، روٹوں اور سرمایہ کاریوں کے بارے میں صحیح سوال پوچھنے کے لیے تیار ہے۔ آئی آر کی کئی پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کی سرکردہ انتظامیہ مشترکہ فہم کے لیے متعلقین کے ساتھ گفت و شنید کر رہی ہے، جو طویل مدتی صحت اور تنظیموں کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0in 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">آئی آر اور ذیلی اکائیوں کے ذریعے شائع کردہ ماحولیاتی استحکام رپورٹ ہر سال حکمت عملیوں کو بیان کرنے والی دستاویز تیار کرتی ہے اور اس میں ماحولیاتی تبدیلی، بنیادی مسائل اور ان سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے قدموں پر زور دیا جاتا ہے۔ اس سے ریلوے کو ماحولیاتی تبدیلی پر پیرس معاہدہ، اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف اور قومی آفات کے انتظام کی اسکیموں جیسے حکومت کے وعدوں کو پورا کرنے میں مدد ملتی ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0in 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">ہندوستانی ریلوے کے مختلف شعبوں میں انجینئر، آپریٹر اور پلانرز اور تعمیراتی اکائیوں کو لگاتار الگ الگ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بین الاقوامی اثاثہ کے منتظمین، ریلوے آپریٹرز، رولنگ اسٹاک انجینئروں، منظرنامے کے منصوبہ کار اور دیگر کے ذریعے اپنائے گئے واضح نقطہ نظر کی مشاورتی رپورٹوں کے توسط سے مطالعہ کیا گیاہے۔ آئی آر کے اپنے حقائق اور زمینی صورتحال سے میل کھانے والی مناسب ترجمانی ان ممکنہ اور سامنے آ رہی چنوتیوں کے لیے محکمہ جاتی منتظمین کی کوششوں کو موافق بناتی ہے</span></span></span><span style="color: black; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; font-size: 16pt;">آئی آر کے ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کو طویل مدتی کم کاربن روڈ میپ کے ساتھ ایک کم کاربن والے گرین ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کی شکل میں تیار کیا جا رہا ہے، جو اسے زیادہ توانائی سے بھرپور اور کاربن دوست تکنیکوں اور طور طریقوں کو اپنانے کے قابل بناتے ہیں۔ آئی آر دو ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور پروجیکٹوں- لدھیانہ سے دنکنی (1875 کلومیٹر) تک مشرقی گلیارہ (ای ڈی ایف سی) اور دادری سے جواہر لعل نہرو پورٹ ٹرسٹ (1506 کلومیٹر) تک مغربی گلیارہ (ڈبلیو ڈی ایف سی) کو نافذ کر رہا ہے۔ ای ڈی ایف سی کے سونن نگر- دنکنی (538 کلومیٹر) حصے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) موڈ میں لاگو کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔</span></p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago