Categories: قومی

شہری ہوا بازی کی وزارت کی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کا انعقاد

<p>
 </p>
<div>
 </div>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">شہری ہوا بازی کی وزارت کی مشاورتی کمیٹی کی آج نئی دہلی میں میٹنگ منعقد ہوئی۔ شہری ہوا بازی کے مرکزی  وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ میں بحث کا ایجنڈا ‘‘فلائنگ ٹریننگ آرگنائزیشنز(ایف ٹی اوز)’’ تھا۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اپنے ابتدائی کلمات میں، جناب سندھیا نے کہا کہ ہندوستان کے ایف ٹی اوز کا کردار اہم ہو گیا ہے کیونکہ تیزی سے ترقی کرنے والی ہندوستانی ہوا بازی کی صنعت کو اعلیٰ معیار کے پائلٹس کی بڑھتی ہوئی  مانگ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی ہوابازی کی منڈیوں میں سے ایک رہا ہے اور اب یہ عالمی ہوا بازی کی صنعت کی بحالی کی قیادت کر رہا ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">جناب سندھیا نے کہا کہ 21 نومبر 2021 کو تقریباً 3.93 لاکھ گھریلو مسافروں نے  ہوائی جہازوں سے سفر کیا، جو کہ کووڈ سے پہلے کی اوسط کا تقریباً 98.7 فیصد ہے۔ 20 نومبر، 2021 کو، گھریلو ایئر لائنز کے ذریعے 3810میٹرک  ٹن سامان اٹھایا گیا۔ جبکہ کووڈ سے پہلے ایئر لائنز کے ذریعہ سامان اٹھانے کی اوسط تقریباً 103فیصد تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی  ہوا بازی کی  مارکیٹ کا احیاء مضبوط  دکھائی دیتا ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر موصوف  نے کہا کہ ہندوستان کی ایئر لائنز کے پاس 710 طیاروں کا بیڑا ہے جو اگلے پانچ سالوں میں بڑھ کر 1000 ہوائی جہاز تک پہنچنے کا امکان ہے۔ 8 اکتوبر 2021 کو ایک نئی آزادانہ ہیلی کاپٹر پالیسی کے اعلان کے ساتھ، اگلے پانچ سالوں میں ہندوستان کے ہیلی کاپٹر بیڑے میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">موجودہ صورتحال کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے جناب سندھیا نے کہا کہ ملک میں 34 ڈی جی سی اے کے منظور شدہ ایف ٹی اوز ہیں۔ جن میں سے ایک یو پی میں امیٹھی میں آئی جی آر یو اے مرکزی حکومت کے انتظامی کنٹرول میں ، آٹھ ریاستی حکومتوں کے ماتحت اور 25 نجی شعبوں کی ملکیت میں ہیں۔ بحری بیڑے کے تخمینے کو دیکھتے ہوئے، ہندوستان کو اگلے پانچ سالوں میں تقریباً 9000 پائلٹوں کی ضرورت پڑسکتی ہے جس کا مطلب ہے کہ سالانہ تقریباً 1800 پائلٹوں کی ضرورت ہوگی۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ہندوستان نے اس سال 23 نومبر 2021 تک 756 کمرشل پائلٹ لائسنس جاری کیے تھے جو کہ اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔ تاہم جناب سندھیا نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ان میں سے 40 فیصد سے زیادہ لائسنس ایسے کیڈٹس کو جاری کیے گئے ہیں جنہوں نے غیر ملکی ایف ٹی او میں پرواز کی تربیت حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی ایف ٹی اوز پر انحصار کم کرنے کے مقصد سے ہندوستانی ایف ٹی اوز کی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"> فاصلے کو کم کرنے کے لئے  کئے گئے اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب سندھیا نے کہا کہ ائیرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی) کی طرف سے ایک آزادانہ  ایف ٹی او پالیسی کا اعلان کیا گیا ہے جس میں ہوائی اڈے کی رائلٹی کے تصور کو ختم کر دیا گیا ہے اور اے اے آئی ہوائی اڈوں  میں نئے ایف ٹی اوز کے لیے سالانہ فیس کو  کافی حد تک معقول بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے اے آئی نے 2022 کے اوائل سے وسط تک پانچ ہوائی اڈوں پر قائم کیے جانے والے 9 فلائنگ اسکولوں کے لیے ایوارڈ لیٹرس جاری کیے ہیں۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر موصوف  نے کہا کہ پرواز کے اوقات، پیداواری ، معیاری صلاحیت اور ایف ٹی اوز کی طویل مدتی پائیداری کو بڑھانے کے لیے مختلف انضباطی اصلاحات کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، ریگولیٹری اتھارٹیز، ایف ٹی اوز، ایرو اسپیس کمپنیوں اور ایئر لائن انڈسٹری کے درمیان قریبی اشتراک کے ساتھ ہندوستان 2030 تک عالمی پروازوں کا تربیتی مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">مشاورتی کمیٹی کے معزز اراکین نے اجلاس میں کئی مفید تجاویز پیش کیں۔</span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago