Categories: قومی

فوج نے لداخ کی وادی گلوان میں 20 بستروں والا فیلڈ ڈریسنگ اسٹیشن کھولا

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>اب 14 ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر تعینات فوجیوں کو بہتر علاج مل سکے گا</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
چینی فوج کے ساتھ پرتشدد جھڑپ میں 20 فوجیوں کی شہادت کے دو سال بعد ہندوستانی فوج نے پہلی بار لداخ کی وادی گلوان میں فیلڈ ڈریسنگ اسٹیشن کھولا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اونچائی پر تعینات فوجیوں میں ہائپوتھرمیا یا دیگر طرح سے زخمی ہونے کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں، لیکن اب 14000 فٹ سے اوپر کی بلندی پر تعینات فوجی فیلڈ ڈریسنگ اسٹیشنوں میں بہتر علاج کروا سکیں گے۔ وادی گالوان میں فیلڈ اسپتال کی عدم دستیابی کی وجہ سے چینی فوجیوں کے ساتھ پرتشدد تصادم کے وقت بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑاتھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
لداخ کی سرحد پر پیشگی چوکیوں پر تعینات ہندوستانی فوجی اونچائی پر ہونے والی لڑائیوں میں بہترین سمجھے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود مائنس درجہ حرارت میں ہائپوتھرمیا جیسی طبیایمرجنسی کی صورتحالپیدا ہو جا تی ہے، جب جوانوں  کا جسم گرمی پیدا کرنے سے زیادہ تیزی سے گرمی کھونے لگتا ہے، جس سے جسم کا درجہ حرارت خطرناک حد تک کم ہو جاتا ہے۔ اس صورتحال میں فوجیوں کو فیلڈ اسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ اسی طرح گولی لگنے یا کسی دوسری چوٹ کی صورت میں فیلڈ ڈریسنگ اسٹیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ وادی گالوان میں دو سال قبل چینی فوجیوں کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں کے دوران یہاں فیلڈ ڈریسنگ اسٹیشن کی عدم موجودگی کی وجہ سے کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
فوج کے ایک سینئر سرکاری اہلکار کے مطابق وادی گالوان میں شروع کیے گئے 20 بستروں کے فیلڈ ڈریسنگ اسٹیشن پر ہر قسم کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ اتنی اونچائی پر طبی سہولت شروع کرنا ضروری ہے کیونکہ پہلے ایسا کوئی نظام نہیں تھا۔ تشویشناک حالت میں کسی بھی مریض کو یا تو ایئر لفٹ کیا جاتا تھا یا سڑک کے ذریعے 200 کلومیٹر سے زیادہ دور لیہہ کے فیلڈ اسپتال لایا جاتا تھا۔ فیلڈ ڈریسنگ اسٹیشن میں پیرامیڈیکل ٹیم اور ایک ڈاکٹر کے ساتھ بندوق کی گولیوں زخمی فوجیوں یاسنگین  مریض میں مبتلا جوان کے علاج کے لیے یہاں مواد موجود ہوگا۔ یہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد اسے لیہہ کے فیلڈ اسپتال بھیجا جا سکتا ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago