قومی

سادگی اور پاکیزگی کے ساتھ زندگی کو مثالی بنانے میں مصروف رہیں ہیرا با مودی

احمد آباد، 30 دسمبر ( انڈیا نیرٹیو)

وزیر اعظم نریندر مودی کی والدہ ہیرا با نے جمعہ کی صبح 3.30 بجے آخری سانس لی۔ سانس کی تکلیف کے باعث منگل کی شام انہیں احمد آباد کے یو این مہتا اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ جمعرات سے ان کی صحت میں بہتری دیکھی گئی  اور اسپتال انتظامیہ نے بھی اس کی تصدیق کی تھی۔

ڈاکٹروں اور ماہرین کی ٹیم کی بہترین کوششوں کے باوجود 18 جون 2022 کو سوویں سال میں داخل ہونے والی ہیرا با کو روکا نہیں جا سکا، وہ 30 دسمبر کی صبح 3.30 بجے کبھی نہ ختم ہونے والے سفر کے لیے روانہ ہو گئیں۔

ان کے پیچھے  ایک بھرا پورا خاندان ان کی  یادوں کو زندہ رکھنے کے لیے پیچھے  رہ گیا تھا۔ اپنی ماں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ان کی والدہ نے سکھایا کہ کام کروبدھی سے اورزندگی جیو شدھی سے ۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی والدہ ہیرا با 18 جون 1923 کو مہسانہ ضلع کی تحصیل وِس نگر میں پیدا ہوئیں۔ہیرا با کی والدہ بچپن میں ہی انتقال کر گئی تھیں۔ بن ماتا کی ہیرا با کا بچپن انتہائی غربت میں گزرا۔

جدوجہد کی وجہ سے کم عمر میں ہی تجربہ کا خزانہ تھا۔ گھر میں بڑی ہونے کی وجہ سے انہوں نے پورے خاندان کی ذمہ داری بھی سنبھال لی تھی۔ بعد میں، چھوٹی عمر میں، ان کی شادی وڈ نگر کے مودی خاندان میں ہو گئی۔

وہاں بھی وہ خاندان کی سب سے بڑی بہو تھیں۔ یہاں بھی ذمہ داری ان پر بڑی تھی لیکن انہوں نے ذرا بھی پریشان ہوئے بغیر اسے اٹھا کر خاندان کو متحد رکھا۔ وہ وڈ نگر کے ایک چھوٹے سے گھر میں رہتی تھی، جہاں ایک بھی کھڑکی نہیں تھی۔ شوہر دامودر داس مودی کی طرف سے دی گئی تھوڑی سی راحت سے مطمئن ہو کر وہ اپنا گھر چلاتی رہیں۔

چھوٹے بیٹے پنکج کے ساتھ سادگی کی زندگی گزاری

گھر میں معاشی بحران کے وقت ہیرا با نے دوسرے گھروں میں بھی جوٹھے برتن جانجے۔ انہوں  نے چرخہ چلانے کا کام بھی کیا۔ وہ روئی کاتنے کا کام بھی کرتی رہیں۔ ان کی اولادوں میں پانچ بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔

سب سے بڑے بیٹے کا نام سوما مودی ہے، اس کے بعد امرت، نریندر، پرہلاد اور پنکج مودی ہیں۔ بیٹی کا نام واسنتی ہے۔ بعد میں جب بیٹے اچھے عہدے پر پہنچے توبھی وہ چھوٹے بیٹے پنکج مودی کے پاس رہتی تھیں۔

پنکج مودی محکمہ اطلاعات میں عام ملازم تھے۔ عمرزیادہ ہونے کے بعد بھی وہ اپنا روزانہ کا معمول خود کرنے پر اصرار کرتی تھیں۔ وہ صرف اپنے گھر کا بنا ہوا کھانا لیتی تھیں۔ وہ اکثر کھچڑی، دال بھات، لاپسی کھاتی تھیں، یہ سب انہیں  بہت پسند تھا۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago