Categories: قومی

واٹس ایپ کی نئی رازداری پالیسی کے خلاف سماعت ملتوی

<p style="text-align: right;">
 <span style="color: rgb(67, 67, 67); font-family: Roboto, sans-serif; font-size: 15px;"> دہلی ہائی کورٹ نے واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ملتوی کردی ہے۔ 19 اپریل کو ، جسٹس سنجیو سچدیوا کی بنچ نے اگلی سماعت کا حکم دیا۔</span></p>
<div style="box-sizing: border-box; color: rgb(67, 67, 67); font-family: Roboto, sans-serif; font-size: 15px; text-align: right;">
سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے اس معاملے پر جواب داخل کرنے کے لئے وقت کا مطالبہ کیا۔ تب وکیل منوہر لال شرما نے کہا کہ اس معاملے میں نوٹس جاری کیا جانا چاہئے ، جس پر چیف جسٹس نے نوٹس جاری کیا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ رپورٹ آنے دو۔ گذشتہ 3 فروری کو سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ وہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر غور کررہی ہے اور اس کے بارے میں واٹس ایپ پر سوال اٹھایا ہے۔</div>
<div style="box-sizing: border-box; color: rgb(67, 67, 67); font-family: Roboto, sans-serif; font-size: 15px; text-align: right;">
پچھلی سماعت کے دوران ، مرکزی حکومت کی جانب سے اے ایس جی چیتن شرما نے کہا کہ واٹس ایپ یوروپی ممالک اور ہندوستانی صارفین کے ساتھ رازداری پالیسی کو لے کر الگ الگ پیمانہ اپنا رہی ہے ۔ مرکز اس بارے میں فکر مندہے۔ واٹس ایپ نے یوروپی ممالک کے صارفین کو آپٹ آو¿ٹ کا آپشن دیا ہے جبکہ ہندوستانی صارفین کو یہ آپشن نہیں دیا گیا ہے۔</div>
<div style="box-sizing: border-box; color: rgb(67, 67, 67); font-family: Roboto, sans-serif; font-size: 15px; text-align: right;">
مرکزی حکومت نے عرضی گزار کے ڈاٹا پروٹیکشن بل نہیں ہونے کی تشویش کے جواب مین کہا تھا کہ ڈاٹا پروٹیکشن بل پر غور چل رہا ہے ۔اس پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی غور کر رہی ہے ۔واٹس ایپ کو مرکزی سرکار کو جواب دینے کو کہا گیا ہے ۔ سماعت کے دوران عرضی گزار کی جانب سے وکیل منوہر لال نے کہا تھا کہ  واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی ملک کی سلامتی اور جمہوریت کے لئے خطرہ ہے۔ تب عدالت نے کہا کہ واٹس ایپ لازمی ایپ نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر آپ یہ نہیں چاہتے تو اسے استعمال نہ کریں۔ عدالت نے کہا تھا کہ دوسرے ایپس کو بھی ڈاو¿ن لوڈ کرنے کے لئے ایسی ہی شرائط ہیں۔ ایسے میں ، صرف واٹس ایپ پر کارروائی کیسے کی جا سکتی ہے۔</div>
<div style="box-sizing: border-box; color: rgb(67, 67, 67); font-family: Roboto, sans-serif; font-size: 15px; text-align: right;">
عدالت نے پوچھا تھا کہ کیا عدالت حکومت سے ان پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے کے لئے کہہ سکتی ہے۔ اگر پارلیمنٹ اس پر غور کررہی ہے تو پھر عدالت کیسے حکم دے سکتی ہے۔ سماعت کے دوران واٹس ایپ اور فیس بک کی جانب سے کہا گیا کہ مرکزی حکومت نے کچھ معاملات پر وضاحت طلب کی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ اروند داتار نے کہا تھا کہ درخواست سماعت کے قابل نہیں ہے۔</div>
<div style="box-sizing: border-box; color: rgb(67, 67, 67); font-family: Roboto, sans-serif; font-size: 15px; text-align: right;">
سماعت کے دوران ،پچھلے 21 جنوری کو ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ واٹس ایپ ایک نجی ایپ ہے اور اگر درخواست گزار کو پریشانی ہے تو اسے استعمال نہ کریں۔ سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ واٹس ایپ ہر چیز اکٹھا کرتا ہے اور اسے عالمی سطح پر شیئر کرتا ہے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور امریکہ میں واٹس ایپ نئی رازداری کی پالیسی کو استعمال کرنے کا آپشن پیش کرتا ہے لیکن اسے ہندوستان میں استعمال کرنے کا کوئی آپشن نہیں دیا۔ اس پر ، واٹس ایپ کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ مکل روہتگی نے کہا کہ ایپ استعمال کے لئے مکمل طور پر محفوظ ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ نہ صرف واٹس ایپ بلکہ تمام پلیٹ فارم ایسا کررہے ہیں۔ عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ گوگل میپ بھی ڈیٹا شیئر کرتا ہے۔ کیا آپ نے واٹس ایپ کی شرائط پڑھی ہیں؟</div>
<div style="box-sizing: border-box; color: rgb(67, 67, 67); font-family: Roboto, sans-serif; font-size: 15px; text-align: right;">
 یہ عرضی وکیل چیتنیا روہیلہ کے ذریعہ دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ کی نئی رازداری کی پالیسی لوگوں کے رازداری کے حق کی خلاف ورزی کررہی ہے اور اس سے ملک کی قومی سلامتی کو خطرہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نئی نجی معلومات کی حفاظتی پالیسی کسی صارف کی آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے بنائی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی کی عدم موجودگی میں صارفین کو بھی کمپنی کے رحم و کرم پر انحصار کرنا پڑے گا۔ درخواست میں رازداری کی نئی پالیسی کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔</div>
<div style="box-sizing: border-box; color: rgb(67, 67, 67); font-family: Roboto, sans-serif; font-size: 15px;">
<div style="box-sizing: border-box; text-align: right;">
 دہلی ہائی کورٹ نے واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ملتوی کردی ہے۔ 19 اپریل کو ، جسٹس سنجیو سچدیوا کی بنچ نے اگلی سماعت کا حکم دیا۔</div>
<div style="box-sizing: border-box; text-align: right;">
سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے اس معاملے پر جواب داخل کرنے کے لئے وقت کا مطالبہ کیا۔ تب وکیل منوہر لال شرما نے کہا کہ اس معاملے میں نوٹس جاری کیا جانا چاہئے ، جس پر چیف جسٹس نے نوٹس جاری کیا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ رپورٹ آنے دو۔ گذشتہ 3 فروری کو سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ وہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر غور کررہی ہے اور اس کے بارے میں واٹس ایپ پر سوال اٹھایا ہے۔</div>
<div style="box-sizing: border-box; text-align: right;">
پچھلی سماعت کے دوران ، مرکزی حکومت کی جانب سے اے ایس جی چیتن شرما نے کہا کہ واٹس ایپ یوروپی ممالک اور ہندوستانی صارفین کے ساتھ رازداری پالیسی کو لے کر الگ الگ پیمانہ اپنا رہی ہے ۔ مرکز اس بارے میں فکر مندہے۔ واٹس ایپ نے یوروپی ممالک کے صارفین کو آپٹ آو¿ٹ کا آپشن دیا ہے جبکہ ہندوستانی صارفین کو یہ آپشن نہیں دیا گیا ہے۔</div>
<div style="box-sizing: border-box; text-align: right;">
مرکزی حکومت نے عرضی گزار کے ڈاٹا پروٹیکشن بل نہیں ہونے کی تشویش کے جواب مین کہا تھا کہ ڈاٹا پروٹیکشن بل پر غور چل رہا ہے ۔اس پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی غور کر رہی ہے ۔واٹس ایپ کو مرکزی سرکار کو جواب دینے کو کہا گیا ہے ۔ سماعت کے دوران عرضی گزار کی جانب سے وکیل منوہر لال نے کہا تھا کہ  واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی ملک کی سلامتی اور جمہوریت کے لئے خطرہ ہے۔ تب عدالت نے کہا کہ واٹس ایپ لازمی ایپ نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر آپ یہ نہیں چاہتے تو اسے استعمال نہ کریں۔ عدالت نے کہا تھا کہ دوسرے ایپس کو بھی ڈاو¿ن لوڈ کرنے کے لئے ایسی ہی شرائط ہیں۔ ایسے میں ، صرف واٹس ایپ پر کارروائی کیسے کی جا سکتی ہے۔</div>
<div style="box-sizing: border-box; text-align: right;">
عدالت نے پوچھا تھا کہ کیا عدالت حکومت سے ان پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے کے لئے کہہ سکتی ہے۔ اگر پارلیمنٹ اس پر غور کررہی ہے تو پھر عدالت کیسے حکم دے سکتی ہے۔ سماعت کے دوران واٹس ایپ اور فیس بک کی جانب سے کہا گیا کہ مرکزی حکومت نے کچھ معاملات پر وضاحت طلب کی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ اروند داتار نے کہا تھا کہ درخواست سماعت کے قابل نہیں ہے۔</div>
<div style="box-sizing: border-box; text-align: right;">
سماعت کے دوران ،پچھلے 21 جنوری کو ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ واٹس ایپ ایک نجی ایپ ہے اور اگر درخواست گزار کو پریشانی ہے تو اسے استعمال نہ کریں۔ سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ واٹس ایپ ہر چیز اکٹھا کرتا ہے اور اسے عالمی سطح پر شیئر کرتا ہے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور امریکہ میں واٹس ایپ نئی رازداری کی پالیسی کو استعمال کرنے کا آپشن پیش کرتا ہے لیکن اسے ہندوستان میں استعمال کرنے کا کوئی آپشن نہیں دیا۔ اس پر ، واٹس ایپ کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ مکل روہتگی نے کہا کہ ایپ استعمال کے لئے مکمل طور پر محفوظ ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ نہ صرف واٹس ایپ بلکہ تمام پلیٹ فارم ایسا کررہے ہیں۔ عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ گوگل میپ بھی ڈیٹا شیئر کرتا ہے۔ کیا آپ نے واٹس ایپ کی شرائط پڑھی ہیں؟</div>
<div style="box-sizing: border-box; text-align: right;">
 یہ عرضی وکیل چیتنیا روہیلہ کے ذریعہ دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ کی نئی رازداری کی پالیسی لوگوں کے رازداری کے حق کی خلاف ورزی کررہی ہے اور اس سے ملک کی قومی سلامتی کو خطرہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نئی نجی معلومات کی حفاظتی پالیسی کسی صارف کی آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے بنائی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی کی عدم موجودگی میں صارفین کو بھی کمپنی کے رحم و کرم پر انحصار کرنا پڑے گا۔ درخواست میں رازداری کی نئی پالیسی کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔</div>
<div style="box-sizing: border-box; text-align: right;">
 </div>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago