نئی دہلی، 9؍ اکتوبر
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (صغیر گروپ)کی طرف سے کوٹلی اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) کے دیگر علاقوں میں مظاہرے جاری ہیں۔ تاکہ قوم پرست جماعتوں کی جانب سے متحدہ جموں و کشمیر پر سابقہ سرحد (کے پی کے)اور فاٹا کے 1947 کے قبائلیوں کے حملے کے خلاف احتجاج درج کرایا جا سکے۔
پی او کے اور جی بی کی قوم پرست جماعتیں جن کے سامنے ایک عرصے سے پاکستان کا اصل بدصورت چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے، وہ یہ جان چکے ہیں کہ پاکستان کی پنجابی اشرافیہ کو کشمیریوں کی بھلائی کی کوئی فکر نہیں۔
اسے صرف قدرتی وسائل اور سٹریٹجک بلندیوں اور پی او اور گلگت بلتستان کے مقامات میں دلچسپی ہے۔
قوم پرست جماعتیں اور گروپ کھلے عام پاکستان پر 1947 میں متحدہ جموں و کشمیر پر حملے کرکے ان کی آزادی اور مادر وطن کو غصب کرنے کا الزام لگاتے ہیں لیکن پاکستانی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے ان کی تنقید کو بلیک آؤٹ کیا ہے۔
پاک مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے لیے، اسلام پسندوں کو چھوڑ کر جو دولت کمانے کے لیے اپنی جہادی دکان چلاتے رہتے ہیں، 22 اکتوبر 1947، جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، جب 21-22 اکتوبر 1947 کی درمیانی رات میں “آپریشن گلمرگ” شروع کیا گیا تھا۔
پاکستانی میجر جنرل اکبر خان کی کمان میں جموں و کشمیر پر قبضہ کرنا اس کا مقصد تھا۔ 20,000 سے زائد قبائلیوں نے، جن میں خفیہ پاک کارکن بھی شامل تھے، نے مظفرآباد، میرپور اور آس پاس کے علاقوں میں ہندوؤں اور سکھوں کی خونریزی اور نسل کشی کرکے جموں و کشمیر کی ایک دلخراش تاریخ لکھی۔
جو لوگ “کلمہ” نہیں پڑھ سکتے تھے انہیں قتل کر دیا گیا، ان کا سامان لوٹ لیا گیا اورعورتوں اور لڑکیوں کو خواہ ان کی عمر کی ہو، عصمت دری کی گئی اور چھاپہ ماروں کے ہاتھوں بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
اس دن کو منانے کے لیے، JKLF )صغیر گروپ) 22 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منائے گی اور پی او کے بھر میں احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے منعقد کرے گی۔ اس سلسلے میں سب سے بڑا جلسہ کوٹلی میں کیا جائے گا۔ چیئرمین JKLF سردار محمد صغیر خان ریلی کی قیادت کریں گے اور کلیدی خطاب کریں گے۔
فی الحال، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو راغب کرنے کے لیے پی او کے میں جے کے ایل ایف کی طرف سے ایک رابطہ مہم جاری ہے۔ کوٹلی احتجاجی ریلی کے علاوہ ہولاڑ، پوٹھ، سہنسہ، سحر منڈی، گلپور اور نار میں بھی بڑی احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
جے کے ایل ایف (صغیر گروپ) کے احتجاج کو عوامی حق تحریک کی بھی حمایت حاصل ہے۔ جے کے ایل ایف کے رہنما، 1947 میں اس دن پاک فوج کی سرپرستی میں جموں و کشمیر پر قبائلی حملوں کی مذمت کرنے کے علاوہ، پاک حکمرانوں اور اس کے بعد کی کٹھ پتلی پی او کے حکومتوں کی طرف سے پی او کے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسے سلوک کے خلاف بھی احتجاج کریں گے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…