اعلیٰ انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا ہے کہ سیکورٹی ایجنسیاں راجوری اور پونچھ میں لشکر طیبہ کے دہشت گردوں کی طرف سے اعلیٰ درجے کی ٹیکنالوجی کے استعمال سے پریشان ہیں۔ان کے مطابق یہ دہشت گرد وائی ایس ایم ایس ٹیکنالوجی سے لیس ہیں جو اس سے قبل 2016 اور 2019 کے مہلک حملوں میں استعمال ہوئی تھی۔
اعلیٰ سیکورٹی حکام کی ایک حالیہ میٹنگ میں، وائی ایس ایم ایس کے استعمال اور ڈیٹا یا کسی ٹیلی کام آپریٹر کے بغیر ویری ہائی فریکونسی انکرپٹڈ پیغامات کے ڈیجیٹل فٹ پرنٹ نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردوں کا سراغ لگانے میں درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ کس طرح دہشت گرد سم کارڈ کے بغیر فون استعمال کر رہے ہیں۔ان فونز کو بلوٹوتھ کے ذریعے ریڈیو سیٹ سے جوڑا جاتا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں دیگر آلات کو مدد کے لیے پیغامات اور مقام کی تفصیلات بھیجی جا سکیں۔خفیہ ایجنسیاں پونچھ اور راجوری میں تعینات لشکر کے دہشت گردوں کے گروپوں سے پریشان ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان میں سے 12 ایسے ہیں جو انتہائی اعلیٰ تربیت یافتہ ہیں۔ذرائع نے مزید کہا کہ انہیں تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں مقامی مدد اور ریسکی کے لیے تین گائیڈز ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ وہ محفوظ راستوں سے آتے ہیں اور سیکورٹی فورسز پر حملہ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام دہشت گردوں کو لشکر کے ساجد جٹ نے تربیت دی ہے۔ان کا مقصد ایک ہفتے میں منعقد ہونے والی جی 20 میٹنگ کے دوران جموں و کشمیر میں حملہ کرنا اور “26/11 جیسی صورتحال” پیدا کرنا ہے تاکہ لڑائی کچھ دنوں تک ایسے وقت میں جاری رہ سکے جب غیر ملکی مہمان جموں و کشمیر میں ہوں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…