قومی

زیادہ ترمسلم اکثریتی عرب ممالک کے وزیر اعظم مودی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں

ایم او ایس مرلیدھرن نے اوباما کے ریمارکس کا جواب دیا

امور خارجہ اور پارلیمانی امور کے وزیر مملکت  وی مرلیدھرن نے منگل کو امریکی سابق صدر براک اوباما کو ہندوستانی مسلمانوں کے بارے میں ان کے تبصروں پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ زیادہ تر عرب ممالک جو مسلم اکثریتی ممالک ہیں ان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ انہوں نے   مزید کہا کہ “ان کے ریمارکس کے پیچھے کچھ ایجنڈا ہے۔

مرلی دھرن نے  کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف اوباما کے تبصروں کے بارے میں مرلی دھرن نے کہا کہ “عرب قومیں پوری دنیا میں مسلم کمیونٹی کا بڑا حصہ ہیں۔ خواہ وہ افریقہ کا کوئی بھی ملک ہو یا مشرق وسطیٰ کا، پوری عرب دنیا میں وزیراعظم نریندر مودی کی عزت افزائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مصر کے مفتی اعظم نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں تنوع کا تحفظ کیا جاتا ہے اور ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں جامعیت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “لہذا اپوزیشن کے الزامات یا میں کہہ سکتا ہوں کہ امریکہ کے رہنما جو کچھ تبصرے کرتے ہیں، میرے خیال میں اس کے پیچھے کوئی اور ایجنڈا ہے۔

یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی سابق صدر براک اوباما نے ایک میڈیا انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ اگر نسلی اقلیتوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ “کسی وقت ملک ٹوٹنا شروع ہو جائے۔ اوباما نے سی این این کے کرسٹیئن امان پور کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران یہ ریمارکس دیئے اور کہا کہ اگر صدر جو بائیڈن پی ایم مودی سے ملاقات کرتے ہیں تو “اکثریت والے ہندو ہندوستان میں مسلم اقلیت کا تحفظ قابل ذکر ہے۔

گزشتہ روز وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی سابق امریکی صدر کو ہندوستانی مسلمانوں کے بارے میں ان کے تبصروں پر تنقید کا نشانہ بنایا اور مشورہ دیا کہ اوباما دیکھیں کہ ان کی انتظامیہ کے دوران کتنی مسلم ممالک پر حملے ہوئے۔ “اوباما جی کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہندوستان ہی وہ واحد ملک ہے جو دنیا میں رہنے والے تمام لوگوں کو اپنا خاندانی فرد سمجھتا ہے۔ انہیں اپنے بارے میں بھی سوچنا چاہئے کہ انہوں نے کتنے مسلم ممالک پر حملہ کیا ہے۔

اتوار کو مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بھی اوباما کو نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کے دور حکومت میں امریکہ نے چھ مسلم اکثریتی ممالک پر بمباری کی تھی۔ دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نرملا سیتا رمن نے کہا، “یہ حیران کن تھا کہ جب وزیراعظم امریکہ کا دورہ کر رہے تھے اور لوگوں کو ہندوستان کے بارے میں بتا رہے تھے، ایک سابق امریکی صدر (باراک اوباما) ہندوستانی مسلمانوں پر بیان دے رہے تھے۔۔۔۔

احتیاط کے ساتھ بات کرتے ہوئے، ہم امریکہ کے ساتھ اچھی دوستی چاہتے ہیں، لیکن وہ ہندوستان کی مذہبی رواداری پر تبصرہ کرتے ہیں، شاید ان (اوباما) کی وجہ سے 6 مسلم اکثریتی ممالک پر بمباری کی گئی۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago