Categories: قومی

ضروری دفاعی خدمات بل -2021′ لوک سبھا میں صوتی ووٹوں سے منظور

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اپوزیشن جماعتوں کے ہنگاموں اور نعروں کے درمیان 'ضروری دفاعی خدمات بل 2021' منگل کو لوک سبھا میں صوتی ووٹوں سے منظورکر لیا گیا۔ وزیر مملکت برائے دفاع اجے بھٹ نے اپوزیشن ارکان کے شدید ہنگامے کے درمیان ایوان میں بحث اورمنظوری کے لئے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس میں مزدوروں کے حقوق اور سہولیات کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سات دفاعی اداروں میں کارپوریٹائزیشن کے خلاف ملازمین کی ہڑتال کے نوٹس کے بعد ملک کی شمالی سرحدوں کی صورتحال کے پیش نظر حکومت مجبور ہو گئی کہ وہ جون کے مہینے میں ایک آرڈیننس لائے اور اس کی جگہ یہ بل لایا گیا. انہوں نے کہا کہ اس بل کی دفعات کو اسی وقت نافذ کیا جائے گا جب اس طرح کے حالات پیدا ہوں گے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
وزیر مملکت برائے دفاع نے کہا کہ ضروری سروسز مینٹیننس ایکٹ (ایسما) کے خاتمے کے بعد حکومت کو یہ بل لانے کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملازمین ہڑتال کی دھمکی نہ دیتے تو یہ آرڈیننس یا بل لانے کی ضرورت نہ پڑتی۔ ساتھ ہی، بھٹ نے ارکان پارلیمنٹ کو یقین دلایا کہ اس قانون سازی سے کسی کے جمہوری حقوق کو کسی بھی طرح پامال نہیں کیا جائے گا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ریولوشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریم چندرن نے اس بل کی کچھ دفعات پر اعتراض کئے۔ اس کے علاوہ کانگریس،ڈی ایم کے، ترنمول کانگریس، بہوجن سماج پارٹی سمیت اپوزیشن اراکین نے اس بل میں ترمیم کی تجویز پیش کی۔ کانگریس کے ادھیررنجن چودھری نے لوک سبھا کے اسپیکر پر زور دیا کہ یہ بل ایوان میں ہنگامہ آرائی کے درمیان منظور نہ کیا جائے، کیونکہ ہم اس پر بحث کرنا چاہتے ہیں لیکن ھزب اختلاف کے ہنگاما آرائی کے درمیان بل پاس ہو گیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>بل کی اہم دفعات:</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ضروری دفاعی خدمات بل 2021 تمام دفاعی مقاصد، مسلح افواج یا اس سے متعلق کوئی بھی محکمہ، دفاع سے متعلقہ تنظیمیں جن کی خدمات مذکورہ محکمہ یا ان کے ملازمین کے تحفظ کے لیے رکاوٹ ہیں یا دفاع سے متعلق مصنوعات کے تحفظ کے لئے یا ضروری ساز و سامان تیار کرنے کے لیے فراہم کرتی ہیں یا مرمت یا دیکھ بھال کے زمرے میں آتی ہیں، سب اس میں شامل ہوں گی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
حکومت ان خدمات سے منسلک یونٹوں میں ہڑتال یا کام بند کرنے پر پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔ بل کی شقوں کے مطابق پابندی کے احکامات چھ ماہ تک نافذ العمل رہیں گے اور مزید چھ ماہ تک توسیع کی جا سکتی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اگر حکومت کے ذریعے عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو متعلقہ شخص کو ایک سال تک قید، یا 10 ہزار روپئے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ بل کی دفعات کے تحت تمام جرائم سنگین اور ناقابل ضمانت ہیں۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago