Categories: قومی

نتن گڈکری نے آؤٹ لک بزنس لیڈنگ ایج 2021 – ’’ریگیننگ گروتھ‘‘ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ خطاب کیا

<p>
 <span style="color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں اور بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجہ کی کمپنیوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے جمعہ کے روز ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ آؤٹ لک بزنس لیڈنگ ایج 2021 – ’’ریگیننگ گروتھ‘‘ سے خطاب کیا۔ کورونا کے دور کے بعد بھارت اقتصادی ترقی کی راہ پر کیسے لوٹ رہا ہے، اس بارے میں اپنے خیالات مشترک کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ’’حکومت نے پہلے ہی ایم ایس ایم ای شعبہ کے لئے تین لاکھ کروڑ روپئے کے پیکیج کا اعلان کردیا تھا اور اس کے علاوہ ہم بازار میں نقدی (لیکویڈیٹی) میں اضافہ کرنے کے لئے اپنی سطح پر بہترین کوشش کررہے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’ہم سرمایہ بازار سے سرمایہ اکٹھا کرنے کے لئے ٹرن اوور، جی ایس ٹی، انکم ٹیکس اور بیلنس شیٹ کی بنیاد پر گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اچھا ٹریک ریکارڈ رکھنے والی ایم ایس ایم ای کی حوصلہ افزائی کرنے کی مسلسل کوشش کررہے ہیں۔‘‘ مرکزی حکومت کی عوامی فلاح و بہبود سے متعلق مختلف اسکیموں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ’’فلاح و بہبود سے متعلق مختلف اسکیموں کے ذریعہ حکومت ملک میں پیداواریت میں اضافہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔‘‘ وزیر موصوف نے کہا کہ ’’20000 کروڑ روپئے کے موجودہ حجم سے دو لاکھ کروڑ روپئے کی ایتھنول پر مبنی معیشت بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ حکومت بنیادی ڈھانچے پر خرچ میں اضافہ کررہی ہے۔ جناب گڈکری نے آبی گزرگاہوں/ آبی نقل و حمل، سمندری نقل و حمل کے فروغ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’آبی گزرگاہوں کو ترقی دے کر ہم لوجسٹک لاگت کم کرنے جارہے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’ہم بجلی سے چلنے والے نقل و حمل کے ذرائع جیسے الیکٹرک ٹرک، الیکٹرک ماسک ریپڈ ٹرانسپورٹ سسٹم تعمیر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔‘‘ دیہی معیشت پر زور دیتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ’’ہمیں دیہی معیشت کو فروغ دینے کی بیحد ضرورت ہے اور بازار میں لیکویڈیٹی میں اضافہ کرکے ہم زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے جارہے ہیں۔‘‘ ملک کی معیشت کے دوبارہ پٹری پر آنے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ’’گزشتہ دو مہینوں سے شرح ترقی مثبت سمت میں جارہی ہے اور چھ مہینے کے اندر یہ بہت اچھی حالت میں ہونے جارہی ہے۔‘‘ جناب گڈکری نے کہا کہ ’’بجٹ میں سڑک نقل و حمل کو اعلیٰ ترین ترجیح دی گئی ہے اور بجٹ میں سڑک نقل و حمل کے لئے 118000 کروڑ روپئے کی رقم منظور کی گئی ہے۔‘‘ بھارت میں سڑک تعمیرات میں قابل ذکر اضافہ کا ذکر کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ’’فی الحال یومیہ 34 کلومیٹر سڑک بنائی جارہی ہے جس کے ذریعہ بھارت دنیا میں دوسرا سب سے بڑا سڑک نیٹ ورک والا ملک بن جائے گا۔‘‘ وزیر موصوف نے کہا کہ ’’ہماری ترجیح 115 توقعاتی اضلاع اور دیہی، زرعی اور قبائلی معیشت ہے اور حکومت اس سمت میں کام کررہا ہے۔‘‘</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
جناب گڈکری نے کہا کہ ’’بازار میں نقدی میں اضافہ کے لئے حکومت سرمایہ کے ساتھ تعاون کررہی ہے اور اب ہم بنیادی ڈھانچے پر اپنے خرچ میں اضافہ کررہے ہیں اور یہ قدم ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ بازار میں نقدی کی دستیابی میں بھی اضافہ کرے گا۔‘‘ وزیر موصوف نے کہا کہ ’’ایندھن کی شکل میں ایتھنول، میتھنول، بایو ڈیزل، بایو سی این جی، الیکٹرک اور ہائیڈروجن ایندھن کی بطور ایندھن فروخت کو منظوری دے کر اور اسکریپ پالیسی کے تحت ہم آئندہ پانچ سال میں آٹوموبائل کی صنعت کو 450000 کروڑ روپئے سے بڑھاکر 10 لاکھ کروڑ روپئے تک پہنچادیں گے۔‘‘ کووڈ-19 کے سبب پیدا ہوئے مسائل اور ان کے چیلنجوں کو قبول کرتے ہوئے انھوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’’مثبت نقطہ نظر اور خوداعتمادی کے ساتھ ہم یقیناً کووڈ-19 کے خلاف جنگ جیتیں گے۔‘‘ آٹوموبائل صنعت کو میک اِن انڈیا اور میڈ اِن انڈیا کو اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ کسی بھی آٹوکمپونینٹ (کل پرزے) کی درآمد نہیں ہونی چاہئے اور 100 فیصد کل پرزے مناسب قیمت پر بھارت میں تیار کئے جانے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’نئی ٹیکنالوجی کو قبول کرکے ہم ملک میں نئے بازار، زیادہ نفع دینے والے کاروبار اور زیادہ روزگار پیدا کرنے والے مواقع فراہم کرنے جارہے ہیں۔‘‘</p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
وزیر موصوف نے کہا کہ ’’چھوٹی ایم ایس ایم ای، دیہی صنعتوں، ہینڈلومس، ہینڈی کرافٹس اور کھادی سے جڑے لوگوں  کے مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کا یہ وقت ہے۔‘‘ ایم ایس ایم ای شعبہ کا احیاء کرنے کے طریقوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ’’ہمارا خیال پیداوار میں اضافہ کرنا، لوجسٹک لاگت کو کم کرنا، بین الاقوامی بازاروں تک رسائی بڑھانا اور دیہی صنعتوں کو ترجیح دینا ہے۔‘‘ انھوں نے آئندہ پانچ سال میں کھادی گرام ادیوگ کے ساتھ دیہی صنعتوں کے کاروبار کو موجودہ 88000 کروڑ روپئے سے بڑھاکر پانچ لاکھ کروڑ روپئے کرنے کو اپنی اعلیٰ ترین ترجیح قرار دیا۔<span style="text-align: right;">سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں اور بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجہ کی کمپنیوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے جمعہ کے روز ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ آؤٹ لک بزنس لیڈنگ ایج 2021 – ’’ریگیننگ گروتھ‘‘ سے خطاب کیا۔ کورونا کے دور کے بعد بھارت اقتصادی ترقی کی راہ پر کیسے لوٹ رہا ہے، اس بارے میں اپنے خیالات مشترک کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ’’حکومت نے پہلے ہی ایم ایس ایم ای شعبہ کے لئے تین لاکھ کروڑ روپئے کے پیکیج کا اعلان کردیا تھا اور اس کے علاوہ ہم بازار میں نقدی (لیکویڈیٹی) میں اضافہ کرنے کے لئے اپنی سطح پر بہترین کوشش کررہے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’ہم سرمایہ بازار سے سرمایہ اکٹھا کرنے کے لئے ٹرن اوور، جی ایس ٹی، انکم ٹیکس اور بیلنس شیٹ کی بنیاد پر گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اچھا ٹریک ریکارڈ رکھنے والی ایم ایس ایم ای کی حوصلہ افزائی کرنے کی مسلسل کوشش کررہے ہیں۔‘‘ مرکزی حکومت کی عوامی فلاح و بہبود سے متعلق مختلف اسکیموں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ’’فلاح و بہبود سے متعلق مختلف اسکیموں کے ذریعہ حکومت ملک میں پیداواریت میں اضافہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔‘‘ وزیر موصوف نے کہا کہ ’’20000 کروڑ روپئے کے موجودہ حجم سے دو لاکھ کروڑ روپئے کی ایتھنول پر مبنی معیشت بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ حکومت بنیادی ڈھانچے پر خرچ میں اضافہ کررہی ہے۔ جناب گڈکری نے آبی گزرگاہوں/ آبی نقل و حمل، سمندری نقل و حمل کے فروغ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’آبی گزرگاہوں کو ترقی دے کر ہم لوجسٹک لاگت کم کرنے جارہے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’ہم بجلی سے چلنے والے نقل و حمل کے ذرائع جیسے الیکٹرک ٹرک، الیکٹرک ماسک ریپڈ ٹرانسپورٹ سسٹم تعمیر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔‘‘ دیہی معیشت پر زور دیتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ’’ہمیں دیہی معیشت کو فروغ دینے کی بیحد ضرورت ہے اور بازار میں لیکویڈیٹی میں اضافہ کرکے ہم زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے جارہے ہیں۔‘‘ ملک کی معیشت کے دوبارہ پٹری پر آنے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ’’گزشتہ دو مہینوں سے شرح ترقی مثبت سمت میں جارہی ہے اور چھ مہینے کے اندر یہ بہت اچھی حالت میں ہونے جارہی ہے۔‘‘ جناب گڈکری نے کہا کہ ’’بجٹ میں سڑک نقل و حمل کو اعلیٰ ترین ترجیح دی گئی ہے اور بجٹ میں سڑک نقل و حمل کے لئے 118000 کروڑ روپئے کی رقم منظور کی گئی ہے۔‘‘ بھارت میں سڑک تعمیرات میں قابل ذکر اضافہ کا ذکر کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ’’فی الحال یومیہ 34 کلومیٹر سڑک بنائی جارہی ہے جس کے ذریعہ بھارت دنیا میں دوسرا سب سے بڑا سڑک نیٹ ورک والا ملک بن جائے گا۔‘‘ وزیر موصوف نے کہا کہ ’’ہماری ترجیح 115 توقعاتی اضلاع اور دیہی، زرعی اور قبائلی معیشت ہے اور حکومت اس سمت میں کام کررہا ہے۔‘‘</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
جناب گڈکری نے کہا کہ ’’بازار میں نقدی میں اضافہ کے لئے حکومت سرمایہ کے ساتھ تعاون کررہی ہے اور اب ہم بنیادی ڈھانچے پر اپنے خرچ میں اضافہ کررہے ہیں اور یہ قدم ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ بازار میں نقدی کی دستیابی میں بھی اضافہ کرے گا۔‘‘ وزیر موصوف نے کہا کہ ’’ایندھن کی شکل میں ایتھنول، میتھنول، بایو ڈیزل، بایو سی این جی، الیکٹرک اور ہائیڈروجن ایندھن کی بطور ایندھن فروخت کو منظوری دے کر اور اسکریپ پالیسی کے تحت ہم آئندہ پانچ سال میں آٹوموبائل کی صنعت کو 450000 کروڑ روپئے سے بڑھاکر 10 لاکھ کروڑ روپئے تک پہنچادیں گے۔‘‘ کووڈ-19 کے سبب پیدا ہوئے مسائل اور ان کے چیلنجوں کو قبول کرتے ہوئے انھوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’’مثبت نقطہ نظر اور خوداعتمادی کے ساتھ ہم یقیناً کووڈ-19 کے خلاف جنگ جیتیں گے۔‘‘ آٹوموبائل صنعت کو میک اِن انڈیا اور میڈ اِن انڈیا کو اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ کسی بھی آٹوکمپونینٹ (کل پرزے) کی درآمد نہیں ہونی چاہئے اور 100 فیصد کل پرزے مناسب قیمت پر بھارت میں تیار کئے جانے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’نئی ٹیکنالوجی کو قبول کرکے ہم ملک میں نئے بازار، زیادہ نفع دینے والے کاروبار اور زیادہ روزگار پیدا کرنے والے مواقع فراہم کرنے جارہے ہیں۔‘‘</p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
وزیر موصوف نے کہا کہ ’’چھوٹی ایم ایس ایم ای، دیہی صنعتوں، ہینڈلومس، ہینڈی کرافٹس اور کھادی سے جڑے لوگوں  کے مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کا یہ وقت ہے۔‘‘ ایم ایس ایم ای شعبہ کا احیاء کرنے کے طریقوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ’’ہمارا خیال پیداوار میں اضافہ کرنا، لوجسٹک لاگت کو کم کرنا، بین الاقوامی بازاروں تک رسائی بڑھانا اور دیہی صنعتوں کو ترجیح دینا ہے۔‘‘ انھوں نے آئندہ پانچ سال میں کھادی گرام ادیوگ کے ساتھ دیہی صنعتوں کے کاروبار کو موجودہ 88000 کروڑ روپئے سے بڑھاکر پانچ لاکھ کروڑ روپئے کرنے کو اپنی اعلیٰ ترین ترجیح قرار دیا۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago