Categories: قومی

کسی لفظ پر پابندی نہیں، صرف پارلیمانی کارروائی سے ہٹائے جانے والے الفاظ کو مرتب کیا گیا ہے: اوم برلا

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے جمعرات کو "غیر پارلیمانی الفاظ" پر بحث کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی لفظ پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ ہم نے صرف پارلیمنٹ کی کارروائی سے ہٹائے گئے الفاظ کا ایک مجموعہ جاری کیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے کسی لفظ پر پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ قبل ازیں غیر پارلیمانی الفاظ کی کتاب کا اجراء  کیا گیا۔ کاغذ کے ضیاع سے بچنے کے لیے ہم نے اسے انٹرنیٹ پر ڈال دیا ہے۔ کسی لفظ پر پابندی نہیں ہے، ہم نے صرف ہٹائے گئے الفاظ کا ایک مجموعہ جاری کیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
لوک سبھا کے دفتر کی طرف سے غیر پارلیمانی الفاظ کے استعمال پر پابندی پر اپوزیشن کے اعتراض کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ کیا انہوں نے 1100 صفحات کی یہ لغت (غیر پارلیمانی الفاظ سمیت) پڑھی ہے؟ اسے 1954، 1986، 1992، 1999، 2004، 2009، 2010 میں جاری کیا گیا ہے۔ اسے 2010 سے سالانہ بنیادوں پر جاری کیا جا رہا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
لوک سبھا کے اسپیکر نے کہا کہ الفاظ کا غیر پارلیمانی ہونا ان کے سیاق و سباق پر منحصر ہے۔ غلط سیاق و سباق میں استعمال ہونے والے الفاظ اعتراض کے بعد پارلیمنٹ کی کارروائی سے ہٹا دیے جاتے ہیں۔ الفاظ حذف کرنے کے بعد بھی اراکین پوچھ سکتے ہیں کہ انہیں کیوں ہٹایا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمانی کارروائی سے خارج کیے گئے الفاظ کے مجموعے میں وہ الفاظ شامل ہیں جو اپوزیشن اور حکمراں جماعت دونوں کے ارکان نے استعمال کیے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ صرف اپوزیشن کی جانب سے استعمال کیے گئے الفاظ کو ہٹا دیا گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہر رکن کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق ہے۔ ان سے یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا لیکن یہ پارلیمنٹ کی حدود کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی طرز عمل سے ناواقف لوگ طرح طرح کے تبصرے کرتے ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اسپیکر برلا نے یہ بھی واضح کیا کہ مقننہ حکومت سے مکمل طور پر آزاد ہے۔ ایسے میں پارلیمانی نظام کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرانا سراسر غلط ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 18 جولائی سے شروع ہو رہا ہے اور 12 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ اس سے قبل لوک سبھا سکریٹریٹ نے ہندی اور انگریزی میں ایسے الفاظ اور جملوں کی فہرست جاری کی ہے، جن کا ایوان میں استعمال غیر پارلیمانی مانا گیا۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago