Categories: قومی

جناب ارجن منڈا نے آرٹس آف لیونگ کی شراکت داری میں قبائلی افراد کی فلاح و بہبود کے لئے مہارت کے دو مرکزوں کی شروعات کی

<div class="text-center">
<h2>جناب ارجن منڈا نے آرٹس آف لیونگ  کی شراکت داری میں قبائلی افراد کی فلاح و بہبود کے لئے  مہارت کے  دو مرکزوں کی شروعات کی
<span id="ltrSubtitle">
پنچایت راج اداروں (پی آر آئی) کو مستحکم بنانے سے  فیصلہ سازی اور ان کے طبقے کی ترقی  سے متعلق معاملات میں  انہیں اختیار مل جائے گا: جناب ارجن منڈا</span></h2>
</div>
<div class="pt20"></div>
<p dir="RTL">         قبائلی امور کے مرکزی وزیر  جناب ارجن منڈا نے  آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ قبائلی امور کی ترقی کی وزارت  اور آرٹس آف لیونگ (اے او ایل) کے اشتراک سے قبائلیوں کی فلاح و بہبود کے لئے  مہارت کے دو مرکزوں  کی شروعات کی۔ آرٹس آف لیونگ کے  گرودیو  شری شری روی شنکر نے   اس تقریب کو رونق بخشی۔  قبائلی امور کی وزیر مملکت محترمہ رینوکا سنگھ سروتا ، قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب دیپک کھانڈیکر  اور جوائنٹ سکریٹری  جناب نول جیت کپور بھی اس موقع پر موجود تھے۔</p>
<p dir="RTL">جناب ارجن منڈا نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ  قبائلی امور کی وزارت  کی شراکت داری میں  مہارت کے دو مرکزوں  کی شروعات  آرٹس آف لیونگ (اے او ایل)  کا یہ ایک بہت ہی قابل تعریف قدم ہے۔ مہارت کا پہلا مرکز   مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع میں قبائلیوں کی تربیت سے متعلق ہے جبکہ دوسرا مرکز  جھارکھنڈ کی 30 گرام پنچایتوں اور 150 گاؤں کا احاطہ کرنے والے  پانچ ضلعوں کے  پنچایت راج اداروں کو  مستحکم بنانے سے متعلق  ہے۔ مرکزی  حکومت ہمارے ملک کے قبائلی لوگوں  کی فلاح و بہبود  کی پوری طرح پابند ہے۔ آرٹس آف لیونگ کے  رضا کاروں کی  سرگرم شرکت کے ساتھ قبائلیوں کی فلاح و بہبود کا مقصد  پورا ہوجائے گا۔ یہ آتم نربھر بھارت  کے وزیراعظم کے خواب کی  تکمیل میں ایک قدم ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ  جلد ہی یہ کام مکمل ہوجائے گا اور زیادہ سے زیادہ لوگ اور ادارے اس طرح کی کوشش میں شامل ہوں گے۔  قبائلی لوگ فطرت  کی حفاظت اور ماحول  کے تحفظ کے لئے پوری طرح عہد بند ہیں۔</p>
<p dir="RTL">جناب ارجن منڈا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ  قبائلی پنچایتی راج اداروں  (پی آر آئی) کو مستحکم بنانے میں  انہیں اپنی آئینی حقوق سے آگاہ کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے فیصلہ سازی اور اپنی برادری کی ترقی  سے متعلق معاملات  پی آر آئی کو   بااختیار بنایا جاسکے گا۔</p>
<p dir="RTL">محترمہ رینوکا سنگھ سروتا نے اپنی تقریر میں کہا  کہ  قبائلی امور کی وزارت ، قبائلیوں کی فلاح و بہبود کے لئے بہت سے پروگرام چلا رہی ہے۔ یہ وزارت  بہت سی غیر سرکاری تنظیموں اور سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کررہی جو اس میدان میں قابل تعریف کام کررہی ہیں۔  آرٹس آف لیونگ کا  رضا کاروں کا ایک بڑا نیٹ ورک ہے۔ جو اس پروگرام کو  کامیاب بنائیں گے۔</p>
<p dir="RTL"> گرودیو  شری شری روی شنکر نے  اپنے خطاب میں رائے ظاہر کی کہ ہمیں  قبائلی لوگوں سے بہت کچھ سیکھنا ہے کیونکہ وہ لوگ  صفائی ستھرائی اور ماحول کے تحفظ کے تئیں بہت ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے جھارکھنڈ میں  گھاٹ شیلا کے مقام پر اے او ایل اسکول چلانے کے  تجربے کا ذکر کیا جہاں   صلاحیت سازی کو تعلیمی نصاب میں شامل کرلیا گیا ہے۔ اے او ایل پورے بھارت میں اس طرح کے 750 اسکول چلا رہی ہے۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈینٹل ہائیجین اور مینٹل ہائیجین یہ دونوں چیزیں  ہمارے گاؤوں میں ضروری ہیں ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اے او ایل کے رضا کار  قبائلیوں کی فلاح و بہبود کی ان اسکیموں کو کامیاب  بنانے کے لئے پوری تندہی سے کام کریں گے۔</p>
<p dir="RTL">قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب دیپک کھانڈیکر نے  قبائلی علاقوں میں  اے او ایل کی پہلے سے جاری کوششوں کی تعریف کی۔  انہوں نے  کہا کہ قبائلی امور کی وزارت اور اے او ایل کی شراکت داری سے  فلاح و بہبود کی ان سرگرمیوں کو مزید وسعت دینے میں مدد ملے گی۔</p>
<p dir="RTL">پی آر آئی کو مستحکم بنانے کی پہلی کوشش  جھارکھنڈ کے 5 ضلعوں میں   شروع کی جائے گی جو  30 گرام پنچایتوں اور 150 گاؤوں کا احاطہ کرے گی۔ اس کے ذریعہ پی آر آئی کے منتخب نمائندوں کو ان قبائلیوں کے لئے فراہم  فلاح و بہود کی مختلف اسکیموں اور قبائلیوں سے متعلق متعدد قوانین اور ضابطوں  سے واقف کرایا جائے گا۔ اس  کے ذریعہ قبائلی نوجوانوں کے  رضاکاروں کو شخصیت سازی کی تربیت دی جائے گی۔ ان کے اندر  سماجی ذمہ داری کا احساس پیدا کیا جائے گا اور اس طرح قبائلی رہنما  تیار کئے جائیں گے جو  اس آگاہی کو پھیلانے میں  اپنی برادری کے لئے کام کریں گے۔</p>
<p dir="RTL">مہارت کے دوسرے مرکز  کے تحت  مہاراشٹڑ کے اورنگ آباد ضلع میں  تقریباً  10000 قبائلی کسانوں کو  گو۔ آدھارت  کھیتی باڑی کی تکنیکوں پر مبنی دیرپا قدرتی  کاشتکاری کی تربیت  فراہم کی جائے گی۔ کسانوں کو نامیاتی سرٹی فکیٹ حاصل کرنے میں مدد دی جائے گی اور ان کے لئے مارکیٹ کے مواقع فراہم کئے جائیں گے تاکہ ان میں سے ہر ایک کو آتم نربھر  قبائلی کسان بنایا جاسکے۔</p>.

inadminur

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago