Categories: قومی

نفرت کے جذبے سے کیے گئے جرائم/لنچنگ کے خلاف قانون لانا چاہتی ہے حکومت

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
حکومت نے جرائم سے متعلق موجودہ قوانین کے جامع طور پر جائزے کے عمل کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد موجودہ امن و امان کی صورت حال کے ساتھ ساتھ سماج کے کمزور طبقات کو جلد از جلد انصاف دلانے کے لئے ان قوانین کی معنویت میں اضافہ کرنا ہے۔ حکومت کا ارادہ ایک ایسا قانونی ڈھانچہ تیار کرنا ہے جو کہ شہریوں پر مرتکز ہو اور وہ زندگی اور انسانی حقوق کے تحفظ کو ترجیح دے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
تحسین ایس پونہ والا بنام یونین آف انڈیا کے معاملے میں 2016 میں داخل کی گئی تحریری درخواست (سول) نمبر 754میں سپریم کورٹ کے ذریعہ 17 جولائی 2018 کو دیے گئے فیصلے میں، عدالت نے وزارت کو نفرت کے جذبے کے تحت کیے گئے جرم سے متعلق اعدادو شمار اکٹھا کرنے کے لیے نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (این سی آر بی) سے پوچھنے کے لیے ہدایت نہیں دی تھی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<span dir="LTR">’</span>پولیس‘ اور ’پبلک آرڈر‘ دستورِ ہند کے ساتویں شیڈیول کے تحت ریاست سے متعلق موضوعات ہیں اور ریاستی حکومتیں بچاؤ، پتہ لگانے،جرم کی تفتیش، اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعہ مجرمین کو سزا دلانے کے لئے ذمہ دار ہیں۔ تاہم، وزارت داخلہ نے امن و امان قائم رکھنے اور اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کہ اگر کوئی مرد یا عورت قانون اپنے ہاتھ میں لیتا /لیتی ہے تو اسے قانون کے مطابق فوری طور پر سزا ملے، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو وقتاً فوقتاً ایڈوائزری جاری کی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 ایسی فرضی خبروں اور افواہوں پر قریبی نظر رکھنے جس سے تشدد برپا ہونے کا اندیشہ ہو، ان سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کرنے اور قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے والے افراد سے سختی سے نمٹنے کے سلسلے میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے 4 جولائی 2018 کو ایک ایڈوائزری جاری کی گئی۔ اس کے علاوہ، ملک میں بھیڑ کے ذریعہ کیے جانے والے تشدد کے واقعات کی روک تھام سے متعلق اقدامات کرنے کے لئے ریاستی حکومتوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کو 23 جولائی 2018 اور 25 ستمبر 2018 ایڈوائزری جاری کی گئیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 حکومت نے آڈیو ویڑووَل میڈیا کے ذریعہ بھیڑ کے ذریعہ تشدد کے خطر سے نمٹنے کے لیے عوامی بیداری بھی پیدا کی۔ حکومت نے بھیڑ کے ذریعہ کیے جانے والے تشدد اور لنچنگ کو بڑھاوا دینے والی افواہوں اور فرضی خبروں کے پھیلاؤ پر نظر رکھنے کی غرض سے خدمات فراہم کاروں کو حساس بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں۔یہ جانکاری وزارت داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیہ نند رائے نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب کے تحت دی۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago