Categories: قومی

سپریم کورٹ کے جج

<p>
 </p>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نئی دہلی،  یکم اپریل 2022 ۔ </span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">سپریم کورٹ کے منظور شدہ ججوں کی تعداد 34 ہے (بشمول چیف جسٹس آف انڈیا)۔ 25.03.2021 تک، 32 جج  عہدے پر ہیں، 02 اسامیاں پُر کی جانی ہیں۔  اصلاً بنائے گئے سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) ایکٹ 1956، کے مطابق ججوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد (چیف جسٹس آف انڈیا کو چھوڑ کر) 10  مقرر کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) ترمیمی ایکٹ، 1960 کے ذریعے اس تعداد کو بڑھا کر 13 کر دیا گیا،  اور سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) ترمیمی ایکٹ، 1977 کے ذریعے اسے 17 کیا گیا ۔ سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) ترمیمی ایکٹ، 1986 نے چیف جسٹس آف انڈیا کو چھوڑکر ، سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد  کو 17 سے بڑھا کر 25 کر دیا،  اس کے بعد، سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) ترمیمی ایکٹ، 2009 نے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد کو 25 سے بڑھا کر 30 کر دیا۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">چیف جسٹس آف انڈیا نے 21.6.2019 کے خط کے ذریعے حکومت سے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں  مناسب اضافے پر غور کرنے کی درخواست کی۔ اگرچہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد کے تعین کا کوئی معیار نہیں ہے، لیکن زیر التوا مقدمات کی تعداد کو دیکھتے ہوئے، حکومت کی طرف سے ججوں کی تعداد میں اضافے پر غور کیا گیا۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کی منظور شدہ طاقت / ججوں کی تعداد کو 30 سے بڑھا  کر 09.08.2019 کو 33 کر دیا گیا ہے (چیف جسٹس آف انڈیا کو چھوڑ کر) اس کے بعد حکومت کو سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافے کی مزید کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">حکومت نے 13.04.2015 سے آئین (99ویں ترمیم) ایکٹ، 2014 اور نیشنل جوڈیشل اپوائنٹمنٹ کمیشن ایکٹ، 2014 کو عمل میں لایا تھا۔ تاہم دونوں ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے مورخہ 16.10.2015 کے فیصلے کے ذریعے دونوں ایکٹ کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دیا۔ آئین (ننانویں  ترمیم) ایکٹ 2014 کے نفاذ سے پہلے موجود کالجیم نظام کو فعال قرار دیا گیا تھا۔ اس کے بعد، سپریم کورٹ کے ذریعے مورخہ 16.12.2015 کے حکم نامے نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ اہلیت کے معیار، شفافیت، سیکریٹریٹ کے قیام اور اس سے نمٹنے کے طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے سپریم کورٹ کالجیم کے ساتھ مشاورت کے ذریعے موجودہ میمورنڈم آف پروسیجر (ایم او پی) کو حتمی شکل دے۔ شکایات سپریم کورٹ کالجیم کی مشاورت سے حکومت کی طرف سے ایم او پی کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">یہ جانکاری قانون اور انصاف کے مرکزی وزیر جناب کرن رجیجو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔</span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago