نئی دہلی، 18 نومبر (انڈیا نیریٹو)
سپریم کورٹ نے آبادی کنٹرول کرنے سے متعلق قانون بنانے کا مطالبہ کرنے والی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے کہا کہ یہ عدالت کا کام نہیں ہے کہ وہ لاء کمیشن یا حکومت سے متعلق امور میں پالیسی تیار کرے۔ یہ ایک پالیسی مسئلہ ہے۔ ضرورت پڑی تو حکومت فیصلہ کرے گی۔
یہ عرضی بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے نے دائر کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث لوگوں کو بنیادی سہولیات نہیں مل رہیں۔ آبادی کنٹرول قانون وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ لوگوں کے صاف ہوا، پانی، خوراک، صحت اور روزگار کے حق کو یقینی بنایا جا سکے۔ درخواست میں کہا گیا کہ لا کمیشن دیگر ترقی یافتہ ممالک میں آبادی کنٹرول کی پالیسیوں کو دیکھ کر بھارت کے لئے تجاویز دے۔
فروری، 2021 میں، مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ لوگوں کو خاندانی منصوبہ بندی کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اس سے آبادی کے لحاظ سے عدم توازن پیدا ہوگا۔ مرکزی وزارت صحت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک کے لوگوں پر خاندانی منصوبہ بندی کو زبردستی مسلط کرنے کے خلاف ہے۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ ملک میں خاندانی بہبود کا پروگرام رضاکارانہ ہے، جس میں جوڑے اپنے خاندان کا فیصلہ کر سکتے ہیں اور اپنی پسند کے خاندانی منصوبہ بندی کے طریقے اپنا سکتے ہیں۔
اس سے پہلے اشونی اپادھیائے نے دہلی ہائی کورٹ میں یہی عرضی دائر کی تھی، جسے ہائی کورٹ نے خارج کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ آبادی کنٹرول پر پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو اشونی اپادھیائے نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…