نئی دہلی، 02 جنوری (انڈیا نیرٹیو)
سپریم کورٹ نے 2016 میں نوٹ بندی کے خلاف دائر درخواستوں کو خارج کر دیا ہے۔ جسٹس ایس عبدالنذیر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے کہا کہ یہ ایگزیکٹو کی اقتصادی پالیسی ہے۔ اسے پلٹا نہیں جا سکتا۔ عدالت نے کہا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ لینے کے عمل میں کوئی کمی نہیں ہے۔ اس لیے اس نوٹیفکیشن کو منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔
بنچ نے کہا کہ پرانے نوٹوں کو تبدیل کرنے کے لیے 52 ہفتوں کا کافی وقت دیا گیا ہے۔ اسے مزید بڑھایا نہیں جا سکتا۔ 1978 میں نوٹ بندی کے لیے تین دن کا وقت دیا گیا تھا۔ اس میں مزید پانچ دن کی توسیع کر دی گئی۔ واضح رہے کہ 7 دسمبر کو سپریم کورٹ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ جسٹس ایس عبدالنذیر کے علاوہ آئینی بنچ میں جسٹس بی آر گوائی، جسٹس اے ایس بوپنا، جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس بی وی ناگرتنا شامل ہیں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…