Categories: قومی

وزارت سیاحت نے دیکھوں اپنا دیش ویبینار سیریز کے تحت مہاتما گاندھی کی یوم پیدائش کے موقع پر02 اکتوبر 2020 کو ایک ویبینار ’چرخے پہ چرچہ‘کا انعقاد کیا

<div class="text-center">
<h2>وزا’چرخے پر چرچہ ‘ویبینار کا انعقاد کیارت سیاحت نے دیکھو اپنا دیش ویبینار سیریز کے تحت مہاتما گاندھی کی یوم پیدائش کے موقع پر</h2>
</div>
<span dir="RTL" lang="ER">وزارت سیاحت نے دیکھوں اپنا دیش ویبینار سیریز کے تحت مہاتما گاندھی کی یوم پیدائش کے موقع پر02 اکتوبر 2020 کو ایک ویبینار ’چرخے پہ چرچہ‘کا انعقاد کیا۔ ویبینار کا موضوع ’چرخے پہ چرچہ ‘ تھا ،جس میں چرخہ اور کھادی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ کھادی ،ملک کا اخلاقی لباس ہے جو خود حکمرانی اور خود انحصاری کی ایک علامت ہے۔ دنیا کی تاریخ میں کہیں بھی آپ کو بھارت کے معاملے کی طرح ایک کپڑے کے آس پاس استعماریت مخالف کہانی نہیں  ملے گی۔غیر ملکی کپڑے کے بائیکاٹ سے لے کر ہینڈاسپون ،ہینڈوانچ کھدر،چرخہ بھارت کے لئے ایک سیاست جذباتی علامت ہے اور یہ کہانی ایک شخص مہاتما گاندھی کا تحفہ ہے ،جن کا نظریہ ایک خود کفیل گاؤں اور روحانی صفائی کےلئے سبھی کو چرخے کے سوت سے باندھنا تھا۔ویبینار میں بھارت کی آزادی کی لڑائی میں کھادی کے طول و عرض کی جانچ کی گئی اور ہم عصر کھادی اور باپو کے پیغام کی تشہیر میں بینگلورو میں واقع نفٹ کے سفر کی جانچ کی </span><span dir="RTL" lang="ER">گئی۔</span>

<span dir="RTL" lang="ER">بینگلورو واقع نفٹ کی ڈائریکٹر محترمہ سوزین تھامس اور بینگلورو واقع نفٹ میں ڈپارٹمنٹ آف ڈیزائن اسپیس میں اسو سی ایٹ پروفیسر مسٹر پرشانت کوچوویتل نے پروگرام پیش کیا۔پروگرام کا آغاز گاندھی جی کے تھری پیس سوٹ سے کیا گیا جب وہ جنوبی افریقہ میں وکیل تھے۔1915 میں جب وہ بھارت لوٹے ،تو انہوں نے ٹھیٹھ گجراتی پوشاک پہننا شروع کردیا ۔ تب رویندر ناتھ ٹیگور نے 1915 میں انہیں ’مہاتما ‘ کہا۔یہ مدورے تھا جس نے مکمل زمین پر گاندھی کو مہاتما بنایا۔ اس کے لئے ،یہیں پر انہوں نے مغربی لباس پہننا چھوڑ دیا اور کھادی پہنا جو ان کی موت تک ان کا علم بردار بنا رہا۔</span>

<span dir="RTL" lang="ER">مہاتما گاندھی نے 1918 میں بھارت کے گاؤں میں رہنے والے غریب لوگوں کےلئے راحت پروگرام کے طورپر کھادی کےلئے اپنی تحریک کا آغاز کیا۔ خود کفالت اور اپنی حکومت کےلئے ایک نظریہ کےلئے کتائی اور بنائی کو آگے بڑھایا  گیا تھا۔سبھی گاؤں سوت کےلئے اپنا کچا مال تیار کریں گے ۔سبھی خواتین اور مرد کتائی کریں گے اور سبھی گاؤں اپنے خود کے استعمال کےلئے جو کچھ بھی ضرورت ہوگی ،اس کی بنائی کریں گے۔گاندھی  جی نے اسے غیر ملکی اشیا پر انحصار کے خاتمے کے طورپر دیکھا اور اس طرح پہلا سبق یا حقیقی آزادی دی۔اس وقت پورا خام مال انگلیڈ برآمدات کیا جاتا تھااور پھر مہنگے تیار کپڑے کے طورپر پھر سے درآمدات کیا جاتا تھا۔ اس سے مقامی آبادی کو اس میں کام اور فائدہ نہیں ملتا تھا۔ کھادی تحریک کا آغاز صرف سیاسی نہیں تھا بلکہ یہ معاشی ،ثقافتی اور سماجی وجوہات کےلئے بھی تھا۔</span>

<span dir="RTL" lang="ER">بیس ستمبر 1921 کو مدورئی کے اپنے دوسرے سفر کے دوران گاندھی جی مغربی ماسی اسٹریٹ میں رکے تھے اور جب انہوں نے دہاڑی مزدوروں کو بگیر قمیض  کے کام کرتے ہوئے دیکھا تو وہ ان کی بدتر حالت سے بہت متاثر ہوئے۔انہوں نے اپنا لباس قربان کردیا اور 21 ستمبر کی رات کو چار میٹر کی کھادی کی دھوتی پہنی۔</span>

<span dir="RTL" lang="ER">اگلے دن 22 ستمبر 1922 کو وہ کام راج اسٹریٹ میں ایک جگہ پر لوگوں سے خطاب کرنے گئے۔اس جگہ کو اب گاندھی پوٹل کہا جاتا ہے۔ خطاب کے دوران انہوں نے صرف کھادی کے کپڑے پہن رکھے تھے ،جس پر لوگوں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی ۔1921 میں جس جگہ پر وہ رہے وہاں اب کھادی کرافٹ کی دکان ہے لیکن عمارت میں ایک پتھر پر کپڑے کی تاریخی تبدیلی کی کہانی بتائی گئی ہے۔</span>

<span dir="RTL" lang="ER"> 1934-35 میں انہوں نے غریبوں کی مدد کرنے سے لے کر پورے گاؤں کو خود کفیل بنانے کے خیال کی توسیع کی۔1942-43 میں انہوں نے پورے ملک میں بڑے پیمارے پر  پورے پروگرام کو پھر سے منعقد کرنے کےلئے مزدور گروپوں اور گاؤں کے منتظمین کے ساتھ میٹنگ کیں۔اس طرح کھادی صرف کپڑے کا ٹکڑا نہیں بلکہ زندگی کا ایک طریقہ بن گیا۔</span>

<span dir="RTL" lang="ER">مسٹر پرشانت کوچوویتل نے اپنی پیش کش کا آغاز کھادی کی کہانی سے کیا۔ بھارت کی آزادی کی لڑائی کی علامت کے طورپر کھادی کی پیدائش سابرمتی آشرم میں ہوئی۔ آشرم کی چیزوں میں سے ایک یہ بھی تھا کہ سبھی رہنے والوں کو بھارتیہ دھاگوں سے بنے ہاتھ سے بُنے کپڑے پہننے چاہئے ۔ سوال تھا کہ ہاتھ سے کاتا جانے والا سوت کیسے بنایا جائے۔چرخہ مہیا نہیں تھا اور نہ ہی کوئی شخص تھا جو کتائی سکھا سکے۔ آشرم میں جو مسئلہ سامنے آیا تھا گنگا بین مجومدار نے اس کا حل نکالا ۔ مجومدار سے گاندھی جی بروچ ایجوکیشن کانفرنس میں ملے تھے۔انہیں بڑودا ریاست کے ویجاپور میں گاندھی جی کےلئے چرخہ ملا۔ اس طرح چرخہ آشرم میں آیا اور کھادی کا پروڈکشن شروع ہوا ۔اس کے بعد سے گاندھی جی نے صرف ہاتھ سے بُنے ہوئے دھاگے سے بنی دھوتی پہنی ۔کھادی ’سودیشی‘ کی آخری مثال  بن گیا۔</span>

<span dir="RTL" lang="ER">کرناٹک میں دھارواڑ واحد جگہ ہے جہاں رنگین کپاس اگائی جاتی ہے۔ نفٹ بینگلورو کے ماہرین کے ایک پینل نے جائزہ کےلئے چار سو سے زیادہ مصنوعات کا ڈیزائن کیا ہے اور ان کا پھر سے جائزہ کے ایس کے اینڈ وی آئی بی کے صدر اور کئی کاریگروں کی موجودگی میں کیا گیا اور کئی  عملی مصنوعات کا انتخاب  کاریگروں کو ٹریننگ دینے کےلئے کیا گیا۔اس کاروبار کے فائدہ دہندگان سے ملا ردعمل بہت حوصلہ افزا رہا ہے۔</span>

<span dir="RTL" lang="ER">اڈیشنل ڈائریکٹر جنرل روپیندر براڑ نے ویبینار کو مبارکباد دی اور کہا کہ ہمیں نہ صرف اپنی وراثت اور ثقافت پر فخر کرنا چاہئے بلکہ کھادی خرید اور پہن کر کاریگروں  کی ترقی اور حوصلے کی سمت میں بھی کچھ کرنا چاہئے۔ ہمارے لئے یہ اہم ہے کہ ہم گاندھی جی کے ذریعہ ہمیں دکھائے گئے بنیادی اصولوں کو جئیں اور انہیں دور دور تک پھیلائیں۔ دیکھا اپنا دیش ویبینار سیریز  ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے تحت بھارت کے  خوشحال  تنوع کو ظاہرکرنے کی کوشش ہے</span>.

inadminur

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago